پاکستان24 متفرق خبریں

جنرل نے کتاب کس کی اجازت سے لکھی؟

مئی 25, 2018 2 min

جنرل نے کتاب کس کی اجازت سے لکھی؟

Reading Time: 2 minutes

 پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے انڈین خفیہ ادارے را کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے کی اجازت کس لی تھی؟ کیا ان کا اپنے ادارے کو معلوم تھا؟ وزارت دفاع یا حکومت پاکستان سے اجازت حاصل کر کے کتاب لکھی گئی؟ ۔ رضا ربانی نے کتاب لکھنے کے اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ  اگر یہ کتاب کسی عام شہری یا پاکستانی سیاستدان نے اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر اُٹھا لیا جاتا ۔

سینیٹ کے اجلاس میں نکتۂ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ کتاب لکھنے والے سیاستدان پر نہ صرف غداری کے فتوے لگ رہے ہوتے بلکہ اس کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کا نہ رکنے والا سلسلہ بھی شروع ہو جاتا ۔  رضا ربانی نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ ایک طرف انڈیا اور پاکستان کے تعلقات خراب ترین سطح پر ہیں جبکہ دوسری طرف ایک ایسی کتاب کی رونمائی ہو رہی ہے جو دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہوں نے لکھی ہے ۔

سینئر سیاستدان نے سوال اُٹھایا ہے کہ کیا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے اپنے ادارے یا وفاقی حکومت سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ وہ اپنے انڈین ہم منصب کے ساتھ مل کر کتاب لکھ رہے ہیں؟ اگر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے اجازت لینا ضروری نہیں سمجھا تو کیا اُنھوں نے اس کتاب کے بارے میں وفاقی حکومت یا وزارت دفاع کو آگاہ کیا تھا؟

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آسان معاملہ نہیں ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان خراب تعلقات کی ایک تاریخ ہے ۔ سینیٹ کے چیئرمین کے پوچھنے پر وزیر قانون محمود بشیر ورک کا کہنا تھا کہ اُنھیں اس کتاب پر حکومت سے اجازت لینے کے بارے میں معلومات نہیں ہے جس کے بعد سینیٹ کے چیئرمین نے وزیر دفاع سے اس بارے میں جواب طلب کر لیا ہے ۔

جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے ’سپائی کرانیکلز:را، آئی ایس آئی اینڈ الوژن آف پیس’ نامی کتاب انڈین خفیہ ادارے ’را‘ کے سابق سربراہ اے ایس دُلت سے مل کر لکھی اور یہ دونوں شخصیات کے باہمی یاد داشتوں اور مکالموں پر مشتمل ہے ۔

یاد رہے کہ فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی ایک متنازعہ کردار ہیں اور وہ سنہ 1990 کی دہائی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) کی تشکیل میں بھی ملوث رہے جس میں اُنھوں نے نواز شریف سمیت دیگر سیاست دانوں کو بھاری رقوم دینے کا اعتراف کیا تھا ۔ اس وقت سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے جنرل درانی اور جنرل اسلم بیگ سے تفتیش کر رہا ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے