پاکستان

بابے کا تصور اشفاق احمد سے لیا

مارچ 9, 2018 < 1 min

بابے کا تصور اشفاق احمد سے لیا

Reading Time: < 1 minute

سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں میڈیکل کالجز میں فیسوں کے اضافے کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے لیکن مجھے کسی کی پروا نہیں، لوگ جو مرضی تنقید کریں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بہت سارے ایشوز کو اکٹھا ٹیک اپ کیا، اب ہم ہر معاملے کو علیحدہ علیحدہ دیکھیں گے، پی ایم ڈی سی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ایجویکشن کاروبار ہو سکتا ہے لیکن میڈیکل کی تعلیم ایسی نہیں کہ اس پر فیسیں لگائی جائیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فیسیں اتنی نہ بڑھا دی جائیں کہ لوگوں کی جیبیں ہی کاٹ لی جائیں، مجھے ڈاکٹر ندیم ظفر نے بتایا کہ ایسے ڈاکٹرز آ رہے ہیں جنہیں بلڈ پریشر چیک کرنا نہیں آتا، کل 5 بچے مر گئے، اس کا ذمہ دار کون ہے، اب ان پر انکوائری ہوگی اور ذمہ داری عائد کی جائے گی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے، لوگ جو مرضی تنقید کریں مجھے کسی کی پرواہ نہیں ہے، بابے کا تصور کہاں سے لیا آج بتاتا ہوں، بابے کا تصور اشفاق احمد سے لیا اور بابا وہ ہے جو لوگوں کے لیے سہولتیں پیدا کرتا ہے ۔ عدالت نے میڈیکل کالجز کے اکاؤنٹس کو چارٹرڈ فرم سے آڈٹ کروانے کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ چارٹرڈ اکاونٹٹنٹ کے تمام اخرجات میڈیکل کالجز برداشت کریں گے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے