کالم

سندھ میں سینٹ کی جنگ !

فروری 16, 2018 2 min

سندھ میں سینٹ کی جنگ !

Reading Time: 2 minutes

تحریر: عبدالجبارناصر
ajnasir1@gmail.com
سندھ میں سینیٹ انتخابات کے حوالے پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ تمام 12 نشستیں حاصل کرلے گی جبکہ دیگر جماعتیں پیپلزپاڑتی کو7سے 8نشستوں تک محدود رکھنے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔سندھ اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کے لئے مجموعی ارکان کی تعداد 166 ہے جو 16600 پوائنٹ کہلاتے ہیں۔ سندھ میں سینیٹ کی ایک جنرل نشست کے لئے 2076 ،خواتین اور ٹیکنو کریٹ کی ہر نشست کے لئے5534 اور اقلیتی نشست کے لئے 8301 پوائنٹس درکار ہیں۔ پیپلز پارٹی کے پاس 9600 پوائنٹس ہیں۔ جن میں سے ایک رکن سید اویس مظفر ٹپی بیرون ملک ہیں اوربیریسٹر حسنین مرزا کے حوالے سے پیپلزپارٹی تذبذب کا شکار ہے، تاہم ان کمی مسلم لیگ(ن) کے اسماعیل راہو اور ایم کیو ایم پاکستان کے عارف مسیح بھٹی کریں گے جوپہلے ہی پیپلزپاڑتی میں شامل ہوچکے ۔پیپلزپارٹی 9600پوائنٹس کی بنیاد پر4 جنرل اور ٹیکنو کریٹ، خواتین اور اقلیتی ایک ایک نشست با آسانی حاصل کر سکتی ہے۔مزید ایک جنرل نشست کے لئے 860 پوائنٹس، ایک ٹیکنو کریٹ اور ایک خاتون نشست میں سے ہر ایک لئے 1468 پوائنٹس درکار ہیں۔یعنی دو ٹیکنو کریٹ اور دو خواتین نشستوں کے لئے پیپلز پارٹی کو کم سے کم 111 ارکان کی حمایت درکارہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کو 3 جنرل نشستوں کے لئے 62ارکان اورٹیکنو کریٹ اور خواتین کی ایک ایک نشست کے لئے کم سے 56 ارکان کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن جس طرح تقسیم ہے اس سے یہ نہیں لگتا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ملکر 56 یا62ارکان کی حمایت حاصل کر سکیں گی۔حالات پیپلز پارٹی کے لئے ساز گار ہیں، کیونکہ ایم کیو ایم پاکستان (پی آئی بی گروپ) کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس ایم کیو ایم پاکستان کے 25 ارکان ہیں۔ یہ دعویٰ درست ہے تو ان کی ایک جنرل نشست محفوظ ہے ،جبکہ جنرل نشست کے 424 اضافی پوائنٹس بھی ان کے پاس ہیں۔ذرائع کے مطابق بعض ثالث ایم کیو ایم کی تازہ تقسیم کے بعد کوشاں ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان ( پی آئی بی گروپ) اور پیپلز پارٹی کے مابین سیٹ ایدجسٹمنٹ ہو ایسی صورت میں دونوں پارٹی کے ارکان کی تعداد 121 بنتی ہے ،جبکہ 6جنرل اور 2 ٹیکنو کریٹ ،2 خواتین نشستوں کے لئے 125 ارکان کی حمایت درکار ہے۔پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کو دیگر جماعتوں کے نصف درجن سے زائد ارکان کی بھی حمایت ہے۔یہ دعویٰ درست ہے تو ایم کیو ایم ( پی آئی بی گروپ) اور پیپلز پارٹی اور 6 جنرل اور 5 مخصوص نشستیں با آسانی جیت سکتے ہیں تاہم اس کے لئے پیپلز پارٹی کو10نشستوں پرزور دینے کی بجائے خواتین یا ٹیکنوکریٹ میں سے ایک نشست کی قر بانی دے کر ایم کیوایم (پی آئی بی گروپ) کو دینا ہوگا۔موجودہ صورتحال میں ایم کیو ایم پاکستان( خالد مقبول گروپ)کے 13 ، مسلم لیگ فنکشنل کے9 ، پاک سر زمین پارٹی کے 9،مسلم لیگ ( ن ) 5کے ،تحریک انصاف کے 3 ملکر ایک ہی جنرل نشست حاصل کر سکتی ہیں۔ بظاہر سینیٹ انتخابات کا نتیجہ اسی جانب جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے