پاکستان پاکستان24

کیا فرشتے اربوں روپے کھا گئے

مئی 8, 2018 4 min

کیا فرشتے اربوں روپے کھا گئے

Reading Time: 4 minutes
سپریم کورٹ نے پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کرتے ہوئے شجاعت عظیم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے دیاہے اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار کو نہیں چھوڑیں گے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کی تو مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی اور سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت ماہر معاشیات فرخ سلیم نے پی آئی اے کے 2008-2017 کے مالی معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2008 سے اب تک 360 ارب تک کا مجموعی نقصان ہوا، آمدن سے زیادہ اخراجات خسارے کی وجہ ہے، 88 فیصد خسارہ گزشتہ دس سال کا ہے، نقصان کی وجہ سیاسی اثررسوخ، پیکج اور ایسوسی ایشن پالیسی ہے، گزشتہ 10 سال میں پی آئی اے میں تقریاں سیاسی بنیادوں پر ہوئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکس کے پیسے کو پی آئی اے والے کھاتے جا رہے ہیں، 2013 سے لیکر 2016 سے جہاز لیز پر لیے گئے، لیز پر جہاز لیکر گراو نڈ کر دیئے گئے۔ فرخ سلیم نے بتایا کہ لیز کے جہاز گراو ¿نڈ ہونے سے 6.67 ارب روپے نقصان ہوا، 2013 میں پی آئی اے کے دو لاکھ 87 ہزار ٹکٹس مفت بانٹے گئے جس سے پانچ ارب کا نقصان ہوا، 2016 میں پی آئی اے کے میڈیکل اخراجات 3 ارب روپے کے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ پی آئی اے کو ٹیکس کاپیسہ جاتا ہے۔ٹیکس کے پیسے کو پی آئی اے والے کھاتے جا رہے ہیں۔فرخ سلیم نے کہاکہ نقصان کی وجہ سیاسی اثررسوخ۔پیکج اور ایسوسی ایشن پالیسی ہے ۔ گزشتہ 10 سال میں پی آئی اے میں تقریاں سیاسی بنیادون پر ہوئی۔ پی آئی اے میں 7 یونینز بنی ہوئی ہیں جن کی سیاسی جماعتوں سے وابستگی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ 2013 سے لیکر 2016 سے جہاز لیز پر لیے گئے جہاز لیز پر لینے کے وقت ایم ڈی کون تھے۔فرخ سلیم نے بتایا کہ 2016 میں لیز پر لیے جہازوں کے لیے 9 ارب ادا کیے گئے 2008 سے 2017 تک 45 جہازوں کو لیز پر لیا گیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ ایسے جہازوں کے لیے سپئیر پارٹس خریداری کے لیے پیسہ خرچ ہوا ایسے جہازوں کے سپئیر پارٹس بھی خریدے گئے کو ہمارے پاس نہیں ہے۔ فرخ سلیم نے کہاکہ 1990 سے پی آئی اے کے پاس سپیئر پارٹس پڑے ہیں لیکن ان سپئیر پارٹس کو آج تک استعمال نہیں کیا گیا۔لیز کے جہاز گراونڈ ہونے سے 6.67 ارب روپے نقصان ہوا ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جہازچلے گا تو نفع آئے گا۔لیز پر جہاز لیکر گراونڈ کر دیے گئے۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ جہاز کو گراونڈ کرنے سے 36 ارب کا نقصان ہوا۔فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ 2013 میں پی آئی اے کے دو لاکھ ستاسی ہزار ٹکٹس بانٹے گئے، ٹکٹوں کی تقسیم سے پانچ ارب کا نقصان ہوا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی آئی اے کے ٹکٹس مفت میں کس کودیئے گئے یہ معاملہ بعد میں دیکھیں گے، چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر نیب کو کہاکہ نیب بھی اس معاملہ کو دیکھے۔ فرخ سلیم نے کہاکہ پی آئی اے کے کارگو نقصانات کا جائزہ لینا ہوگا۔2016 میں پی آئی اے کے میڈیکل اخراجات 3 ارب روپے کے ہیں،
چیف جسٹس نے کہاکہ ملازمین کی انشورنس کروانے سے ایک ارب کے اخراجات ہوتے۔ فرخ سلیم نے بتایاکہ 2000 میں پی آئی اے شیئرز کا ریٹ 53 فیصد تھا۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ پاکستان کی ایئرلائین کے شیئرز کی قیمت کم کیسے ہوئی۔ کیا ھمارے پاس جہاز کم تھے یا روٹ فروخت کئے گئے ۔ فرخ سلیم نے جواب دیا کہ 2017 میں شیئرز کی ویلیو 22 فیصد ہوگئی مشرق وسطی کی پروازیں ھفتے میں 546 ہوگئیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا سابق ایم ڈیز ان سوالات کا جواب مجموعی طور پر دینگے یا الگ الگ۔کیا یہ معاملہ نیب کو بھجوا دوں؟شجاعت عظیم نے موقف اپنایاکہ وہ 2 سال مشیر ھوا بازی رہے اور انکا تعلق پی آئی سے نہیں تھا ھوا بازی سے تھامیں نے اپنے دور میں ایوی ایشن پالیسی بنائی، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کا ہوا بازی کا تجربہ کیا ہے؟ تو شجاعت عظیم نے کہاکہ میں کینیڈا میں کنسلٹنٹ رہا ہوں چیف جسٹس نے کہاکہ ہم آپ کا نام ای سی ایل میں ڈال رہے ہیں۔اس معاملہ کی تحقیقات ہونی ہے، دیکھیں گے اتنے بڑے خسارے کا زمہ دار کون ہے۔عدالت تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے گی، بریفنگ سب متعلقہ لوگوں نے دیکھ لی ہے، سب لوگ اپنے جوابات دے دیں،پی آئی کو برباد کر کے رکھ دیا، شجاعت عظیم نے کہاکہ جب میں آیا تو پی آئی اے کے پاس اٹھارہ جہاز تھے، چیف جسٹس نے کہاکہ کس بنیاد پر آپکی تقرری ہوئی، کیا آپکی تقرری سیاسی بنیاد یا پھر اقربائ پروری پر نہیں ہوئی؟پی آئی اے کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا، ہر آدمی کہتا ہے ملک کا نقصان نہیں کیا، کیا آسمان سے فرشتے آکر اربوں روپے کھا گئے، بتانا پڑے گا آپکی مشیر ہوا بازی تقرری کیسے ہوئی؟اس ملک کا ایک پیسہ جانے نہیں دیں گے ۔
چیف جسٹس نے سردار مہتاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ ایماندار آدمی ہیں، آپ کے دور میں ایک پیسہ بھی ادھر ادھر نہیں ہوا، ہر مرتبہ پی آئی اے کے پیسے کے مزے لوٹ لئے جاتے ہیں، کیٹرنگ کے ٹھیکے کس کو دئے گئے ہیں معلوم ہے، کس نے ہاوسنگ سوسائٹی بنائی سب معلوم ہے، آج چندہ اکٹھا کریں خسارے کے پیسے یہ قوم دے دے گی، عوام اپنے نیشنل کیئر ئیر، اپنے جھنڈے کو نیچے نہیں ہونے دینگے، عباسی صاحب آپ کو اس معاملے کی تحقیقات کروانا چاہیے تھی، حکومت نے پی آئی اے کو 20 ارب روپ دینے کا کہا تھا،چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارا جہاز لیکر کوئی جرمنی چلا گیا۔ ۔چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود شجاعت عظیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شجاعت عظیم آپ عدالت میں جیب سے ہاتھ نکال کر کھڑے ہوں۔عدالت نے ڈاکٹر فرخ سلیم کی 10 سالہ جائزہ رپورٹ پر پی آئی اے کے سابق ایم ڈیز سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے شجاعت عظیم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے دیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شجاعت عظیم کیخلاف تحقیقات کرکے ریفرنس فائل کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مہتاب عباسی آپ کو میں تحقیقاتی کمیٹی کا چیئر مین بنا دوں تو مہتاب عباسی نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں کمزور آدمی ہوں یہ کام نہیں کر سکتا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے تحقیقاتی کمیٹی کا چیئرمین خود بن جاو ¿ں۔ کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی گئی ۔
Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے