پاکستان

فیصلے پر اندازے

جولائی 27, 2017 < 1 min

فیصلے پر اندازے

Reading Time: < 1 minute

سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجربنچ پانامہ پیپرز کیس کا فیصلہ اٹھائیس جولائی کو دن ساڑھے گیارہ بجے سنائے گا۔ پانچ میں سے دو جج وزیراعظم نوازشریف کو بیس اپریل کو نااہل قراردے چکے ہیں جبکہ تین ججوں نے معاملے کی مزید تفتیش کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے ساٹھ دن میں اپنی تفتیش مکمل کی اور شریف خاندان کے تمام اثاثوں کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ دس جولائی کو پیش کی گئی اس رپورٹ پر تین رکنی عمل درآمد بنچ نے سترہ جولائی سے سماعت کا آغاز کیا اور پانچ دن تک وکیلوں کے دلائل سننے کے بعد اکیس جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ اورجسٹس گلزاراحمد اس کیس میں اپنا فیصلہ سناچکے ہیں جب کہ تمام نظریں جسٹس اعجازافضل، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجازالاحسن پر لگی ہوئی ہیں۔ اگر ان تین ججوں میں سے کوئی ایک بھی وزیراعظم کی نااہلی کی رائے دیتا ہے تو نوازشریف اپنے عہدے پر نہیں رہ سکیں گے۔
اس وقت پورے ملک میں اس بات پر اندازوں کے گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں کہ فیصلہ کیا ہوگا۔ عدالتی رپورٹنگ کرنے والے اور سپریم کورٹ کے وکیلوں سمیت قانون کو سمجھنے والے بہت سے افراد یہ کہتے ہیں کہ کیس میں براہ راست نااہلی نہیں بنتی جبکہ کچھ افراد جسٹس اعجازالاحسن کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ کس طرف جاتے ہیں کیونکہ یہی وہ جج ہیں جن پر فیصلے کا انحصار ہے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے