کالم

شرارتی پپو اور سوال!

اکتوبر 18, 2017 4 min

شرارتی پپو اور سوال!

Reading Time: 4 minutes

پپو ہمارے محلے کا ایک شریر لڑکا ہے جس کو ہر مسئلے میں ٹانگ اڑانے اور سوال کرنے کی عادت ہے، ہر شریف انسان اس کے سوالوں، شرارتوں اور ہر مسئلہ میں اپنے آپ کو گھسانے کی کوشش سے تنگ ہے لیکن پھر بھی سب لوگ اس سے پیار کرتے ہیں کیونکہ پپو دل کا بہت اچھا اور معصوم ہے، پپو جب سوال کرتا ہے تو کئی دفعہ تو جواب دینا بھی محال ہو جاتا ہے کیونکہ اسکے سوال کے جو جواب دیئے جاتے ہیں اس میں سے ایک نیا سوال، یعنی سوالوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔اب کل کی بات ہی لیجیئے پپو میرے پاس آیا اور مجھ سے سوال شروع کر دیا تفصیل آپ بھی پڑھ لیں۔۔
پپو۔بھائی یہ بتائیں تحقیقات پہلے ہوتی ہے یا عدالت میں سماعت اور سزا پہلے دی جاتی ہے؟
جواب،پپو کی معصومیت پر ہنستے ہوئے جواب دیا کہ بھئی پہلے کیس رجسٹر ہوگا، پھر تحقیقات اور سماعت اور اگر تحقیقات میں جرم ثابت ہوا تو اسکے بعد سزا ہو گی۔ابھی سوال کا جواب مکمل نہیں ہوا تھا کہ پپو کا ایک اور سوال آگیا
پپو۔ یہ بتائیں کرپشن کے حوالے سے بھی اس طریقے پر عمل ہو گا یا کوئی اور طریقہ کار ہو گا؟
میں نے جواب دیا کہ بھئی تمام طرح کے کیسز میں طریقہ کار ایک جیسا ہو گا تحقیقات ہونگی جرم ثابت ہوا تو اسکے بعد عدالت سزا سنائے گی

پپو پھر بولا بھائی یہ بتا دیں کہ کیس پہلی بار ہی سپریم کورٹ میں جائے گا یا کوئی اور عدالت بھی ہے جہاں اسکی سنوائی ہو سکتی ہے؟

میں نے جواب دیا کہ پہلے کیس کی سماعت ماتحت عدالتوں میں ہوتی ہے اگر سائل اسکے فیصلے سے مطمئن نہ ہو تو متعلقہ ہائی کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل کرتا،اگر ہائی کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہ ہوتو عدالت عظمیٰ سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتا ہے جس کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے

پپو نے ایک اور سوال داغ دیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ کیس سب سے پہلے سپریم کورٹ میں لیکر جایا جائے پھر ماتحت عدالتوں میں آئے؟
میں بولا میری سمجھ کے مطابق پہلے ماتحت عدالتوں میں جائیگا،پھر ہائی کورٹ اور آخر میں سپریم کورٹ میں

اب پپو نے سر ہلایا اور ایک سوال میزائل کی صورت میں داغ دیا کہ یہ بتائیں کہ سیاستدانوں کے اب کیسز زیادہ سپریم کورٹ میں کیوں جا رہے ہیں؟
میں پپو کے سوال سے جھلا گیا اور اسکا جواب نہ دے سکا

پپو تھوڑی دیر خاموش دیکھتا رہا پھر بولا چلیں اور بات کرتے ہیں،میں نے کہا ہاں بولو
پپو۔ یہ بتائیں کہ آپ نے کبھی بیرون ملک کوئی اثاثہ بنایا یا کبھی بینک سے پیسے منگوائے ہیں؟
مجھے پپو کی معصومیت پر ایک بار پھر ہنسی آئی،جواب دیا بھئی میرے پاس اتنے پیسے کہاں کہ بیرون ملک اثاثے بنائوں یا پیسے بیرون ملک کے بینک میں رکھوں ہاں تنخواہ بینک اکائونٹ میں آتی ہے

پپو بولا بینک میں پیسوں کا حساب تو آپ رکھتے ہونگے؟
میں نے جواب دیا ہاں میں بھی حساب رکھتا ہوں اور سارا ڈیٹا بینک میں بھی موجود ہوتا ہے، اس لئے پریشانی کی کوئی بات نہیں
اب پپو نے جو سوال کیا اس نے واقعی مجھے پریشان کر دیا ۔
پپو پھر سیاستدانوں کے بیرون ملک اکائونٹس، اثاثوں اور رقوم وطن منگوانے کا ریکارڈ کیوں نہیں ملتا؟
یہ دوسرا موقع تھا جس پر پپو نے مجھے لاجواب کر دیا، مجھے مجبوراً ایک دفعہ پھر خاموشی کا سہارا لینا پڑا

پپو نے کچھ دیر میرا چہرہ دیکھا پھر بولا اچھا یہ بتائیں کرپشن کے کیسز صرف سیاستدانوں کے خلاف ہی کیوں سامنے آتے ہیں؟

میں نے جواب دیا اسلئے کہ وہ حکومت کرتے ہیں اور اس دوران مختلف منصوبوں میں کرپشن کے حوالے سے الزامات لگتے ہیں ان منصوبوں پر پیش رفت اور کام کے ذمہ دار اس وقت سیاستدان ہی ہوتے ہیں شاید اسلئے

پپو نے ایک دفعہ پھر مجھے ایک اور سوال سے ہلا کے رکھ دیا بولا، سیاستدانوں کے علاوہ بھی تو بہت سے حکمران رہے ہیں ان پر الزامات کیوں نہیں لگتے، اس کے علاوہ کئی ایسے ادارے ہیں جن کے افسران یا سربراہان پر کبھی کوئی الزام سامنے نہیں آیا؟

یہ ایک اور ایسا تیر تھا جس نے ایک دفعہ پھر مجھے لاجواب کر دیا،اس بار پپو خاموش نہیں رہا بولا مجھے پتہ ہے اس سوال کا جواب بھی آپ کے پاس نہیں ہے، خیر ہے کوئی بات نہیں،میں ایسے سوال ہی نہیں پوچھوں گا جس کا جواب آپکے پاس نہ ہو

پپو کی بات سن کر میں نے سکھ کا سانس لیا لیکن اگلے ہی لمحے ایک اور سوال آیا کہ سیاستدانوں پر لگے الزامات میں کتنی حقیقت ہے اور کتنی بار ثابت ہوئے؟
میں اس سوال کا جواب نفی میں دیا اور کہا کہ اکثریت الزامات ثابت نہیں ہوئے، لیکن سچ تک پہنچنے کےلئے تحقیقات ضروری ہیں

پپو نے ایک اور سوال داغ دیا اچھا آخری سوال یہ بتائیں کہ پاکستان کی سیاست میں لوٹے اور ٹلی کی کیا اہمیت ہے؟

اس سوال پر تو میں اپنی ہنسی روک نہیں سکا اور بولا یہ تو پاکستانی سیاست کے لوٹے اور ٹلیاں دیکھ کر ہی اندازہ ہو سکتا ہے جب جب کرپشن کے الزامات لگے لوٹوں اور ٹلیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ لوٹے اور ٹلیاں آج بھی پاکستانی سیاست کا اہم کردار ہیں ۔

شکر ہے اسکے بعد پپو نے مزید کوئی سوال نہیں کیا کیونکہ پاکستان کا سری لنکا کے ساتھ میچ شروع ہو چکا تھا اور پپو کو کرکٹ بہت پسند ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے