پاکستان پاکستان24

دہری شہریت والے حساس عہدوں پر قبول نہیں

مارچ 1, 2018 3 min

دہری شہریت والے حساس عہدوں پر قبول نہیں

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ میں دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کس کس کی رپورٹ آچکی ہے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ تمام اداروں کی رپورٹ آچکی ہے، چار سروسز گروپس میں 13 افسران دوہری شہریت رکھتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دوہری شہریت کی کوئی سزا نہیں ہے، سرکاری افسران کیلئے قانون میں کوئی قدغن بھی نہیں ۔ لیکن عدالت کو فراہم نہ کیے گئے کوائف میں اگر کسی کے کوائف درست نہیں ہیں تو قانونی نتائج ہوسکتے ہیں ۔ ان چار گروپس میں مجموعی طور پر کتنے افسران ہیں۔

سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ ان چارگروپس میں ساڑھے 3 ہزار افسران شامل ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی نے دوہری شہریت چھپائی تو معلوم کرنے کا کیا طریقہ کار ہے، نادرا کے بڑے افسران دوہری شہریت رکھتے ہیں ۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ افسران نے تمام معلومات رضاکارانہ طور پر دی ہیں، افسران سے بیان حلفی بھی لیا جا سکتا ہے۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ کیا یہ ماننے کی بات ہے ساڑھے تین ہزار میں 13 لوگ دوہری شہریت رکھتے ہوں، یہ افسران جب باہر پوسٹنگ پر جاتے ہیں تو دوہری شہریت لے لیتے ہیں ۔ اس ایکسر سائز کو منطقی انجام تک لے کر جانا ہے، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کہتے ہیں معاملہ بند کردیں، کیا فارن سروس ملازمین کا ریکارڈ چیک کیا؟ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ فارن سروس نے رپورٹ دی ہے ان کا کوئی افسر دوہری شہریت نہیں رکھتا ۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ بظاہر درست نہیں لگتا ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق  سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ ڈی ایم جی کے کل 866 افسران میں 853 نے دوہری شہریت پر رپورٹ دی ہے، 13 افسران نے دوہری شہریت پر رپورٹ نہیں دی، آفس مینجمنٹ گروپ میں 14 افسران نے رپورٹ نہیں دی، آزاد اداروں اور ڈویژن میں 191 افسران دہری شہریت رکھتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ پبلک سروس افسران کی دوہری شہریت بارے معلوم کریں ۔

دوہری شہریت کیس میں راو انوار کی دوہری شہریت اور اقامہ تذکرہ بھی ہوا، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا راو انوار کی دوہری شہریت چیک کی ہے ، کیا راو انوار کا ٹریول ریکارڈ چیک کیا ہے ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق  سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ یہ ریکارڈ صوبائی حکومت دے سکتی ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ راو انوار کی دوہری شہریت کا علم نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کب تک یہ معلومات حاصل کریں گے، یہ تاریخیں لینے کا تصور ختم ہونا چاہیے، سندھ حکومت کو راو انوار کی ٹریول ہسٹری دیکھناچاہیے تھی، راو انوار کا ٹریول ریکارڈ چیک کریں، دیکھیں کتنی بار راوانوار باہر گئے ہیں، کیاراو انوار کے اقامہ کو چیک کیا گیا یے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پتہ نہیں کن کن لوگوں کی دہری شہریت ہے، دہری شہریت کے لوگ حساس عہدوں پر بیٹھے ہونگے، دہری شہریت والوں کو حساس عہدوں پر نہیں ہوناچاہیے ۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سرکاری افسران کی چھٹی کے ریکارڈ سے بھی شہریت کا پتہ چلایا جاسکتا ہے ۔
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق دوہری شہریت کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے سیکرٹری خارجہ، ڈی جی نادرا کو طلب کرلیا جبکہ تمام صوبوں کے سیکرٹری سروسز کو بھی طلب کر کے ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ عدالت نے ڈی جی امیگریشن اور ڈی جی پاسپورٹ بھی کو بھی طلب کر لیا ۔

عدالت نے اپنے حکم مانے میں لکھا ہے کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، یہ تسلیم نہیں کہ 30 ہزار افسران میزن سے صرف 204 افسران کے پاس دوہری شہریت ہے، جن افسران کی دوہری شہریت ہے وہ ظاہر کریں، افسران 10 روز میں اپنی دوہری شہریت ظاہر کریں تو کاروائی نہیں ہوگی، اگر 10 روز بعد کسی افسر کی دوہری شہریت معلوم ہوئی تو کاروائی ہوگی ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے