متفرق خبریں

ٹی وی ریٹنگ بھی سپریم کورٹ میں

اگست 9, 2018 3 min

ٹی وی ریٹنگ بھی سپریم کورٹ میں

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے نیوز چینلز کو ریٹنگ دینے والی کمپنی میڈیا لاجک کو ریٹنگ جاری کرنے سے روک دیا ہے ۔ عدالت نے میڈیا لاجک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو حکم عدولی پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرکے ذاتی حیثیت سے پیش ہونے کیلئے کہا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے میڈیا لاجک کے علاوہ دیگر کمپنیوں سے ریٹنگ کروائی جائے ۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن اور میڈیا لاجک نے اجارہ داری قائم کر رکھی ہے ۔
چیف جسٹس ثاقب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بول نیوز کی ریٹنگ کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کمپنی نے ابھی تک بول نیوز کو ریٹنگ کیوں نہیں دی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہمارے عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا ۔ بول کے وکیل انور منصور نے کہا میڈیا لاجک والوں نے صرف ایک پاس ورڈ دیا ے جس پر لکھا ہے گیسٹ ۔ چیف جسٹس بولے اس کا مطلب ہے کہ میڈیا لاجک نے ھمارے حکم پر عمل نہیں کیا ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ھم نے کہا تھا عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو کاروائی کریں گے ۔ چیف جسٹس نے میڈیا لاجک کے وکیل سے پوچھا آپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کہاں ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ سی ای او کینیڈا میں ہیں، 29 اگست کو آئیں گے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا میڈیا لاجک کے مالک کا کیا نام ہے ؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ مالک کا نام سلمان دانش ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کیوں نہ ریٹنگ کیلئے معاملہ پیمرا کو بجھوا دیں، پیمرا شام چار بجے تک ریٹنگ جاری کرے ۔ جس پر چیئرمین پیمرا نے جواب دیا پیمرا کے پاس ریٹنگ کیلئے آلات نہیں ہیں ۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا پی بی اے اور میڈیا لاجک نے ریٹنگ کے لئے اجارہ داری قائم کر رکھی ہے ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کیا ہر ایک ایڈورٹائزر پی بی اے اور میڈیا لاجک کا پابند ہے۔ بول نیوز کے وکیل نے جواب دیا ایڈورٹائزر کہتے ہیں کہ میڈیا لاجک کے ریٹنگ کے بغیر بزنس نہیں دیں گے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جو پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کا ممبر نہیں بننا چاہتا کیا اس کو جینے کا حق نہیں ہے، دوسرے کا کاروبار روکنے کا کسی کو اختیار نہیں ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پی بی اے کس قانون کے تحت بنی اور رجسٹرڈ ہے۔ پی بی اے کے وکیل نے بتایا کہ سوسائٹی ایکٹ 1966 کے تحت رجسٹرڈ ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پی بی اے اور میڈیا لاجک کے معاہدے میں لکھا ہوا ہے کہ جو ممبر نہیں ہو گا اسے ریٹنگ نہیں دی جائے گی ۔ عدالت نے میڈیا لاجک کے سی ای او کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیا ۔ عدالت نے پیمرا کو حکم دیا کہ میڈیا لاجک کو ڈی لسٹ کر دیں ۔چیف جسٹس نے ریمار کس دیئے باقی کمپنیوں کو دی گئی ریٹنگ پر انتہائی شفاف طریقے سے عمل در آمد ہونا چاہیئے ۔ چیئرمین پیمرا نے کہا میں پوری کوشش کروں گا کہ شفافیت ہو۔ عدالتی حکم میں ریٹنگ دینے والی کمپنی میڈیا لاجک کو ریٹنگ جاری کرنے سے روک دیا گیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے میڈیا لاجک کے علاوہ دیگر کمپنیوں سے ریٹنگ کروائی جائے ۔ عدالت نے میڈیا لاجک کے سی ای او سلمان دانش کو عدالتی حکم عدولی پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرکے انھیں ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا جبکہ پی بی اے کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کیلئے پیمرا سے جواب طلب کر لیا گیا ۔ عدالت نے کیبل آپریٹرز کی درخواست پر بھی پیمرا اور دیگر فریقین کونو ٹس جاری کر دیے ۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے