کالم

یہ ایک سازش ہے

اگست 3, 2018 3 min

یہ ایک سازش ہے

Reading Time: 3 minutes

اظہر سید

امریکیوں کو اصل خوف چینیوں سے ہے ۔چینی بہت تیزی کے ساتھ عالمی بساط پر امریکیوں کو مات دیتے جا رہے ہیں ۔ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چینیوں کی ناقابل شکست عالمی سبقت کا منصوبہ ہے اور سی پیک چینوں کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا مرکز ہے۔سی پیک کی تکمیل امریکیوں کے ساتھ بھارتیوں اور جاپانیوں کیلئے بھی ایک ڈراونا خواب ہے ۔بھارتیوں کو خوف ہے اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان بھی ناقابل شکست ہو جائے گا اور خطہ میں پاک چین دفاعی اور معاشی شراکت سے جنوبی ایشیا میں اس کا کردار بہت محدود ہو جائے گا۔امریکی اور جاپانی سی پیک کی تکمیل میں اپنی معاشی تباہی اور چینیوں کی سبقت دیکھ رہے ہیں ۔خلیجی ریاستوں کو گوادر بندر گاہ میں اپنی بندرگاہوں کی تباہی نظر آ تی ہے ۔بہت ساری سازشی تھیوریوں میں سے ایک یہ بھی ہے سی پیک معایدے پر دستخط کی تقریب روکنے کیلئے اسلام آباد میں دھرنہ کرایا گیا اور جنرل شجاع پاشا دھرنے کے بعد ریٹائر ہوئے تو ایک خلیجی ریاست میں بھاری ماہانہ پر مشیر بھرتی ہو گئے وہ ریاست جو گوادر بندر گاہ سے براہ راست متاثر ہو رہی ہے۔
2016 میں پناما پیپرز ہنگامہ کا آغاز ہوا زرمبادلہ کے زخائر 25 ارب ڈالر تھے ۔حصص بازار میں بے پناہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری شروع ہو چکی تھی 100 انڈکس جو 2013 میں 39 ہزار تھا 55 ہزار کی شرح پر پہنچ چکا تھا ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کی شرح 20 فیصد تھی ۔ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپیہ کی شرح 102 روپیہ تھی اور چاروں صوبوں کے پاس بجٹ سرپلس تھا ۔چینیوں کی توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں براہ راست سرمایہ کاری سے معاشی ترقی کی شرح 10 سال میں پہلی مرتبہ پانچ فیصد پر پہنچ چکی تھی۔جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کا بوجھ 59 فیصد تھا اور بجٹ خسارہ چار فیصد پر تھا۔
پناما پیپرز اور ڈان لیکس مہم شروع ہونے کے 12 ماہ کے اندر جس تباہی کا آغاز ہوا اس کا پہلا نشانہ سی پیک ،پاک چین تعلقات اور پاکستان کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت بنی ۔
چینیوں نے پاکستان میں ہونے والی پیش رفت پر اپنی ناپسندیدگی کا پہلا اظہار برکس کانفرنس میں حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دے کر کیا اور دوسرا اظہار سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلہ کی سرمایہ کاری روک کر کیا جبکہ عالمی ٹاسک فورس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی اجازت چینیوں کے غصہ کا ایک اور اظہار تھا۔سلامتی کونسل میں حافظ سعید کے معاملہ کو چینی اب ویٹو کریں گے یا نہیں اس کی خبر بھی جلد مل جائے گی۔
پناما پیپرز پر نواز شریف کے خلاف کاروائی کا پاکستانی معیشت پر جو اثر ہوا چاروں صوبوں کا سرپلس ختم ہو گیا۔ٹیکسوں میں اضافہ کی شرح 20 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر پہنچ گئی ۔حصص بازار سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار فرار ہونا شروع ہو گئے ۔بجٹ خسارہ چار فیصد سے بڑھ کر ساڑھے چھ فیصد سے تجاوز کر گیا۔ ادائیگیوں کے توازن کیلئے نہ صرف اضافی قرضے لینا پڑے بلکہ زرمبادلہ کے زخائر بھی تیزی سے کم ہونے لگے اور پانچ ارب ڈالر خرچ ہو گئے۔
نواز شریف کی فراغت اور سزا کے بعد معاشی تباہی کا سفر زیادہ تیز ہو گیا ۔اسحاق ڈار کی عدم موجودگی میں نئے اکنامک مینجرز صورتحال کو سنبھالنے میں مکمل ناکام ہو گئےاب صورتحال یہ ہے زرمبادلہ کے زخائر میں مزید چار ارب ڈالر کی کمی ہو چکی ہے اور اب یہ 16 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہیں ۔بجٹ خسارہ 7 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے ۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔چاروں صوبے سرپلس کی بجائے خسارے میں جا چکے ہیں ۔ایف بی آر کے ٹیکسوں میں اضافہ کی شرح ہدف کے 23 فیصد کی بجائے 8 فیصد ہے ۔ادائیگیوں کے توازن کی تلوار نادہندگی کی طرف جا رہی ہے کہ یہ زخائر صرف دو ماہ کی درامدات کیلئے کافی ہیں ۔قرضوں کا بوجھ معیشت کے 72 فیصد تک پہنچ چکا ہے ۔ڈالر کی قیمت 124 روپیہ پر پہنچ چکی ہےاور یہ سب کچھ صرف 20 ماہ کے اندر ہوا ہے۔نواز شریف جیل میں ہیں اور اسحاق ڈار مفرور جبکہ عام انتخابات کے بعد ڈی جی آئی ایس پی کی طرف سے کہا گیا ہے ” بے شک عزت اور زلت اللہ کی طرف سے ہے ”
پاکستان کو اب نادہندگی سے بچنے کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہے جس کے بورڈ اف ڈائریکٹر میں امریکہ ،فرانس ،جرمنی اور دیگر حلیف ممالک کے ووٹ کی طاقت 50 فیصد سے زیادہ ہے یعنی امریکہ کی مرضی کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام نہیں مل سکتا۔امریکی وزیر خارجہ دھمکی دے چکے ہیں سی پیک کے چینی قرضوں کی ادائیگی کیلئے آئی ایم ایف پاکستان کو پروگرام نہ دے۔
پاکستان کو پروگرام چاہے اور امریکی انکار کر رہے ہیں ہدف سی پیک ہے۔
اب مودی کے یار کی حکومت نہیں جو مودی کی مخالفت کے باوجود جنگی بنیادوں پر سی پیک مکمل کرا رہا تھا اور اب جیل میں اس کی سزا بھی بھگت رہا ہے۔امریکی دھمکی سے واضح ہو چکا ہے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سی پیک منجمند کرنا پڑے گا تو کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ پناما ڈرامہ اصل میں سی پیک ڈرامہ تھا جس میں گوادر سے خوفزدہ خلیجی ریاستوں نے بھی اقامے فراہم کرکے کردار ادا کیا اور بھارتیوں اور امریکیوں نے بھی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے