متفرق خبریں

ہمارے اپنے ذرائع بھی ہیں، چیف جسٹس

جولائی 4, 2018 2 min

ہمارے اپنے ذرائع بھی ہیں، چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف لئے گئے ازخود نوٹس کیس میں حکومت کو افغانستان کے حکام سے رابطہ کر کے جواب جمع کرانے کی مہلت دی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کو تبدیل نہ کیا جائے ۔

عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے راولپنڈی کی خاتون کو شادی کرا کے افغانستان لے جانے پر لئے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ نادرا سے ریکارڈ نکالا گیا ہے جبکہ جس نمبر سے تاوان کے لئے فون کال کی گئی تھی وہ بھی سامنے آچکا ہے، اس میں مزید پیش رفت کیلئے مہلت دی جائے ۔ ایف آئی اے کے ٰڈی جی نے بتایا کہ افغان شہری خوست کا رہائشی ہے، خاتون کو پہلے صوابی لے جایا گیا پھر سرحد پار چلے گئے، خوست کے علاقے میں افغان حکومت کی رٹ نہیں ہے اور ہمیں بھی وہاں کسی سے رابطہ کرنے سے منع کیا گیا ہے لیکن اس خاتون کا واپس لایا جانا بہت اہم اور ضروری ہے، خاتون کی شادی کرانے کیلئے کل اڑھائی لاکھ روپے لئے گئے تھے، کسی کو 80 ہزار اور کسی کو 20 ہزار ملے، کچھ رقم آنے جانے پر بھی خرچ کی گئی ۔  چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے شک ہے اس میں خاتون کا شوہر ملوث ہے ۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ صوابی والی خاتون شادیاں کراتی ہے اور اس کیلئے پیسے لیتی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جعلی شادیاں بھی انسانی اسمگلنگ ہی سمجھی جائے گی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اس مقدمے سے متعلق تو نہیں مگر بتائیں محسن حبیب وڑائچ لندن کیسے چلا گیا، اس کا نام ایگزٹ کنٹرول فہرست میں ڈالا ہے، آپ تفتیش کار ہیں اور اہم ایجنسی ہیں مگر میری بھی اپنی خبروں کے ذرائع ہیں، گزشتہ سماعت پر اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا تھا ۔ ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ہماری آخری اطلاعات کے مطابق وہ لاہور میں تھے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ روز ٹی وی پر شور اٹھا کہ ڈی جی ایف آئی اے کو تبدیل کیا جا رہا ہے، ہم نے کہا تھا کہ اصغر خان کیس فیصلے پر عمل درآمد کے دوران تفتیش مکمل ہونے تک بشیر میمن ہی ڈائریکٹر جنرل رہیں گے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے رابطہ کر کے آگاہ کر دیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی بتائیں کہ اگر تبادلہ کیا گیا تو اس پر سخت کارروائی کریں گے ۔

سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے