پاکستان

گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری ناسور ہے

فروری 28, 2018 2 min

گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری ناسور ہے

Reading Time: 2 minutes

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ قانون سازوں کو قانون بنانے کے لئے مجبور نہیں کر سکتے، قانون میں سقم  یا کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں،چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران دیے _

چیف جسٹس ثاقب ںثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری پر لیے ازخود نوٹس کی سماعت کی_ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گردے نکالنابہت بڑا ناسور ہے ، گردے نکالنے سے بڑھ کراستحصال کیا ہوسکتاہے، اس دھندے میں ملوث لوگ کالی بھیڑیں ہیں، اس ناسورکےخاتمے کیلئے کیا اقدامات ہوسکتے ہیں_

سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی و ٹرانسپلانٹ کے پروفیسر ڈاکٹرمرزا نقی ظفرنے عدالت کو بتایاکہ خفیہ جگہوں پرگردوں کی پیوند کاری کی جاتی ہے ، قومی اورعلاقائی سطح پر روک تھام کیلئے کوئی اتھارٹی نہیں_ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پنجاب اورکے پی کے میں اتھارٹی کی موجودگی کا بتایا تو ڈاکٹرنقی نے کہا اتھارٹیز بااختیار نہیں ہیں _

چیف جسٹس نے ڈاکٹر نقی سے استفسار کیا کیا آپ نے پیوند کاری سے متعلق وفاقی اور صوبائی قوانین کا جائزہ لیا ہے، اگر قوانین درست ہیں تو مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں، ایسی صورت میں اصل معاملہ قانون کی عملداری کا ہوگا _
پروفیسر نقی نے کہا کہ بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ انسانی اعضاء ٹرانسفر نہیں ہو سکتے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ کون سے اعضاء ہیں جن کی پیوند کاری ہو سکتی ہے،، اعضاء عطیہ کرنے کے لیے کسی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا ، ، ڈاکٹر مرزا نقی نے عدالت کو بتایا عوام میں آگاہی کی ضرورت ہے ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے اعضاء عطیہ کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے ڈاکٹر مرزا نقی سے پوچھا اعضاء کو عطیہ کرنے کے لئے کیا ہونا چاہیے ہمیں تحریری طور پر دے دیں،
چیف جسٹس بولے کہ غیرقانونی پیوند کاری کے معاملےمیں بہت پیسہ انوالو ہے ،غیرقانونی پیوندکاری روکنے کیلئے سیکیورٹی اداروں کی مدد لی جاسکتی ہے بعض دفعہ سیکیورٹی ادارے حالات سے سمجھوتہ کرلیتے ہیں ، غیرقانونی پیوند کاری میں صرف عطائی نہیں ڈاکٹرز بھی ملوث ہیں،  ہم سب کواپنی قومی ذمہ داری اداکرنے کی ضرورت ہے، غیرقانونی پیوند کاری کوروکنے کے لیے تجاویز دی جائیں ،ڈاکٹر مرزا نقی نے کہا اعضاء کی پیوند کاری کا طریقہ کار ہمیں طے کرنے کی ضرورت ہے، چیف جسٹس نے پندرہ مارچ تک رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت سترہ مارچ تک ملتوی کر دی آئیندہ سماعت کراچی رجسٹری میں ہو گی.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے