کالم

کاش نواز شریف ڈیل کر لیتے

جولائی 21, 2018 3 min

کاش نواز شریف ڈیل کر لیتے

Reading Time: 3 minutes

اظہر سید

خود تو بیٹی سمیت جیل چلا گئے ہو ہمیں عجیب مشکل میں ڈال دیا ہے ۔شہباز شریف تم سے بھی زیادہ نقصان پہنچا چکا ہے ، کیا تھا اگر الگ گروپ بنا لیتا سب معاملات احسن طریقے سے حل ہو جاتے ، ہم تو چوہدری نثار کو بھی وزیراعظم بنانے کیلئے راضی تھے ۔ پنجاب میں بھی حکومت شہباز شریف کی رہتی سب ہنسی خوشی آرام سے زندگی بسر کرتے ۔جتنا حق مریم کا ہے اتنا ہی حمزہ کا بھی ہے لیکن حیرت کی بات ہے اقتدار کیلئے لوگ خونی رشتوں کو خون میں نہلا دیتے ہیں تمہارا خاندان متحد رہا اور سارا کھیل خراب کر دیا ۔ تم نےمظلومیت کی چادر اوڑھ لی ہمیں بدنام کر دیا ۔ہم نے جیل میں رکھ کر تمہارا اچار ڈالنا تھا ۔ہم تو اس بات پر بھی مان گئے تھے ابھی واپس نہ آو سب ٹھیک کر دیں گے ۔مقدمات بھی واپس ہو جائیں گے اور ضمانت بھی مل جائے گی آگئے گرفتاری دینے اور ہماری مشکلات میں اضافہ کرنے ۔ہم نے اربوں روپیہ لیڈر بنانے پر خرچ کر ڈالے ۔سرمایہ کاری کس طرح برباد ہونے دیں ایک دفعہ عمران خان وزیراعظم بن جائے تو پیسے پورے ہو جائیں پھر بھلے جمہوریت چلتی رہے ہمیں کیا لینا دینا۔
پوری دنیا دشمن ہی تو بن گئی ہے ،اب لوگوں کو بھی خبر مل گئی ہے عمران کے جلسوں میں آتے ہی نہیں ۔کاش نواز شریف تم واپس نہ آتے۔کتنے احسان کئے تھے سب بھول گئے۔ہمارا فخر ہوتے تھےکبھی بینظر کے کتنے الیکشن چوری کئے تم نے زرا خیال نہیں کیا ۔کتنے فنڈز لگائے کتنی محنت سے پیپلز پارٹی کو ٹھکانے لگایا تمہیں سب کچھ دیا اس قدر احسان فراموش نکلو گے سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔تماشا بنا کر رکھ دیا یے دنیا کے سامنے۔
بے وفائی ہم نے نہیں خود تم نے کی ہے جب ہم اتنے احسانات کرتے رہے ہیں کیوں میثاق جمہوریت کیا ، وہ بھی اس سے جس کو ہم امریکی سنڈی اور سیکورٹی رسک مشہور کرتے تھے اورتمہیں وزیراعظم بنا کر خود بھی مزے کرتے تھے تم کو بھی کراتے تھے ۔اگر تم بے وفائی نہ کرتے تو ہم بھی عمران خان کو لیڈر نہ بناتے۔کیا ہمارا کوئی حق نہیں اگر ہم تمہیں اپنا فخر بنا سکتے تھے تو عمران خان کو بھی بنا سکتے تھے ۔مشرف نے تمہیں اگر باہر نکالا تھا تو بعد میں تجدید تعلقات بھی ہو سکتے تھے کیوں بے وفائی کی اور میثاق جمہوریت کیا ۔ ہم وفادار نہیں تو بھی تو دلدار نہیں ۔پتہ ہے تمہاری بے وفائی کی وجہ سے کیا کیا جتن کئے ہیں ،کہاں کہاں اثرورسوخ استمال کرنا پڑا ہے ۔کتنی مشکلات سے گزرے کیا کیا وعدے کئے پھر چند دانے ہاتھ آئے ہیں جنہیں تمہارہ ٹکٹ چھڑوا کر جیپ کا نشان دلایا ۔علما و مشایخ سے کیا کیا وعدے کئے اور انہیں بلے کی حمائت پر مجبور کیا ۔سب قصور تمہارا ہے مان جاتے تو توہین رسالت سے بھی بچ جاتے ،لیبک بھی نہ بنتی اور ملی مسلم لیگ بھی ،کاش تم مان جاتے پکا وعدہ کچھ بھی نہ ہوتا ۔اب تو آوازیں آرہی ہیں ،لوگ شور مچا رہے ہیں ۔بین القوامی میڈیا روز الزامات عائد کرتا ہے ۔
محبت صرف تم سے کاش تم مان جاو ایک دفعہ اعتماد کر کے تو دیکھو ۔اب ایک قاضی کھڑا ہو گیا ہے آگے کم بدنامی تھی اب یہ بھی شروع ہو گیا ہے ،ہمیں تو خوف آرہا ہے اور لوگوں کا ضمیر بھی نہ جاگ جائے ،پہلے لوگ ڈرتے تھے اب تو کھلم کھلا ہمارا نام لینے لگے ہیں یہ بھی سارا تمہارا قصور ہے ۔معیشت تباہ ہو گئی ہے ۔افغانستان میں داعشی خطرہ کی علامت بن گئے ہیں ۔چینی بھی غصے میں ہیں کبھی ہمیں گرے لسٹ میں ڈالنے کی اجازت دیتے ہیں کبھی برکس کانفرنس میں حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دے دیتے ہیں ۔ہمیں تو ڈر لگ رہا ہے کہیں سلامتی کونسل میں حافظ سعید کو بھی دہشت گرد قرار نہ دے دیں ۔تمہی محبوب ہو، غصہ تھوک دو مل جل کر حالات بہتر کر لیں گے، دیکھو ووٹ کو عزت دو کی بات دوبارہ نہ کرنا اس پر ہمیں غصہ آجاتا ہے باقی سب ٹھیک ہے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے