پاکستان پاکستان24

ٓشریف خاندان کی اپیلوں پر نیب کو نوٹس

جولائی 17, 2018 3 min

ٓشریف خاندان کی اپیلوں پر نیب کو نوٹس

Reading Time: 3 minutes

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں اور ریفرنسز کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کیلئے دائر درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں ۔ آئندہ سماعت 30 جولائی کو ہوگی ۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ جج بشیر کی ذات سے مسئلہ نہیں، ان پر تعصب کا بھی الزام نہیں لگایا، صرف یہ موقف ہے کہ وہ ایک ریفرنس میں فیصلہ دے چکے دیگر میں قانون کے مطابق رائے دینے کے اہل نہیں رہے، شفاف ٹرائل کیلئے مناسب ہے کہ جج محمد بشیر باقی دو ریفرنسز نہ سنیں ۔

ہائی کورٹ نے کیس دوسرے جج کو منقتل کرنے کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے جبکہ احتساب عدالت کے ایون فیلڈ ریفرنس میں دیے فیصلے کے بعد دیگر دو ریفرنسز کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کیا ہے ۔

نواز شریف, مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر الیکشن تک جیل میں رہینگے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں مجرمان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت جولائی کی آخری ہفتے تک ملتوی کر دی, عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کردیا۔ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹین ریٹائرڈ محمد صفدر کی اپیلوں پر نیب کو نوٹس جاری کیا ہے جبکہ سزائیں معطل کرنے سے متعلق درخواست پر عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت عدالتی ریکارڈ بھی جولائی کے آخری ہفتے میں طلب کیا ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے دورکنی بینچ نے ایون فلیڈ ریفرنس میں سزا پانے والے مجرموں کی درخواستوں پر سماعت کی ۔ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی منتقلی سے متعلق درخواست پر دلائل میں خواجہ حارث نے کہا کہ ایون فلیڈ ریفرنس میں سزا سنانے کے بعد ٹرائل کورٹ کے جج نے اپنا مائنڈ ڈسکلوز کردیا ہے، تینوں ریفرنس میں دفاع مشترکہ ہے اس لیے جج محمد بشیر دیگر دو ریفرنسز پر سماعت آگے نہیں بڑھا سکتے، کہا کہ جج محمد بشیر نے دو ریفرنسز سے متعلق ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ خط کا معاملہ انتظامی ہے اسے معزز چیف جسٹس دیکھیں گے، ہم نے اس پر فیصلہ کرنا ہے جو درخواست ہمارے سامنے ہے، عدالت نے درخواست کا فیصلہ آنے تک العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کردیا

سزا کیخلاف اپیلوں پر دلائل دیتے ہوئےخواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے فلیٹس کی اصل قیمت جانے بغیر سزا سنادی، عدالت میں پیش کی گئی ٹائٹل رجسٹری پر بھی فلیٹس کی قیمت خرید درج نہیں،ظاہر آمدن اور اثاثوں سے متعلق جو چارٹ پیش کیا گیا اس سے متعلق تفتیشی افسر کو معلوم ہی نہیں تھا کہ یہ کن دستاویزات کی بنیاد پر اور کس نے تیار کیا ہے، واجد ضیاء نے تسلیم کیا کہ نوازشریف کی طرف سے بچوں کو رقم کی فراہم سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہے، عدالت نے تین سو بیالیس کے بیان میں صرف بے نامی داروں سے متعلق پوچھا لیکن بچوں کی کفالت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا، عدالتی فیصلے میں لکھا ہے کہ عام طورپر بچے والدین کے زیر کفالت ہوتے ہیں اور اس بات پر سزا سنادی گئی، یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ نوازشریف کی قومی اسمبلی میں تقریر حسین نواز کی طرف سے فراہم کی گئی معلومات پر مبنی تھی

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ بی وی آئی حکام نے جے آئی ٹی کے ایم ایل کا جواب ہی نہیں دیا، جن خطوط پر انحصار کیا گیا وہ دوہزار بارہ کے ہیں، محض کیلبری فونٹ کو بنیاد بنا کر ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دےدیا گیا حالانکہ جے آئی ٹی کی طرف سے ہائیر کیے گئے کوئسٹ سالسٹر کی ای میل کے جواب میں جیرمی فری مین نے تصدیق کی کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر 4فروری دو ہزار چھ کو ان کے دفتر میں دستخط کیے گئے، امجد پرویز نے کہا کہ ایک سو چوہتر صفحات پر مشتمل فیصلے میں کیپٹن صفدر سے متعلق ایک ہی جملہ ہے جس میں سزا لکھی گئی ہے، عدالت نے ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے عملے کو ہدایت کی کہ سو سو صفحات پر مشتمل والیم بنوا لیں تاکہ لانے اور جانے میں آسانی رہے، عدالت نے نوازشریف مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی تمام اپیلوں پر سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے