پاکستان24 متفرق خبریں

عدلیہ اور ایجنسیوں کا گٹھ جوڑ ہے، جسٹس صدیقی

جولائی 21, 2018 2 min

عدلیہ اور ایجنسیوں کا گٹھ جوڑ ہے، جسٹس صدیقی

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس انور کاسی نے آئی ایس آئی کو یقین دہانی کرائی کہ جسٹس صدیقی کو بنچ میں شامل نہیں کیا جائے گا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی بار ایسوسی ایشن کی تقریب میں خطاب کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کو  چیف جسٹس انور کاسی نے کہا جس طرح آپ کہیں گے ویسا ہی ہو گا ۔ جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ میڈیا نے بھی گھٹنے ٹیک دیے مگر یہاں کھڑے میڈیا کے نمائندوں کا عدلیہ کی آزادی میں اہم کردار ہے، آج آزاد میڈیا بھی اپنی آزادی کھو کر گھٹنے ٹیک چکا ہے ، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہجج نوکری سے نہیں، انصاف، عدل اور دلیری کا مظاہرہ کرنے سے بنتا ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آج کے اس دور میں آئی ایس آئی پوری طرح عدالتی معاملات کو مینی پولیٹ کرنے میں ملوث ہے، جسٹس صدیقی کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی والے اپنی مرضی کے بنچ بنواتے ہیں، آئی ایس آئی والوں نے ہمارے چیف جسٹس کو اپروچ کر کے کہا نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے باہر نہیں آنے دینا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ احتساب عدالت کی ہر روز کی پروسیڈنگ کہاں پر جاتی رہی ہیں، معلوم ہے کہ سپریم کورٹ کون کس کا پیغام لے کر جاتا ہے، جسٹس صدیقی نے کہا کہ احتساب عدالت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایڈمنسٹریٹو کنٹرول کیوں ختم کیا گیا، عدلیہ کی آزادی سلب ہو چکی ہے، آپ کی حویلی بندوق والوں کے کنٹرول میں ہے، مجھے نوکری کی پرواہ نہیں، یہ کہا گیا کہ یقین دہانی کرائیں کہ مرضی کے فیصلے کریں گے تو آپ کے ریفرنس ختم کرا دیں گے ، مجھے نومبر تک نہیں ستمبر میں چیف جسٹس بنوانے کی بھی پیش کش کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موازنہ امریکا یا یورپ کے ساتھ نہیں، بھارت، بنگلہ دیش یا سری لنکا کے ساتھ ہو سکتا ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ دس سال بعد میں بھارت دنیا کی ایک بڑی معیشت ہو گا اور ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں،بھارت میں ایک دن کے لیے سیاسی عمل نہیں رکا، کبھی مارشل لا نہیں لگا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بھارت کے دشمن ملک ہونے کا بتایا جاتا ہے، یہ نہیں کہ ان کے لوگوں کو آرمی چیف کا نام معلوم نہیں ہوتا، بھارت میں بھی کرپشن اور بدانتظامی ہے مگر پھر بھی ترقی کی راہ پر ہے، جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات کی پچاس فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی پچاس فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے