پاکستان پاکستان24

یہ ملک دشمن اور غدار ہیں، چیف جسٹس

اپریل 12, 2018 3 min

یہ ملک دشمن اور غدار ہیں، چیف جسٹس

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے کو تباہ کرنے والے ملک دشمن اور غدار ہیں ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پی آئی اے نجکاری از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔

عدالت میں پی آئی اے کے گزشتہ دس سال کے دوران سربراہ رہنے والے افسران پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تمام ایم ڈیز کے ناموں کو ای سی ایل میں ڈال رہے ہیں، آپ میں سے کوئی بھی ملک سے باہر نہیں جا رہا، ظالم ہیں، دشمن ہیں، غدار ہیں وہ لوگ جنہوں نے ملکی اثاثے کو تباہ و برباد کر دیا ہے، چیف جسٹس نے پی آئی اے کی نجکاری پر حکومت کا موقف جاننے کے لیے اٹارنی جنرل کو طلب کیا ۔

دوران سماعت پی آئی اے کے کھاتوں کی 9 سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی ۔ پی آئی اے کے وکیل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کرنے کا ارادہ نہیں، پی آئی اے 2016 سے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، جس کے 96 فیصد شیئر حکومت کے پاس ہیں، ادارے کو کارپوریٹ رولز کے تحت چلایا جاتا ہے، اہم فیصلوں کا اختیار حکومت کا ہے، ایک ایم ڈی مفرور ہے وہ جرمن ہے، جرمن ایم ڈی پی آئی اے کا جہاز بھی لے گئے، مارکیٹ میں پی آئی اے کے شئیرز کی قدر 5 روپے ہوگئی ہے ۔

پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ پی آئی اے کے 916 مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں، جن میں 500 سے زیادہ مقدمات جعلی ڈگریوں کے ہیں ، انکوائریاں پاس ہوئیں توسندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کردیا، 2000 سے ادارے کو 360 ارب روپے کا نقصان ہوا، پی آئی اے کو 2012 میں 30 ارب، 2013 میں 43 ارب، 2014 میں 37 ارب، 2015 میں 32 ارب جب کہ 2016 میں 45 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کا ایک جہاز 9 ماہ سے گراؤنڈ ہے، جس کا 7 لاکھ 35 ہزار ڈالرز ماہانہ کرایہ ادا کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کے ایم ڈیز نے ادارے کا بیڑا غرق کیا ہے اور قومی ائیرلائن کوبرباد کرکے رکھ دیا گیا ہے، ملک کا نقصان کرنے والے غدار اور ظالم ہیں، لاکھوں روپے کی تنخواہیں کیا پی آئی اے کا نقصان کرنے کے لئے لیتے رہے، نقصان کی وصولیاں ذمہ داران سے کریں گے، سب کے نام ای سی ایل میں ڈالیں گے ۔

کیس میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اور ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم بھی عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی آئی اے میں 360 ارب کے نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟ ڈاکٹر فرخ، کیا آپ اس سلسلے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں، پی آئی اے افسران کا موقف لے کرتفصیلی رپورٹ دیں، ، ڈاکٹر فرخ نے کہا کہ وہ عدالت کی معاونت کر سکتے ہیں، پی آئی اے کو آخری منافع 2002 میں ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہوسکتا ہے ہمیں اس معاملے میں کمیشن بنانا پڑے، تمام معاملات کی انکوائری ایماندار لوگوں سے ہونی چاہیے، قومی اثاثہ کونقصان کے دہانے پر پہنچادیاہے ، نقصان کے ذمہ داران کاتعین کرناچایتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسا ایڈوائزر پی آئی اے میں لگا ہوا ہے جس کو ایڈمنسٹریشن سے تعلق نہیں ۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے نجکاری کی منظوری دی ہے، اگر نجکاری ہوئی تو 51 فیصد شیئرز حکومت کے رہیں گے، چیف جسٹس نے کہا موجودہ حکومت نجکاری کیسے کرسکتی یے، موجودہ حکومت کے پاس وقت کتنا ہے، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ نجکاری کے حوالے سے ہدایات کے کر عدالت کو آگاہ کریں، اور عدالت کی اجازت کے بغیر سابق پی آئی اے سربراہان بیرون ملک نہیں جاسکیں گے، یہ پابندی گزشتہ دس سال کے دوران رہنے والے سربراہان پر ہوگی ۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ باقی ائیرلائنز امریکہ کے روٹ پر نفع کما رہی ہیں، پی آئی اے کا امریکا کا روٹ بند کر دیا گیا، پی آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیویارک کے روٹ پر 6ماہ میں 17بلین کانقصان ہوا، وقتی طور پر نیویارک کاروٹ بند کیاگیا، چیف جسٹس نے پی آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا بطور وکیل آپ کتنی تنخواہ لے رہے ہیں، وکیل نے جواب دیا کہ میں 15لاکھ روپے لے رہاہوں، چیف جسٹس نے وکیل کو کہا کہ آپ اپنا وکیل کرلیں اور تعیناتی کا ریکارڈ بھی فراہم کریں،
عدالت نے ڈاکٹر فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں انکوائری کے ٹی او آرز طلب کر لیے ۔ عدالت نے پی آئی اے کے مشیروں کی تفصیلات اور نجکاری پر حکومت کا موقف طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے