کالم

زینب کو نہ بھولیں

فروری 6, 2018 2 min

زینب کو نہ بھولیں

Reading Time: 2 minutes

جس طرح ہر انسان کو زندگی میں ایک موقع ضرور ملتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو سنوارے یا پھر زندگی میں کی گئی گزشتہ غلطیوں کی تلافی کر سکے اسی طرح مجھے یقین ہے کہ قدرت قوموں کو بھی ایسے مواقع ضرور دیتی ہے کچھ قوموں کو ایک بار اور کچھ کو بار بار ۔۔۔۔اور مجھے یہ بھی لگتا ہے کہ ہمارا شمار ان قوموں میں ہوتا ہے جن کو یہ مواقع بار بار مل رہے ہیں ۔
ایسے کئی قومی المیے اور سانحات ہوئے جو کسی بھی خواب خرگوش کے مزے لیتی قوم کو جھنجوڑ کر جگا سکیں جیسا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول ۔۔۔جس نے اس قوم کو بلا تفریق رنگ ،مذہب، نسل ،ذات دہشتگردی کے خلاف لڑنے پر اکسایا ، جب ملک کے طول و عرض میں ہر بچے کی زبان پر تھا کہ ,, بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے ،،
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد ہم دہشتگردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں کس حد تک کامیاب ہوئے اس پر آراء مختلف ضرور ہو سکتی ہیں مگر اس بات پر دو رائے نہیں کہ ملک کا ہر شہری دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف جامع اور موثر کارروائی کا حامی ہو گیا تھا ۔۔۔۔ اور اب مجھے لگتا ہے کہ قصور میں معصوم زینب کے قتل کے بعد ہماری قوم پر وہی کیفیت طاری تھی ۔ بے شک اس طرح کے انسانیت سوز واقعات ہمیشہ ہوتے ریے ہیں مگر وہی بات کہ کسی واقعہ سے قدرت انسان کو جھنجوڑ دیتی ہے ۔۔۔اور یہ اس خواب خرگوش سے جاگی ہوئی قوم کی ہی بدولت تھا کہ ارباب اختیار و اقتدار بھی کچھ نہ کچھ کرنے پر مجبور ہو گئے اور ملوث ملزم کو اس جذباتی قوم کے سامنے پیش کر دیا گیا مگر اس کے بعد کیا ہوا۔۔۔
درحقیقت آج میرا قلم اٹھانے کا مقصد بھی چند نہایت سادہ سے سوال اٹھانا ہے ۔۔۔۔ جن سے ہو سکتا ہے میں اپنی کم علمی کی بدولت آگاہ نہ ہوں ۔۔ میرا سوال یہ ہے کہ زینب کے مبینہ قاتل کا کیس کہاں تک پہنچا ؟ ملزم کی گرفتاری کے لیے چند گھنٹوں کا الٹی میٹم دینے والی سپریم کورٹ اب اس کیس میں کتنی دلچسپی لے رہی ہے کیا کسی کو معلوم ہے ؟ لیکن کسی کو معلوم بھی کیوں ہو ۔۔۔بحیثیت مجموعی ہم اس عارضے میں مبتلا ہیں جس کو عرف عام میں بھولنے کی بیماری بھی کہتے ہیں ۔۔۔۔ مگر یاد رکھیں اب اگر ہم زینب کے مبینہ قاتل یا قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر آرام سے بیٹھ گئے تو اللہ نہ کرے مگر اگلی زینب ہم میں سے بھی کسی کی ہو سکتی ہے ۔۔۔لہذا یاد رکھیں ہمیں زینب کو بھولنا نہیں ہے ۔۔۔کم از کم اس وقت تک جب تک اس کے قاتل کو سزا نہ دلوائیں ۔۔۔۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے