پاکستان پاکستان24

سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی تشہیر

مارچ 22, 2018 2 min

سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی تشہیر

Reading Time: 2 minutes

کچھ بتیاں بجھا دینے سے کمرہ عدالت نمبر ایک میں روشنی مدھم تھی، پروجیکٹر کی اسکرین پر بحریہ ٹاؤن کراچی کے حق میں ویڈیو چلائی گئی ۔ تشہیری فلم ابھی چلی ہی تھی کہ جسٹس مقبول باقر مسکراتے ہوئے بولے کیا یہ سیل پروموشن ( پلاٹوں کی فروخت کی تشہیر ) ہے؟۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہم نے یہ اشتہار مکمل دیکھا ہوا ہے، ہفتے کو بھی آتا ہے ، گیارہ بجے دن میں یہ اشتہار چلتا ہے ۔ کمرہ عدالت میں بیٹھے لوگ مسکرائے بغیر نہ رہ سکے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو بحریہ ٹاؤن کراچی از خود نوٹس کیس لگا تھا  کے حق میں پروجیکٹر سکرین پر ویڈیو چلائی گئی ۔بنچ میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فیصل عرب بھی شامل تھے ۔اس سے قبل دلائل دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا جب ہم نے صحرا میں اس وقت پہلی اینٹ لگائی جب کوئی وہاں جانے کیلئے تیار نہیں تھا، بحریہ شہداء کیلئے پانچ پانچ مرلہ کے مفت پلاٹ بھی دے رہا ہے ، عدالتوں اور اتھارٹیز کی نگاہ کا مرکز بحریہ ہے، مری کہوٹہ میں کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں لیکن اُن پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ۔

اعتزاز احسن نے برسوں قبل ریاض ٹھیکیدار کے بیٹے کے شوق کی بھینٹ چڑھنے والے افراد کی موت کا ذمہ دار بھی کسی اور کو بتایا، وکیل نے بحریہ ٹاؤن میں کار ریس کے دوران ہلاکتوں کی وضاحت بھی دی ۔ بولے پرویز مشرف کے قریبی ساتھی چوہدری طارق عزیز کے داماد نے عوامی سڑک پر کار ریس کروائی ، اُس گاڑی دوڑ کا بحریہ ٹاؤن سے کوئی واسطہ نہیں تھا ، کار ریس کی وجہ سے کچھ ہلاکتیں ہوئیں تو ملک ریاض اور علی ریاض کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر دیا گیا ۔

اعتزاز احسن نے یہ خدشہ ظاہر کیا بحریہ ٹاؤن کے کسی منصوبے کو نقصان پہنچا تو اُس کا اثر پورے بحریہ پر پڑے گا، کراچی بحریہ میں تین ہزار خاندان رہائش پذیر ہیں ، ڈیڑھ لاکھ سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے کسی نے بھی دھوکہ دہی کی شکایت نہیں کی ، بحریہ ٹاؤن کا کوئی منصوبہ بیرون ملک نہیں ہے ، بیس اوور والے میچوں میں دبئی اور قطر کے امیر کو بحریہ ٹاؤن نے دعوت دی ۔

اعتزاز احسن نے اپنے دلائل مکمل کیے تو عدالت نے وقت کی کمی کے باعث مزید سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی ۔تین رکنی بنچ کے رکن جسٹس فیصل عرب نے ایک بجے کی فلائٹ سے کراچی جانا تھا اس لیے دیگر تمام مقدمات بغیر سنے ملتوی کر دیئے گئے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے