پاکستان24 متفرق خبریں

فل کورٹ ریفرنس نہ دینے پر

مارچ 20, 2018 2 min

فل کورٹ ریفرنس نہ دینے پر

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے جسٹس دوست محمد کو ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس نہ دینے ہر چیف جسٹس ثاقب نثار سے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ملاقات کی ہے ۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے فل کورٹ ریفرنس نہ دینے پر پشاور ہائیکورٹ بار (وکیلوں کی تنظیم) کی ناراضی سے آگاہ کیا ہے ۔
پاکستان 24 کے مطابق سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے پشاور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو حقائق سے آگاہ کرنے کیلئے خط لکھ کر حقائق سے آگاہ کیا ہے ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ جسٹس دوست محمد کیلئے فل کورٹ ریفرنس کے انتظامات نہیں کئے گئے تھے ۔ رجسٹرار کے خط میں کہا گیا ہے کہ جسٹس دوست محمد نے نجی مصروفیات کی بناء پر فل کورٹ ریفرنس اور عشائیے میں شرکت سے معذوری ظاہر کی ۔

خط کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس آصف کھوسہ اور جسٹس اعجاز افضل نے جسٹس دوست محمد سے ملنے کا وقت مانگا جس کے بعد جسٹس دوست محمد نے چیف جسٹس کو چیمبر میں جا کر ریفرنس میں شرکت کی معذوری سے آگاہ کیا ۔ رجسٹرار کا خط بتاتا ہے کہ چیف جسٹس نے جسٹس دوست محمد کی خواہش کا احترام کیا، چیف جسٹس نے جسٹس دوست محمد کو چائے پر مدعو کیا ۔

پاکستان 24 کے مطابق رجسٹرار کے خط میں کہا گیا ہے کہ جسٹس دوست محمد کے اعزاز میں سادہ اور پروقار الوداعی تقریب ہوئی، الوداعی تقریب میں جسٹس دوست محمد کو سوینئر اور شیلڈز پیش کی گئیں، الوداعی تقریب میں ججز نے جسٹس دوست محمد کی خدمات کو سراہا، تقریب میں ججز نے جسٹس دوست محمد کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ رجسٹرار کے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ فل کورٹ ریفرنس کے انتظامات نہیں کئے گئے تھے، چیف جسٹس سمیت تمام ججز جسٹس دوست محمد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔

واضح رہے کہ جسٹس دوست محمد کی ریٹائرمنٹ سے پہلے پشاور بار میں وکیلوں سے خطاب کے دوران انہوں نے سخت باتیں کی تھیں جس کے بعد یہ تاثر پیدا ہوا کہ سپریم کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس کے موقع پر وہ اپنی تقریر میں وہی لب و لہجہ اختیار کر سکتے ہیں ۔

پاکستان 24 کے مطابق جسٹس دوست محمد وہ پہلے جج ہیں جن کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس منعقد نہیں کیا گیا اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے وکیلوں نے اس بات کو محسوس کیا اور پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے وکیلوں کی ناراضی اور گلے شکوے چیف جسٹس ثاقب نثار تک پہنچائے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے