پاکستان

راؤ انوار کا جسمانی ریمانڈ

مارچ 22, 2018 2 min

راؤ انوار کا جسمانی ریمانڈ

Reading Time: 2 minutes

کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں معطل پولیس افسر راؤ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے ۔ راؤ انوار کو دیگر دس ملزمان کے ساتھ عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے راؤ انوار کو ۲۱ اپریل تک پولیس کے حوالے کر دیا ہے ۔

پولیس کی جانب سے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، عدالت نے معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کو 21 اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) قمر احمد سمیت گرفتار 10 پولیس اہلکاروں کو دوبارہ پیش کیا گیا ۔ اس سے قبل ایس پی انوسٹی گیشن ملیر عابد قائم خانی بھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو راؤ انوار کے پیش نہ کیے جانے کی وجوہات بتائیں ۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کو انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت کے روبرو پیش کیا جا رہا ہے ۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے احکامات جاری کیے کہ آپ راؤ انوار کو یہاں پیش کریں۔ عدالت نے ملزم کو پیش کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کی ۔ بعد ازاں عدالت کے سامنے تمام ملزمان کو پیش کیا گیا جو کراچی میں جعلی پولیس مقابلوں کی شہرت رکھتے تھے اور اب گرفتار ہیں ۔

واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کے قتل میں پولیس نے راؤ انوار سمیت 25 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ۔ راؤ انوار کی گرفتاری کے بعد پولیس کسٹڈی میں موجود گرفتار اہلکاروں کی تعداد 11 ہوگئی ۔ قتل کیس میں اب بھی 14 پولیس اہلکار مفرور ہیں ۔ راؤ انوار کراچی میں جنوری 2018 میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کیس میں نامزد ہیں ۔

خیال رہے کہ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کرنے کے بعد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن کے عثمان خاص خیلی گوٹھ میں مقابلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے ہیں، جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تھا ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے