کالم

توہین عدالت کیس کی روداد

مئی 4, 2018 3 min

توہین عدالت کیس کی روداد

Reading Time: 3 minutes

رانا مسعود حسین
عدالت عظمیٰ نے ”پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار سمیت ججز کی توہین اورعدلیہ کی تضحیک” کے حوالے سے توہین عدالت کے مقدمہ کی سماعت کے دوران ملزم فیصل رضا عابدی کی جانب سے مقدمہ کو نان پی سی او ججز کے سامنے لگانے سے متعلق درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کسی دوسرے بنچ کے سامنے لگانے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ ملزم کی جانب سے کیس کی اسلام آباد میں سماعت کی بجائے سپریم کورٹ کی کراچی برانچ رجسٹری میں لگانے کی درخواست مسترد کردی ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز توہین عدالت کیس کی سماعت کی توملزم فیصل رضاعابدی اپنے وکیل ڈاکٹرامجد حسین بخاری کے ہمراہ پیش ہوا ، فاضل عدالت نے ملزم فیصل رضا عابدی کے عدالت میں کھڑے ہونے کے انداز پر ناراضگی کا اظہار کیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کوعدالت کے وقار کا علم ہونا چاہیے عدالت میں کھڑا ہونے کا ایک طریقہ اور سلیقہ ہوتا ہے ،جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ ہمیں آئین پر مکمل ایمان اور یقین ہے، میں آفیسر آف دی کورٹ ہوں ،36سال سے پریکٹس کررہا ہوں ،چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ اس عدالت کے وکیل ہیں تو انہوںنے اثبات میں سر ہلایا ، جسٹس اعجاز الاحسن نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس سپریم کورٹ میں پریکٹس کا لائسنس ہے تو انہوں نے کہا کہ جی ہاں میں کئی بار چیف جسٹس کے سامنے پیش ہو چکا ہوں ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے تو یاد نہیں ہے ، جس پرکمرہ عدالت میں ایک قہقہ گونجا ، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ کا نام بطور وکیل درخواست پر نہیں لکھا ہے، کیا آپ کا نام ضابطہ دیوانی میں لکھا ہے جو ہمیں پتہ ہوگا؟ فاضل وکیل نے کہا کہ میرا نام آئین پاکستان میں بھی نہیں لکھا ہے اور نہ ہی آپ کا نام لکھا ہے،جس پر جسٹس عمر عطا نے کہا کہ دلائل دیں کمنٹری نہ کریں ،

چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کا عدالت میں کھڑے ہونے کا انداز دیکھ لیں، اس نے کوئی معافی بھی نہیں مانگی ہے ،انہوں نے کہا کہ توہین آمیز کلمات کی ویڈیو ملٹی میڈیا سسٹم پر چلا کر دیکھ لیتے ہیں، فیصل رضا عابدی نے پروگرام میں جو کہا ہے وہ دیکھ لیتے ہیں، انہیں اپنے کیے پر کوئی پشیمانی یا شرمندگی نہیں ہے ، عدالت کی ہدایت پر فیصل رضا عابدی کا نجی ٹی وی چینل کو دیا گیا انٹرویو چلایا گیا جس میں فیصل رضا عابدی کی عدلیہ اور ججز کے حوالے سے مختلف منفی باتیں دکھائی گئیں ،چیف جسٹس نے فاضل وکیل کو کہا کہ اس حوالے سے جواب داخل کریں ،جس پر انہوں نے کہا کہ ان کے موکل نے دو درخواستیں دائر کررکھی ہیں ، پہلے ان کی سماعت کرلی جائے ،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی دونوں متفرق درخواستیں مسترد کر دی ہیں، اب بتائیں،جس پر فاضل وکیل نے جواب دیا کہ کیا اب میں یہ سمجھوں کہ بغیر سنے میرا حق تاحیات ختم ہو گیا ہے؟ یہ بات فیصلے میں لکھ دی جائے،جس پر عدالت نے انہیں بولنے کی اجازت دی تو انہوں نے بتایا کہ پہلی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں میری جان کو خطرات لاحق ہیں، اس لیے اس کیس کی آئندہ سماعت ںسپریم کورٹ کی برانچ رجسٹری کراچی میں کی جائیں کیونکہ میں خود کو کراچی میں محفوظ سمجھتا ہوں ،جبکہ کراچی سے اسلام آباد آنے جانے کے اخراجات بھی برداشت نہیں کر سکتا ہوں ،جبکہ دوسری درخواست میں موقف اپنایاگیا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی سی او کے تحت حلف اٹھا رکھا ہے ، لہذا میرا کیس سننے کے لیے ایسے ججز پر مشتمل بینچ بنایا جائے جنہوں نے پی سی او پر حلف نہ لیا ہو،

بعد ازاں فاضل عدالت نے کراچی سماعت سے متعلق درخواست مسترد کردی جبکہ دوسری درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کسی دوسرے بنچ میں بھجوانے کے لئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا ، دورانِ سماعت فاضل عدالت نے چینل5 کی جانب سے تحریری معافی جمع کروانے اور پیمرا کی جانب سے اسے جرمانہ کئے جانے کی رپورٹ کی روشنی میں چینل کی حد تک توہین عدالت کی کارروائی نمٹا دی ۔

بشکریہ روزنامہ جنگ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے