پاکستان پاکستان24

مشرف کو گارنٹی کس قانون کے تحت

جون 8, 2018 2 min

مشرف کو گارنٹی کس قانون کے تحت

Reading Time: 2 minutes

سابق وزیراعظم نواز شریف نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے پرویز مشرف کو پاکستان آنے پر گرفتار نہ کرنے کی گارنٹی دیئے جانے کے حوالے سے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سب کچھ قانون سے بالاتر ہو رہا ہے، کوئی قتل کر دے، آئین توڑ دے، تباہی پھیر دے، چیف جسٹس جب چاہیں گے تو اسے کچھ نہیں کہا جائے گا _

احتساب عدالت میں نوازشریف نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سنگین غداری کا مقدمہ ہے، دوسری طرف الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت مل گئی، نوازشریف نے کہا کہ مجھے تاحیات نااہل کر دیا گیا، اب بیگم کی عیادت کیلئے تین دن کا استثنیٰ نہیں ملا _

صحاٖفیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیراعظم نے چیف جسٹس کی جانب سے پرویز مشرف کے حوالے سے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ سب کچھ قانون سے بالاتر ہو رہا ہے، ایسے شخص کو کیسے گارنٹی دی جا سکتی ہے، ہماری عقل وفراست میں یہ بات نہیں آ رہی، کدھر گیا آئین و قانون، آرٹیکل 6، اور کدھر گئے سارے مقدمے؟ نواز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی قتل کر دے ، آئین توڑ دے، تباہی پھیر دے، چیف جسٹس جب چاہیں گے تو اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بگٹی قتل کیس میں مشرف شامل ہے، ججوں کو نظر بند کرنے، 12مئی کا واقعہ ، دو بار کے آئین توڑنے میں مشرف شامل ہے۔غداری کا مقدمہ تھا ان پر اور اب مشروط اجازت دے دی گئی ۔

نواز شریف نے کہا کہ 12 مئی کا کیس ہے ججوں کو نظربندکیا گیا ۔آئین توڑا گیا لال مسجد آپریشن کیا گیا ۔ان سب کے ذمہ دار کو گارنٹی دی جا رہی ہے۔کس آئین میں یہ لکھا ہے مجھے بھی پڑھا دییں۔وہ شق مجھے بھی پڑھا دیں۔ایک شخص آئین اورقانون سےکیسےبالاترہوسکتا ہے ۔مجھ جیسے لوگ اس وقت حیرت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف مجھے تاحیات نااہل کر دیا گیا ۔بیگم کی عیادت کے لئے تین دن کا استثنیٰ مانگا جونہیں مل رہا۔ ذرا موازنہ تو کیجئے۔ نواز شریف نواز شریف سے جب پوچھا گیا کہ کیا مشرف کو گرفتار کیا جائے گا تو نواز شریف نے کہا کہ میں اس بحث میں نہیں پڑتا ۔اور کہا گیا کہ جب یہ پوچھا گیا کہ کیا مشرف واپس آئیں گے تو انھوں نے کہا کہ میں قیاس آرائیا ں نہیں کرتا ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے