متفرق خبریں

ملک شیک سے ہارٹ اٹیک، تحقیق

مارچ 31, 2018 2 min

ملک شیک سے ہارٹ اٹیک، تحقیق

Reading Time: 2 minutes

گر آپ ملک شیک پینے کے شوقین ہیں اور خوب کریم والے ملک شیک پیتے ہیںتو ہوشیار ہو جائیں ایک جدید تحقیق نے اسے ایک خوفناک بیماری کی وجہ قرار دے دیا ہے ۔ تحقیق کے مطابق ملک شیک دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔

میڈیکل کالج آف جارجیا کے ڈاکٹر نیل وینٹراب نے ایک جدید تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ایک نارمل ملک شیک گلاس جو کہ فل کریم ملک اور آئس کریم سے بنا ہوا ہو اس میں ایک ہزار کلوریز اور80 گرام فیٹس موجود ہوتےہیں، اتنی مقدار کی کلوریز جب ایک ساتھ جسم میں داخل ہوتی ہیں خون ویسلز اسے برداشت نہیں کرسکتی اور بلڈ پریشر کی وجہ بن سکتی ہے اور لوگوں میں دل کے اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ریسرچ میں واضح کیا گیا ہے کہ دودھ سے بنی غذائیں عام طور پر خون میں چکنائی کی مقدار اور کولیسٹرول لیول کو بڑھا دیتی ہے جو بعد میں سیل(خلیوں)  کی ساخت میں تبدیلی کی وجہ بنتا ہے جس سے دل کمزور ہونے لگتا ہے اور دل کے حملے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ ریسرچر کا ماننا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ چکنائی سے بھرپور غذائیں کھانے سے کیسے اچانک موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ درمیانی عمر کے لوگوں کو دن بھر میں 20 سے 25 فیصد سے زائد کلوریز نہیں لینا چاہئے۔

تحقیق کے لیے ڈاکٹر نیل وینٹراب نے دس صحت مند افراد کا نتخاب کیا جس میں سے آدھے سے زائد افراد کو ملک شیک پینے کے لیے دیا گیا، ان کے پسندیدہ ملک شیک میں 1000 کلوریز اور 80گرام چکنائی موجود تھی۔ دیگر آدھے افراد کو کھانے کے لیے شوگر کوٹڈ دلیہ اور زیرو چکنائی لیکن اتنی ہی مقدار کی کلوریز والے دوددھ سے بنائے گئے  تین بڑھے پیالے کھانے کو دیئے گئے۔ چار گھنٹے بعد ان تمام افراد کے خون کے نمونے لیے گئے کیوں کہ عام طور پر چار گھنٹے میں کوئی بھی غذا بآسانی ہضم ہوجاتی ہے۔

جن لوگوں نے ملک شیک پیا تھا ان کے خون کے رنگ کے سفید خلیوں نے ایسے انزئم ( ایم پی او) پیدا کیے جوخون کی نالیوں گاڑھا کردیتے ہیں اور دل پر اندرونی دباؤ بڑھا دیتے ہیں جس سے دل کے اٹیک کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ خون کے سرخ خلیے بھی اپنا سائز اور شکل تبدیل کرتے ہوئے چھوٹے ہو جاتے ہیں۔ تاہم جن لوگوں کو شوگر کوٹڈ دلیہ کھلایا گیا تھا ان کے خون کے سفید خلیوں کی ساخت میں کوئی فرق نہیں آیا اور دل میں خون کی روانی بھی نارمل رہی۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے