کالم

نواز شریف حقیقی طور پر نااہل ہیں!

اگست 21, 2017 4 min

نواز شریف حقیقی طور پر نااہل ہیں!

Reading Time: 4 minutes

راولپنڈی کے پیر ودھائی اڈے کے قریب خاصا ہجوم لگا ہوا تھا، ایک شخص کو بہت سے لوگوں نے گھیر رکھا تھا، دور سے معلوم ہوتا تھا کہ شاید کوئی جیب کترا،خواتین کو چھیڑنے والایا چور پکڑا گیا ہے۔
حقیقت کو جاننے کے لیے گاڑی سے اتر کر قریب گیا تو دائرے کی صورت میں کھڑے افراد میں سے کسی نے بھی مجھے درمیان میں کھڑے شخص کے قریب نہیں جانے دیا، تجسس میں اضافہ ہوا تو وہیں کھڑے ایک شخص سے پوچھا بھائی یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ اس شخص نے کیا کیا ہے جو آپ سب لوگ اُسے گھیر کر کھڑے ہیں؟ درمیانی عمر کے شخص نے پہلے تو مجھے گھورا، پھر آہستہ سی آواز میں بولا نظر نہیں آ رہا، یہ مداری ہے جو ابھی نیولے اور سانپ کی لڑائی کروائے گا، ہم سب وہ لڑائی دیکھنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، آگے جگہ نہیں ہے، یہی کھڑے رہو۔ جواب سننے کے بعد میں وہاں سے نکلا کیونکہ سانپ اور نیولے کی لڑائی دیکھنا مقصود نہیں تھی ،ویسے بھی ہمارے ملک میں مداریوں،نیولوں اور سانپوں کی کمی نہیں جب یہ سب ہے تو لڑائی کیسے ختم ہوسکتی ہے۔
خیر ہجوم سے نکلا اور سوچتا رہا کہ ہمارے ملک کی عوام کا کیا مزاج بن چکا ہے کہ جہاں جانوروں کی لڑائی کے لیے لوگ گھنٹوں کھڑے رہتے ہوں وہاں کسی سیاسی مداری کے استقبال یا جلسے جلسوں میں رَش کیونکر نہیں ہوگا! کچھ اسی طرح کی صورت حال جی ٹی روڈ مشن کی بھی تھی۔
نواز شریف نے نااہلیت کے بعد شہر بے وفا سے تخت لاہور کا سفر ۹ اگست بروز بدھ شروع کیا تو عوام کا کم اور گاڑیوں کا ہجوم زیادہ تھا اور ان میں بھی ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوے شیر کے شیدائی شامل تھے،سفر تین راتوں اور چار ایام پر مشتمل تھا، اسلام آباد نے اپنی بیوفائی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ہیں ثابت کیا کہ یہ شہر جانے والے کیساتھ نہیں آنے والے کے ساتھ ہوا کرتا ہے یقین نہ آئے تو شاہد خاقان عباسی کے منتخب ہونے کے رَش اور نواز شریف کے جانے کے ہجوم کا موازنہ کرلیں۔ نواز شریف کو راولپنڈی میں جس ہجوم کی توقع تھی وہ نہیں ملا سکا حالانکہ راولپنڈی میں ن لیگ کے پاس  4 ایم این اےزاور 9ایم پی ایز کی نشستیں ہیں ووٹ بھی لاکھوں میں حاصل کیے اور حکومت میں بھی چار سال لگائے مگر نواز شریف کے لیے پچاس ہزار بندہ بھی نہیں نکال سکے ۔
مسلم لیگ ن کے شہسوار جو دلائل اور توجہیات پیش کریں مگر زمینی حقائق کو جھٹلایا نہیں جاسکتا!!اس مایوسی کی وجہ سے ہی نواز شریف نے ضلع جہلم میں عوام کی نبض پر ہاتھ رکھنے کا فیصلہ کیاتو کچھ افاقہ بھی ہوا،دینہ ،سوہاوا،جہلم میں نااہل نواز شریف کیساتھ عوام نے بڑی تعداد میں ہمدردی کی۔جہلم سے لاہور تک نواز شریف کو پھر عوام نظر آتی رہی، کھاریاں، لالہ موسٰی کے راستے پر عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تو نہیں تھا مگرہجوم ضرور تھا،گجرات میں نواز شریف نے چوہدریوں کے سینے پر صیح مونگ تَلا شاید اسی لیے چوہدری شجاعت ایک بار پھر مسلم لیگی دھڑوں کو یکجاکرنے نکل پڑے۔
وزیرآباد اور گوجرانوالہ نے ثابت کیا کہ وہ ن لیگ کا قلعہ ہے، عوام کا خاصہ رَش تھا اور نواز شریف سے دیوانگی کے لمحات بھی دیکھنے کو ملے، ایسے ہجوم کے درمیان ایسامحسوس ہورہا تھا کہ نواز شریف نااہل نہیں بلکہ منتخب ہو کر عوام کا شکریہ ادا کرنے آئے ہیں جبکہ عوام نواز شریف کے شکریہ کے جواب میں آئی لویو ۔کا اظہار کرتے رہے!
گوجرانوالہ سے کامونکی، سادھوکی،مریدکے،کالاشاہ کاکو، فیروز والا اور پھر شاہدرہ چوک تک کا سفر ایک سے ڈیرھ گھنٹے کا ہے مگر گیارہ بجے گوجرانوالہ سے نکلے والے نااہل وزیراعظم شاہدرہ چوک رات پونے ۹ بجے کے قریب پہنچے،عوام کا رَش دیدنی تھا،ایسا لگتا تھا کہ کوئی فاتح ٹیم کا کپتان اپنے ہوم سٹیشن پر پہنچا ہے۔داتا دربار کے قریب سٹیج پر نواز شریف کی تقریر نے ان کے جی ٹی روڈ مشن کے مقاصد اور اہداف کوآشکار کردیا۔۔۔ن لیگ کے حامیوں نے عوام کی تعداد لاکھوں میں جبکہ مخالفین نے ہزاروں میں بتاکر اپنا فرض بھرپور طریقے سے نبھایا۔لیکن یاد رہے جو عوام سانپ اور نیولوں کی لڑائی دیکھنے کی غرض سے مداری کے قریب گھنٹوں کھڑی ہوسکتی ہے وہ نواز شریف کو دیکھنے کے لیے باہر کیسے نہ نکلتی ،،آخر کہ وہ بھی تو ایک سیاسی مداری ہے جو اپنی انا،ضد،تکبر کی آڑ میں نجانے کس کس سے لڑ رہا ہے ۔مگر ہم نے تو جو دیکھا وہ اپنے قارئین کے سامنے رکھ دیا اور فیصلے کا اختیار بھی عوام کو دے دیا۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک مرتبہ پنجاب کے وزیرخزانہ،دو مرتبہ وزیراعلیٰ اور تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے 68 سالہ نواز شریف کو احساس ہوا کہ ووٹ کا تقدس ہونا چاہیے اور عوامی مینڈیٹ کا احترام سب پر لازم ہے۔ کوئی ادارہ کیسے منتخب نمائندوں کو نکال سکتا ہے۔۔ کسی جمہوری وزیراعظم کو پانچ سال پورے کیوں کرنے نہیں دئیے گئے؟
نواز شریف کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے اندھوں کی طرح بے سمت بھاگتی ہوئی قوم سے ایک ہی گزارش ہے کہ ایک لمحے کے لیے "ذرارکیے "اور سوچیے کہ جس کو آپ سیاست کا درخشندہ ستارہ سمجھ رہے ہیں اس کو 68 سال کی عمر میں حقیقت کا ادراک ہورہا ہے کہ عوام اور ووٹ کی عزت ہونی چاہیے کیا ایسا شخص قوم کا اہل نمائندہ ہوسکتاہے؟کیا ہمیں اس نقطے کو مدنظر رکھ کر نواز شریف کو حقیقی نااہل قرار نہیں دینا چاہیے۔؟

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے