متفرق خبریں

شاہد مسعود کی سخت سرزنش

مارچ 20, 2018 2 min

شاہد مسعود کی سخت سرزنش

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس میں جھوٹے دعوے اور انکشافات کرنے کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی سخت سرزنش کی ہے اور ان پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے _

سپریم کے تین رکنی بنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو شاہد مسعود کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب کو قبول کیا جائے _ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ بڑوں کی نصیحت پر عمل کرنے کا ان کے ہاں رواج نہیں ہے، ان کو شاید سمجھ نہیں آتی، گزشتہ سماعت کے بعد اسی رات ٹی وی پر انہوں نے میری عدالت کے افسر کی تضحیک کی _

وکیل نے کہا کہ عدالت دیگر پروگرام بھی دیکھ لے تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے توہین عدالت کی فرد جرم تو عائد کرنا ہے _ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق شاہد مسعود کے وکیل نے کہا کہ کل بھی ایک پروگرام کیا ہے اس کو بھی دیکھ لیا جائے، نئی دستاویزات لے کر آئے ہیں اور پروگرام میں دکھائی ہیں _

چیف جسٹس نے کہا کہ پروجیکٹر لگوا لیتے ہیں شاہد مسعود کی ویڈیو چلا لیتے ہیں، شاہد مسعود نے میرے لا آفیسرز کی تضحیک کیسے کی، آپ کی ہمت کیسے ہوئی میرے لا آفیسر کی تذلیل کرنے کی _ چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا سمجھتے ہیں اپنے آپ کو، کیا آپ کا یہ طریقہ ہے _

(ڈاکٹر شاہد مسعود نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عاصمہ حامد کے بارے بات کی تھی)

چیف جسٹس نے کہا ہے کہ دیکھیں گے یہ جھوٹ بول رہے ہیں یا سچ، ان میں بڑا تکبر ہے، جس غرور سے بات کی تھی اس پر یہ تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی _ اب بھی یہ بڑے ہاتھ ہلا ہلا کر کہہ رہے ہیں _ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود آگے بڑھے اور بولے کہ میں نے نہیں کہا سر _ چیف جسٹس نے کہا کہ میں دکھاتا ہوں کہ آپ کو_

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ یہ رائے کو حقائق بنا کر پیش کرتے ہیں، ان کو رائے اور حقائق کا فرق معلوم نہیں _ چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد سے کہا کہ آپ سے پیار کیا، محبت دی، اور یہ آپ کا یہ طریقہ ہے، عزت کرنی ہی نہیں کروانی بھی آتی ہے _

ڈاکٹر شاہد کے وکیل نے کہا کہ عدالت بڑی ہے، تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے، زینب قتل کیس میں پولیس کی جے آئی ٹی نے بہت سے پہلووں پرتحقیقات نہیں کی_ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن جہاں ایک شخص عدالت کے سامنے جھوٹ بول رہا ہو، اس کو بھی دیکھنا ہے  _

ڈاکٹر شاہد کے وکیل نے کہا کہ زینب قتل میں ان کے وکیل ہائی کورٹ میں وہ حقائق سامنے پیش کریں گے جو پولیس اور جے آئی ٹی نے نظر انداز کیے اور ڈی این اے رپورٹ کے مطابق تھے _

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کچھ دیر بعد اس مقدمے کو تفصیل سے سنیں گے، اس وقت یہ دلائل دیں _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے