کالم

سندھ کی سیاست میں ہلچل؟

فروری 1, 2018 4 min

سندھ کی سیاست میں ہلچل؟

Reading Time: 4 minutes

سندھ :سینیٹ انتخابات جوڑتوڑ!

نا اہلی کے بعد نوازشریف کا دورہ سندھ!
عبدالجبارناصر
ajnasir1@gmail.com
غیر یقینی صورتحال کے باوجود سینیٹ کے انتخاب کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی انتخابی جوڑ توڑ میں تیزی آگئی ہے ، پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم زیادہ سے زیادہ نشستوں ،جبکہ فنکشنل لیگ اور پاک سرزمین پارٹی ایک ایک نشست کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ حالات سے ایسا محسوس ہوتاہے کہ طویل عرصہ بعد ایک مرتبہ پھر سندھ میں بھی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہوگا۔
سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق 168رکنی ایوان میں سے 167ارکان ووٹ دینے کے اہل ہیں جن میں 95پیپلزپارٹی کے ایم کیوایم پاکستان کے 50، مسلم لیگ (فنگشنل ) کے 9، مسلم لیگ (ن)کے 7، تحریک انصاف کے 4، نیشنل پیپلزپارٹی 1اور ایک آزاد رکن ہے۔گزشتہ تقریباً دو سال کے دوران ایم کیوایم کے 50میں سے 9،تحریک انصاف کے 4میں سے ایک اور مسلم لیگ (ن) 7میں سے 2 ارکان اپنی جماعتوں سے بغاوت کرکے کسی دوسری جماعتوں میں شمولیت اور مستعفی ہونے کا اعلان تو کرچکے ہیں مگر قوائد کے مطابق استعفے کی کارروائی مکمل نہیں کی اور مسلسل مراعات بھی حاصل کر رہے ہیں ۔ایم کیوایم پاکستان کے مزید 6سے زائد ارکان کے بارے میں یہ دعویٰ کیاجارہاہے کہ وہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ نہیں ہیں ۔ایسی صورت میں ایم کیوایم کے پاس 32سے 35ارکان رہ جاتے ہیں ،جبکہ سندھ میں سینیٹ کی ایک جنرل نشست کے لئے کم سے کم بھی 21ارکان کی حمایت درکار ہے ۔
سندھ میں سینیٹ کی 12نشستوں کیلئے انتخاب ہوگا ، جن میں 7 جنرل 2ٹینوکریٹ 2خواتین اور ایک اقلیتی نشست ہے۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق انہیں مجموعی طور پر 113کے ارکان کی حمایت حاصل ہے، اگر پیپلزپارٹی کا دعویٰ درست ہے تو پیپلزپارٹی 5جنرل اور5مخصوص نشستیں بآسانی جیت سکتی ہے ، جبکہ صرف دو جنرل نشستیں اپوزیشن کے حصے میں آجائیں گی۔ ان میں سے ایک نشست ایم کیوایم پاکستان کی یقینی ہے جبکہ دوسری نشست کیلئے مسلم لیگ (ف) کوشش کرے گی۔ ایم کیوایم پاکستان دعویٰ ہے کہ اس کو ایم کیوایم کے 41ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ اپوزیشن کے باقی 19ارکان کی حمایت بھی مل جائے گی اور اپوزیشن جماعتوں کے 60ارکان مشترکہ حکمت عملی طے کریں گے۔ اگر ایم کیوایم کا یہ دعویٰ درست ہے تو ایسی صورت میں اپوزیشن جماعتیں2 جنرل اور2 مخصوص نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں ،ایسی صورت میں امکان ہے کہ ایم کیوایم کو2 ،فنکشنل لیگ اورن لیگ کے حصے میں ایک ایک نشست آئے گی ، تاہم اس کے آثار بہت کم دیکھائی دے رہے ہیں،کیونکہ سینیٹ میں زیادہ سے زیادہ نشستوں کے لئے زرداری صاحب ہر حد تک جانے کو تیار نظر آرہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے مابین بھی پنجاب اور سندھ کے حوالے سے بیک ڈور بات چیت بھی جاری ہے،کیونکہ پنجاب میں تحریک انصاف کو ایک جنرل نشست کیلئے پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ(ق) اور جماعت اسلامی کی ضرورت ہے، جبکہ سندھ میں پیپلزپارٹی کو ٹینوکریٹ اور خواتین کی نشستوں کیلئے تحریک انصاف کے ارکان کی حمایت درکار ہے ۔
سندھ میں دلچسپ صورتحال یہ بھی ہے کہ مارچ 2016سے اب تک ایم کیوایم اور تحریک انصاف سے بغاوت کرکے پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے 10اور ن لیگ کے اسماعیل راہوکی پیپلزپارٹی میں شمولیت کے باوجودان ارکان کی جانب سے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پران کے استعفے منظور نہیں ہوئے ہیں اور وہ بھی بطور ووٹر درج ہیں ،شاید یہی وجہ ہے کہ پاک سرزمین پارٹی بھی سینیٹ کے انتخابی عمل میں شریک ہونے کی تیاری کررہی ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انہیں پارٹی میں شامل ہونے والے ارکان کے ساتھ ساتھ ایم کیوایم کے مزید متعدد ارکان کی حمایت بھی حاصل ہے۔مجموعی طور پر سندھ میں سینیٹ کے انتخاب کے حوالے سے دلچسپ صورتحال پیدا ہونے کا امکان ہے اور گزشتہ تین دھائیوں میں پہلی بار ایم کیوایم اپنی بارگینگ پوزیشن سے محروم دیکھائی دے رہی ہے۔
دوسری جانب فنکشنل لیگ بھی ایک نشست کے حصول کیلئے کوشاں ہے ، زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ ن لیگ اس کی حمایت کرے گی اور ایم کیوایم دوسری نشست نکالنے کی پوزیشن میں نہ رہی تو اضافی ووٹ فنکشنل لیگ کو دے گی ۔فنکشنل لیگ اورن لیگ کے باہمی تعاون کے حوالے سے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف کے یکم فروری سے ہونے والے سندھ کے دو روزہ دورے کو اہم قرار دیاجارہاہے کیونکہ اس دورے کے شیڈول میں فنکشنل لیگ کے وفد کی نوازشریف سے ملاقات بھی شامل ہے،تاہم ن لیگ کے کئی رہنماء بھی امیدوار ہیں،جن میں علی اکبر گجر سمیت متعدد سندھ ،جبکہ مرحوم اعجاز شفیع کے فرزند بلال اعجاز شفیع پنجاب سے سینیٹ کے امیدوارہیں ۔ نوازشریف اپنی نااہلی کے فیصلے کے بعد پہلی مرتبہ سندھ کے دورے پر آرہے ہیں ۔ن لیگ کے مختلف رہنماء بڑے استقبال کے دعوے تو کررہے ہیں لیکن عملی طور پر ایسی سرگرمیاں دیکھائی نہیں دے رہی ہیں تاہم اس بات کا امکان ہے کہ نوازشریف کا یہ دورہ سندھ کی موجودہ سیاسی صورتحال میں انتہائی اہم ہوگا اور اس میں سینیٹ و عام انتخابات کے ساتھ ساتھ پارٹی کی تنظیم سازی پر بھی بھی غور کیاجائے گا۔ ذرائع کا کہناہے کہ اہم وکلاء کے ایک گروپ کی ن لیگ میں شمولیت کا اعلان بھی متوقع ہے۔ نوازشریف مقامی ہوٹل میں جمہوریت کے حوالے سے سیمینار میں شرکت بھی کریں گے۔
سندھ میں گزشتہ دو ہفتوں سے جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے نقیب اﷲ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری اور سزا کے مطالبے کیلئے قائم احتجاجی کیمپ عملاًسیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا تھا ، جہاں پر تمام سیاسی مذہبی جماعتوں کے رہنماء حاضری دے رہے ہیں اور لواحقین کے ساتھ اپنی اظہار ہمدردی کررہے ہیں۔ ا ب تک تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ، لیاقت بلوچ ، جمعیت علماء اسلام کے سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری ، سینٹر حافظ حمد اﷲ ، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء افتخار حسین ، سینٹر شاہی سید سمیت دیگر جماعتوں کے مرکزی رہنماو کی ایک بڑی تعداد کیمپ میں شرکت کرچکی ہے ۔ احتجاج میں شامل تمام افراد کا مطالبہ ہے کہ ماورائے عدالت قتل میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو قانون کے مطابق کڑی سے کڑی سزا دی جائے ،جبکہ راؤ انوار مفرورہے اور سپریم کورٹ میں طلبی کے باوجود حاضر ہوئے اور نہ ہی تادم تحریر ان کی گرفتاری ہوئی ہے ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ راؤ انوار ملک موجود ہے اور بعض بااثر سیاسی اور دیگر قوتوں کی حمایت کی وجہ سے زیر زمین چلے گئے ہیں۔کچھ حلقوں کا دعویٰ ہے کہ وہ بیرون ملک جاچکے ہیں ۔یہ دعویٰ بھی کیاجارہے کہ راؤ انوار کو بچانے کیلئے مختلف ذرائع سے رابطوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ اس ضمن میں مختلف قانونی نقاط اور قصاص دیت بھی زیر غور ہیں تاہم اصل رکاوٹ یہ ہے کہ متاثرین تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔ ذرائع کا کہناہے کہ بعض سیاسی ودیگر قوتوں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ راؤ انوار کی گرفتاری اور عدالتی کاروائی میں بات بہت دور تک جائے گی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے