پاکستان پاکستان24

خفیہ ایجنسیوں کی نمائندگی نامناسب

مئی 21, 2018 5 min

خفیہ ایجنسیوں کی نمائندگی نامناسب

Reading Time: 5 minutes

سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی طرف سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں کہا ہے کہ ان کے خلاف تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی میں فوج کے خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندوں کا شامل ہونا درست نہیں تھا۔  نوازشریف نے کہا کہ 70 سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی ان کے خلاف بنائی گئی جے آئی ٹی کی کارروائی پر اثر ہوا ہے۔

احتساب عدالت سے اویس یوسف زئی کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانا شروع کیا ہے اور عدالت کی طرف سے پوچھے گئے 128 میں سے 55 سوالوں کے جوابات دیے ۔

جج محمد بشیر نے نواز شریف کو روسٹرم پر بلا کر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت پہلا سوال پوچھا کہ آپ کی عمر کیا ہے ؟ جس کے جواب میں نواز شریف نے عدالت کو بتایا ۔68 سال ۔ عدالت میں چار کی گھنٹے کی سماعت کے دوران آدھے گھنٹے کا وقفہ ہوا جبکہ نواز شریف نے ساڑھے تین گھنٹے روسٹرم پر گزارے ۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کی طرف سے عدالتی سولنامے کے تحریر کردہ جواب پڑھنے کی اجازت مانگی تو نیب پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر عباسی نے اعتراض اٹھایا کہ ملزم اپنا بیان خود ریکارڈ کرائے جس کے بعد نواز شریف نے خود بیان ریکارڈ کرایا تاہم خواجہ حارث نے ان کی معاونت کی اور عدالت کی اجازت سے بعض سوالوں کے جواب خود پڑھ کر لکھوائے ۔

نواز شریف نے کہا کہ پبلک آفس ہولڈ کرتا رہا ہوں۔ وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر خزانہ پنجاب اور وزیراعظم رہ چکا ہوں ۔ قوم سے خطاب، قومی اسمبلی میں تقریر یا سپریم کورٹ کے سامنے کبھی نہیں کہا کہ لندن فلیٹس کی خریداری کیلئے فنڈز دیے یا ایون فیلڈ پراپرٹیز کا بینی فیشل مالک ہوں۔ نیلسن اور نیسکول کمپنی کے بیئرر شیئرز سرٹیفکیٹ نہ میرے تھے نہ کبھی میرے پاس رہے ۔

نواز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ کو ثبوت کے طورپر نیب ریفرنس کا حصہ بنانے کا نہیں ،صرف جے آئی ٹی کی تحقیقات میں اکٹھے کیے گئے مواد پر انحصار کرنے کا کہا۔ انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کو نامناسب اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے جے آئی ٹی ارکان پر اعتراضات اٹھائے اور کہا کہ یہ اعتراض پہلے بھی ریکارڈٖ کرا چکے ہیں۔ انہوں نے جے آئی ٹی کے تمام چھ ارکان پر تنقید کی اور کہا کہ جے آئی ٹی رکن بلال رسول میاں اظہر کے بھتیجے ہیں۔ میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر نے 29اپریل 2017کو بنی گالا میں عمران خان سے ملاقات کی ۔ بلال رسول خود مسلم لیگ ن کی حکومت پر تنقید کرتے رہے ہیں اور ان کی اہلیہ پی ٹی آئی کی فعال رکن ہیں جو پی ٹی آئی کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹس کرتی رہی ہیں۔

نواز شریف نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رکن عامر عزیز، مشرف دور میں میرے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کی تحقیقات میں شامل رہے۔ بنکنگ انسپکشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر تھے جنہیں پرویز مشرف کے دور حکومت میں 24مارچ 2000 کو ڈیپوٹیشن پر نیب میں ڈائریکٹر تعینات کیا گیا اور وہ میرے اور میرے خاندان کے خلاف ان جھوٹے نیب ریفرنسز کی تیاری کا حصہ رہے جنہیں بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ۔ یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ پرویز مشرف 1999 سے مجھ سے نفرت کرتے ہیں اور اس میں مزید اضافہ ہوا جب ایک شکایت داخل کرائی گئی جو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی بنیاد بنی اور اب وہ علاج کی غرض سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

نواز شریف نے کہا عرفان نعیم منگی کو جب جے آئی ٹی کا رکن مقرر کیا گیا تو خود ان کی اپنی تقرری کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا جو تاحال زیر التوا ہے ۔

نواز شریف نے کہا کہ آئی ایس آئی کے بریگیڈیئرنعمان اور ملٹری انٹیلی جنس کے بریگیڈیئر کامران خورشید کی تعیناتی غیر مناسب تھی۔ ستر سالہ سول ملٹری جھگڑے کا جے آئی ٹی کی کارروائی پر اثر ہوا۔بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کے معاملے کی انکوائری کمیٹی کے بھی ممبر تھے ۔ اس معاملے سے بھی سول ملٹری تناو میں اضافہ ہوا۔

نواز شریف نے کہا کہ واجد ضیاء جانبدار تھے جنہوں نے اپنے کزن اختر راجہ کو سالیسٹر مقرر کیا جس نے جھوٹی دستاویزات تیار کیں ۔واجد ضیا جے آئی ٹی کے سربراہ تھے مگر درحقیقت جے آئی ٹی کے دیگر ارکان کے زیر اثر تھے ۔

جے آئی ٹی کی دس والیم پر مشتمل رپورٹ خود ساختہ اور غیر متعلقہ تھی جو سپریم کورٹ میں درخواستیں نمٹانے کیلئے تھی۔ اسے ریفرنسوں میں بطور شواہد قبول نہیں کیا جا سکتا۔ نواز شریف نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے مجھے منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے باہمی قانونی معاونت کی دستاویزات کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ، ان ایم ایل ایز کی بنیاد پرریفرنس کا فیصلہ نہ کیاجائے۔ ایون فیلڈ پراپرٹیز کا کبھی بھی حقیقی یا بینیفشل اونر نہیں رہا۔ خریداری کیلئے فنڈزمیں نے فراہم نہیں کئے۔پراسیکیوشن بھی ایسے شواہد پیش کرنے میں بری طرح ناکام رہا جن سے فلیٹس کے ساتھ میراتعلق ظاہر ہو۔منی ٹریل سے متعلق سوال حسن اور حسین نواز سے متعلقہ ہے جو عدالت میں موجود نہیں۔

نواز شریف نے کہا یہ ایک حقیقت ہے کہ 12اکتوبر1999 کو مجھے گرفتار کر کے غیر قانونی حراست میں لیا گیا۔بعد میں سعودی عرب جلا وطن کر دیا گیا جہاں سے 2007 میں واپسی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ طارق شفیع کو اس ریفرنس میں گواہ یا ملزم نہیں بنایا گیا اس لیے قانون کے مطابق طارق شفیع سے منسوب کوئی بیان یا بیان حلفی میرے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ نواز شریف نے کہا مجھے علم نہیں کہ گلف اسٹیل ملزکے قیام کے لئے سرمایہ کہاں سے آیا؟ حدیبیہ پیپر ملز کے کاروبار میں کسی بھی طور پر شامل نہیں رہا ۔

نواز شریف نے کہا رابرٹ ریڈلے کو جس طرح دستاویزات بھجوائی گئیں اور عجلت میں رپورٹ تیار ہوئی وہ یک طرفہ اور متعصب ہے ۔رابرٹ ریڈلے گواہی میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی لیتا نظر آیا، رابرٹ ریڈلے کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کی تیاری کے لئے کیلبری فونٹ استعمال ہوا ،ریڈلے کے مطابق کیلبری فونٹ 31 جنوری 2007تک کمرشل استعمال کے لئے دستیاب نہیں تھا ، رابرٹ ریڈلے کے مطابق اس فونٹ کا استعمال اس سے پہلے نہیں ہو سکتا تھا ، رابرٹ ریڈلے کا یہ بیان بدنیتی پر مبنی ہے ،رابرٹ ریڈلے نے اعتراف کیا کیلبری فونٹ 2005میں دستیاب تھا اور انہوں نے ڈاوٴن لوڈ کیا ، رابرٹ ریڈلے کمپیوٹر یا آئی ٹی ماہر نہیں تھا ۔ نواز شریف کا بیان جاری تھا کہ سماعت منگل کے روز صبح نو بجے تک ملتوی کر دی گئی ۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے اور ڈان لیکس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤ میں اضافہ ہوا۔

عدالت کی طرف سے پوچھے گئے127 سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ نعمان سعید کو آؤٹ سورس کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہ سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔

اُنھوں نے کہا کہ برگیڈیئر کامران کا تعلق ایم آئی سے تھا اور جے آئی ٹی میں ان دونوں فوجی افسران کی موجودگی مناسب نہیں تھی۔

سابق وزیر اعظم نے سوالوں کے جوابات تحریر شدہ تھے اور اُنھوں نے روسٹم پر آکر سوالوں کے جواب پڑھ کر دیے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں شامل جے آئی ٹی کے دیگر ممبران کی سیاسی جماعتوں سے وابستگی ظاہر ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبر ایس ای سی پی سے وابستہ بلال رسول سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کے حقیقی بھانجے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ منی ٹریل کے بارے میں سوال ان سے متعلقہ نہیں ہے بہتر ہے کہ یہ سوال حسن اور حسین نواز سے پوچھا جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھے کیے گئے شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی جانبدار تھے اور اُنھوں نے اپنے کزن کو سولیسٹر مقرر کیا جنہوں نے جھوٹی دستاویزات تیار کیں۔ اُنھوں نے کہا کہ استغاثہ کی طرف سے کوئی ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے جن سے میرا لندن فلیٹس سے تعلق ظاہر ہو۔

اُنھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے برطانیہ اور سعودی عرب کو جو ایم ایل اے بھجوائے وہ عدالت میں پیش نہیں کیے گئے _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے