کالم

دشمن قوتوں کو شکست

جولائی 26, 2018 4 min

دشمن قوتوں کو شکست

Reading Time: 4 minutes

آرمی چیف کی درخواست پر قوم نے اپنے ووٹ کی طاقت سے دشمن قوتوں کو شکست فاش دے دی ہے اور محب وطن قوتیں کامیاب ہو چکی ہیں ،قوم سے کی گئی درخواست میں لفظ Inimical forces کا لفظ استمال کیا گیا تھا ہم نے ڈکشنری سے رجوع کیا تو اس کا مطلب نقصان دہ ،خطرناک وغیرہ ملے اور جو طاقت خطرناک اور نقصان پہنچانے والی ہو تو وہ ہرگز محب وطن نہیں ہو سکتی اور ان کا خاتمہ ووٹ کی طاقت سے کیا جا سکتا ہے ۔ملک کے بہترین مفاد میں محب وطن قوتیں ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتی ہیں اور یہ کردار آئندہ بھی ادا کیا جائے گا پاکستان کی معلوم تاریخ یہی ہے کہ محب وطن قوتوں نے ملک کے بہترین مفاد میں اپنا کردار ادا کیا قوم نے اور ریاستی اداروں نے ہمیشہ اس کردار پر لیبک بھی کہا ۔محب وطن قوتوں کے ملک کے بہترین مفاد میں کردار کا آغاز فیلڈ مارشل ایوب خان نے کیا تھا ریاست کے اہم ترین ستون عدلیہ نے اس کردار پر صاد کیا تھا اس کے ساتھ ساتھ محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ صدارت کی دوڑ میں بھی پوری قوم نے 80 ہزار قومی نمائندوں کے ساتھ اس کی توثیق کی تھی اور پھر پاکستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگی تھیں ۔
الیکشن نتایج میں دھاندلی کے خلاف پوری قوم منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف سراپا احتجاج ہوئی تو اس وقت پھر ملک اور قوم کے بہترین مفاد میں جنرل ضیاالحق کو نہ چاہتے ہوئے مارشل لا لگانا پڑا ۔وہ تین ماہ بعد عام انتخابات کروا کر واپس بیرکس میں جانے کے خواہاں تھے لیکن قوم نہیں مانی اور پھر عدلیہ نے بھی مارشل لا کی توثیق کر دی تھی ۔جنرل ضیا الحق کو چونکہ اقتدار کا کوئی لالچ نہیں تھا اور وہ خود قوم کی رائے جاننے کے خواہاں تھے اس لئے انہوں نے ریفرنڈم کرایا اور پوری قوم نے یک زبان ہو کر یعنی 98 فیصد عوام نے ان سے درخواست کی کہ اس قوم پر رحم کریں اور ہرگز ہمیں تنہا نہ چھوڑیں جبکہ دو فیصد لوگ ناگزیر وجوہات کی بنا پر انہیں ووٹ نہیں دے سکے تھے لیکن ان کے دل بھی اپنے نجات دہندہ کے ساتھ دھڑکتے تھے ۔جنرل ضیا الحق نے اپنے گیارہ سالا اقتدار میں ملک دشمن قوتوں کو خوب ہی شکست دی ۔
ملک کے بہترین مفاد میں جنرل مشرف کو بھی اقتدار سنبھالنا پڑا وہ بھی عوام کے اصل نمائندوں کو حکومت دینے کے خواہاں تھے ۔پوری قوم اور ریاستی ادارے ان کے ساتھ تھے ۔ریاست کے اہم ترین ستون عدلیہ نے جنرل مشرف کے اقتدار کی توثیق ہی نہیں کہ بلکہ انہیں تین سال تک ائین میں ترمیم کا حق بھی دے دیا تاکہ وہ دل جمعی کے ساتھ قوم کا بیڑا پار لگائیں انہون نے بھی ملک اور قوم کی خوب خوب دل لگا کر خدمت کی ۔اپنے پیشرو کی طرح جنرل مشرف کو بھی حکومت کا کوئی شوق نہیں تھا اس لئے انہوں نے بھی ریفرنڈم کرایا اور جب پوری قوم نے یعنی 98 فیصد عوام نے ان سے درخواست کی تب انہوں نے حکومت کا بھاری پتھر نہ چاہتے ہوئے اٹھا کر چوم لیا۔
ملک دشمن قوتیں ہمیشہ پاکستان کے درپے رہتی ہیں اور 2018 کے عام انتخابات میں انکی کامیابی ہر گز ملک کے مفاد میں نہیں تھی اس لئے محب وطن قوتوں نے عام انتخابات سے پہلے اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادا کیا تاکہ کوئی عوام کو گمراہ نہ کر سکے ” سب سے پہلے پاکستان ” اس لئے محب وطن قوتوں نے مذہبی جماعتیں ملی مسلم لیگ اور لیبیک وغیرہ بنائیں تاکہ ملک دشمن قوتوں کے ووٹ کاٹے جا سکیں متعدد انتخابی امیدواروں کو جیپ کا انتخابی نشان الاٹ کرایا ،بعض امیدواروں کو ایک جماعت کا ٹکٹ واپس کر کے جیپ کے نشان پراور آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے میں مدد فراہم کی ۔ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی عین الیکشن سے پہلے سزا بھی ملک کے بہترین مفاد میں تھی کیونکہ عدلیہ بھی ہمیشہ سے ملک کے بہترین مفاد میں جنرل ایوب ،جنرل ییہی ،جنرل ضیا اور جنرل مشرف کی حکومت میں ملک کے بہترین مفاد میں اپنا کردار ادا کرتی ائی ہے ۔
محب وطن قوتوں نے عین الیکشن سے چند روز پہلے سزا بھگتنے کیلئے پاکستان انے والے سیاسی راہنما کے حوالہ سے این آر او ۔ڈیل اور پھر بھارت کا ایجنٹ ہونے کے متعلق خوب اچھے طریقے سے قوم کو بروقت اگاہ کیا کہیں ملک دشمن قوتیں کامیاب نہ ہو جائیں ۔اس مرتبہ پھر محب وطن قوتیں کامیاب ہو چکی ہیں اور ملک دشمن قوتوں کو ہمیشہ کی طرح شکست فاش بھی ہو چکی ہے ۔
انتخابات میں حصہ لینے والی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر چھوٹی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی کا شور مچا دیا ہے اور مسلم لیگ ن نے تو الیکشن نتایج تسلیم نہ کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے ۔الیکشن نتایج تسلیم نہ کرنے کے اعلان سے ملک میں افراتفری پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور یہ ہرگز ملک کے بہترین مفاد میں نہیں ۔ملک دشمن قوتوں کو شکست فاش تو ہوچکی ہے لیکن محب وطن قوتوں کو فیصلہ کن برتری حاصل نہیں ہو سکی ،اب احتجاج ہو گا ۔ریاست کے ستون عدلیہ اور نیب یقینی طور پر احتجاج کے خلاف اپنا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کسی احتجاج کا متحمل نہیں ہو سکتا ،سی پیک پر خطرات کے بادل پہلے ہی چھا چکے ہیں ،معاشی افراتفری پہلے ہی پیدا ہو چکی ہے ،ادائیگیوں کے توازن کی تلوار پہلے ہی سر پر لٹک چکی ہے اس عالم میں کوئی کمزور وزیراعظم جو ادھر ادھر کی حمایت لے کر حکومت سنبھالے گا ،درپیش خطرات سے نہیں نپٹ سکے گا اس کا بہترین حل تو پھر مارشل لا ہی ہو گا قوم اور ریاستی ادارے پہلے بھی ملک کے بہترین مفاد میں ملک دشمن قوتون کو شکست دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرتے آئے ہیں ائندہ بھی کریں گے ،، اظہر سید

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے