پاکستان پاکستان24

پٹرول کیسے سستا ہوگا؟ چیف جسٹس

جون 22, 2018 4 min

پٹرول کیسے سستا ہوگا؟ چیف جسٹس

Reading Time: 4 minutes

سپریم کورٹ میں پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی ہے ۔ ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران ،فنانس سیکریٹری ، چیئرمین ایف بی آر ،اوگرا کے نمائندگان اور پیٹرولیم کمپنیوں کے عہدے دار عدالت میں پیش ہوئے ۔

ایم ڈی پاکستان اسٹیٹ آئل نے بتایا کہ فروری 2018 میں تیل کی ایمپورٹ سے متعلق تفصیلات پیش کررہاہوں ۔ 22 کمپنیاں تیل کی خرید وفروخت کا کام کرتی ہیں ، تین ماہ کے لیے ڈیمانڈ دی جاتی ہے ، پی ایس او ٹینڈر کے ذریعے تین کی ترسیل کرتاہے ، فروری میں تین تیل جہاز پی ایس او نے منگوائے تھے
ایک یورپ اور دو گلف سے لوڈ ہوئے تھے، انڈسٹری کے پیسے سے انڈسٹری کا ڈیفیسٹ 6اعشاریہ 9 ملین ٹن پیٹرول تھا، ہائی اسپیڈ ڈیزل تین اعشاریہ 95 ملین ٹن تھا ، گیسولین 8اعشاریہ 39 ملین ٹن تھا ، 70اعشاریہ 5 ڈالر پر سینٹ قیمت یورپ سے جاری ہوئی تھی
جسے اوگرا نے بھی مانیٹرنگ کیاتھا، 52 اعشاریہ 32سمری بریک اپ اور لینڈنگ کاسٹ ہے ، آپ نے کل درخواست کی تھی اس لیے میں آج عدالت میں پیش ہوا ہوں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم درخواست نہیں کرتے ہم نے حکم دیا تھا،آپ نے لوگوں کو پریشان کررکھا ہے ، آپ کی ملازمت کو کتنا عرصہ ہواہے، ایم ڈی نے بتایا کہ اگست میں تین سال ہوجائینگے اور تین سال کا کنٹریکٹ ہوتاہے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ سپلائیرکی قیمت کا تعین کیسے کیا جاتا ہے عدالت کو آگاہ کریں،ٹینڈر میں باقی کمپنیاں بھی شامل ہوتی ہیں جن کا ذکر آپ نے نہیں کیا، کیا آپ کو اس کی معلومات ہے ؟ ایم ڈی نے کہا کہ نہیں ہمیں اس کا علم نہیں ۔
چیف جسٹس نے ایم ڈی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کیوں نہیں معلوم تین صرف تین کمپنیوں کی معلومات رکھ کر بیٹھے ہیں،آئی ایف ای ایم کی قیمت درآمد شدہ تیل پر کتنی لگائی جاتی ہے ۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ روز آ پ کے ڈپٹی ایم ڈی نے بتایا تھا یہ قیمت گیارہ روپے سے زائد ہے ۔
ایم ڈی نے کہا کہ آپ درست فرما رہے ہیں آئی ایف ای ایم کی قیمت کم ہوجائے تو کراچی میں پیٹرول سستا اور دیگر شہروں میں کراچی سے کچھ ذیادہ قمیت میں فروخت ہوگا ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کیسے ملک بھر میں یکساں قیمت پیٹرول بیچ سکتے ہیں
ایم ڈی پی ایس او جواب دینے سے قاصر رہے تو چیف جسٹس نے کہا کہ تین روپے 16 پیسے آپ ڈیلر کو کمیشن دیتے ہیں ۔ ایم ڈی نے کہا کہ جی ہاں ۔

پی ایس او کا مارجن کتنا ہے چیف جسٹس
دو روپے 25 پیسے ایم ڈی پی ایس او
حیرت ہے جو تیل منگواتاہےاس کا مارجن کم اور مقامی لوگوں کا مارجن ذیادہ ہے چیف جسٹس
آپ ڈیلر کے ساتھ مل کر گیم کھیل رہے ہیں یہاں آپ کی غلطی واضح ہوگئی ہے چیف جسٹس
اوگرا کے چیئر مین کہاں ہے؟ چیف جسٹس
میں فنانس ہیڈ ہوں چیئرمین کو کیس کے سلسلے میں کہیں اور پیش ہوناتھا اوربیرون ملک ایک کانفرنس میں شرکت کرنی تھی۔ اوگرا نمائندہ
چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں کیا ہورہاہے اور جب ہم نے بولایا تو وہ کیوں پیش نہیں ہوئے،آ پ کی چیئرمین کی کیا تعلیمی قابلیت ہے اوروہ کب سے عہدے پر فائز ہے ۔
اوگرا رولز کے تحت بیس سال کا تجربہ درکار ہوتاہے چیئرمین چارٹرڈ اکائونٹنٹ
قانون ، پیٹرولیم ، اکائونٹ ، فنانس اور دیگر شعبوں میں تجربہ ضروری ہوتی ہے وکیل اوگرا
جب وہ عدالت میں پیش ہونگی ہم انکی قابلیت جانچ لیں گے، چیف جسٹس
ریٹ کا تعین کس قانون کے تحت کیا جاتاہے ایم ڈی پی ایس او سے چیف جسٹس کا سوال
کیبنٹ میٹنگ ہوتی ہے اور وفاقی حکومت نوٹی فیکشن دیتی ہے ایم ڈی پی ایس او
ہمیں زرا قتصادی کمیٹی کے میٹنگ کے نوٹس دیکھائے کہاں کیبنٹ نے اس پر میٹنگ کیں اور ریٹ کا تعین کیا چیف جسٹس
آپ نے جو دستاویزات پیش کئے ہیں وہ کسی کام کے نہیں
ہمیں یہاں تمام جھول دیکھائی دے رہے ہیں چیف جسٹس
چیئرمین ایف بی آرطارق پاشا عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ پچھلی حکومت نے قیمتیں نہیں بڑھائی تھیں نگران حکومت پر قیمتوں کا بوجھ ڈال دیا گیا،بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول بہت مہنگا ہوگیاہے، ہم نے جی ایس ٹی کو آدھا کرکے آدھا بوجھ صارفین پر ڈالا ہے،ہر ماہ ریٹ نکالا جاتا ہے جس پر جی ایس ٹی کا اطلاق ہوتاہے ۔
سبحان اللہ چیف جسٹس کے ریمارکس
91اعشاریہ 96 قیمت ابھی ہے اور ابھی مزید بڑھنا باقی ہے،آپ لوگ کس قسم کے لوگ ہیں،عوام پر کتنا بوجھ ڈالے گے کچھ احساس ہے آپ کو۔
سیکریٹری پیٹرولیم کے پاس بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمت کا ڈیٹا ہررو ز موجود ہوتاہے چیئرمین ایف بی آر
ڈیلر کمیشن اور آپ کا جو منافہ ہے وہ کہاں جاتاہے جسٹس سجاد علی
وہ ہمارے پرافٹ اور لاس میں اڈجسٹ ہوتاہے ایم ڈی پی ایس او
اس ریجن میں تیل سب سے سستا بک رہاہے سیکریٹری فنانس
چیف جسٹس نے کہا کہ فضول باتیں نہ کریں میں ایسی بہت سی کہانیاں سن چکاہوں، انڈیا میں کرنسی کی قیمت دیکھی ہے آپ نے آپ کا ڈالر کہاں جارہاہے کچھ اندازہ ہے آپ صرف ٹوپی ڈرامہ کررہے ہیں، آپ لوگ مل بیٹھ کر دفتر میں گپیں مارتے ہیں،
آپ کی جانب سے جمع کرائے گئے بیکار کاغذات کو مسترد کیاجاتاہے، دس روز میں رپورٹ پیش کی جائے کے پیٹرول کی قیمت کا تعین کیسے ہوتاہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے عہدے پر بڑے محکموں میں بیٹھے تمام افسران کس حیثیت میں کام کررہے ہیں تفصیلات فراہم کی جائے ، کون کون سے محکمے اور کون کون سے افسر قیمت کے تین کےلیے کیا کام کررہے ہیں مکمل رپورٹ کے ساتھ تفصیل عدالت میں پیش کریں ، ڈیلر شپ کی بندر بانٹ کی جارہی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاست دان اور وڈیروں نے پمپس کھول دیئے ہیں، تمام بڑے عہدوں پر بیٹھے افسران کی تعلیمی قابلیت اور مدت ملازمت پر بھی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے، دس روز بعد دوبارہ سماعت کرینگے آٹھ روز میں تمام متعلقہ رپورٹس جمع کردی جائیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے