پاکستان24 متفرق خبریں

ہمیں گالیاں دینے والے مؤقف دیں

اگست 13, 2018 4 min

ہمیں گالیاں دینے والے مؤقف دیں

Reading Time: 4 minutes

سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاونٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہمیں گالیاں دیتے ہیں، عدالت کی بے حرمتی کرتے ہیں ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زرداری و فریال تالپور کے بنک اکاؤنٹس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کے مقدمے کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کے گواہوں کو ہراساں کیا گیا، پولیس نے گواہوں کو ہراساں کرنے والے پولیس اہلکاروں کیخلاف کیا کارروائی کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہراساں کرنے کے معاملے کی رپورٹ کہاں ہے؟ ۔

آئی جی سندھ پولیس امجد جاوید سلیمی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ رپورٹ جمع کرا دی ہے، ہراساں کرنے والے پولیس اہلکاروں اور متعلقہ ایس ایس پی کو معطل کردیا ہے، گلستان تھانے کے ایس ایچ او کو بھی معطل کردیا ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ معطل کر دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، یہ معلوم کریں ہراساں کرنے میں کون ملوث ہے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اے آئی جی مشتاق مہر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے، تھانہ محرر کی حدتک دال میں کچھ کالا ضرور ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہمیں گالیاں دینے والے بھی اپنا موقف دیں گے، عدالت کی بے حرمتی کرتے ہیں، الیکشن کمیشن میں جو ہوا اس پر اسلام آباد پولیس بھی اپنا جواب دے، چیف جسٹس نے کہا کہ پاک ناپاک پیسے کی باز پرس پر اتنا شور مچا دیا، آکر بتائیں کہ پیسے پاک ہیں یا ناپاک، عدالت کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، کسی بننے والے وزیر نے سب کروایا، یہ پتہ کر کے دیں دال میں کالا کیا ہے ۔

ایک خاتون گواہ نورین جس کے نام پر اکاؤنٹ کھولے گئے تھے، نے کہا کہ عدالت کے اقدام پر شکر گزار ہوں، پولیس نے مکمل سکیورٹی فراہم کی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے بعد اب ہم طاقتور لوگوں کے نشانے پر ہیں، ہمیں اللہ تعالیٰ اور قوم تحفظ دے گی، گواہوں کے دفعہ 164 کے بیان ریکارڈ کرائیں ۔

انور مجید کی جانب سے وکیل شاہد حامد عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ انور مجید کدھر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکیل رضا کاظم نے یقین دہانی کرائی تھی کہ انور مجید سمیت دیگر لوگ آئندہ سماعت پر موجود ہوں گے، عدالت کے حکم کی خلاف ورزی پر کسی قسم کی نرمی نہیں دکھائیں گے ۔ ہمارے پاس وسیع تر اختیارات ہیں، سپریم کورٹ کے اختیارات کو کسی قانون سے کم نہیں کیا جا سکتا، ہم خصوصی عدالت میں ملزموں کا پیش کردہ چالان ختم کر دیں گے،چالان کو منسوخ کرنے سے قانونی عذر حتم ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ ہم بطور سپریم کورٹ از سر نو تحقیقات کروائیں، ہو سکتا ہے خصوصی عدالت میں پیش کردہ چالان ساز باز سے پیش کیا گیا ہو ۔

چیف جسٹس کے دائیں طرف بیٹھے جسٹس عمر عطا نے فورا کہا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، سپریم کورٹ بھی قانون سے باہر نہیں جا سکتی تاہم عدالت کے سامنے شرائط نہ رکھی جائیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انور مجید عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے ۔ وکیل شاہد حامد نے کہا کہ عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، عدالت جمعرات تک مہلت دے ۔ وکیل نے کہا کہ اومنی گروپ کے اکاونٹس منجمد ہونے سے ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے ۔ عدالت نے اومنی گروپ کے اکاونٹس کھولنے کی استدعا مسترد کر دی تاہم انور مجید اور دیگر کو بدھ کو پیش ہونے کی مہلت دے دی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھ رہے ہیں جے آئی ٹی تشکیل دے دیں، کسی نے جے آئی ٹی بنانے پر اعتراض کیا تو موقف سن کر فیصلہ دیں گے ۔ وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے نے اپنی جے آئی ٹی بنائی ہوئی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کے کہنے پر یہ ایشو نہیں اٹھایا، یہ بظاہر کرپشن کا معاملہ لگتا ہے، عدالت نے معاملے پر ازخود نوٹس لیا ۔

بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کے داماد زین ملک عدالت میں پیش ہوئے ۔ چف جسٹس نے پوچھا کہ کیا زین ملک تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں؟ ۔ ایف آئی اے کے ڈی جی نے بتایا کہ زین ملک تحقیقات میں تعاون کر رہا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے نظر ثانی میں 5 ارب روپے جمع کرائے، بدھ کو بحریہ ٹاؤن کی نظر ثانی اپیل لگا رہے ہیں، بحریہ ٹاؤن مزید رقم جمع کرائے، ڈیمز کی تعمیر کے لیے بہت پیسہ چاہیے ۔

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ تحقیقات میں مزید 15 اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں، 15 اکاونٹس میں 6 ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ اربوں روپے جعلی اکاونٹس میں کدھر سے آئے، یہ پیسہ جعلی اکاونٹس سے کدھر گیا ۔ انور مجید کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں تمام ٹرانزیکشن کا حساب دیں گے ۔ مدنی ٹی وی کا ملازم بھی عدالت میں پیش ہوا۔ ملازم نے کہا کہ میرا اومنی گروپ سے کوئی تعلق نہیں، میرے اکاونٹ میں 80کروڑ کہاں سے آئے علم نہیں ۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ پچھلی جے آئی ٹی میں کون تھے؟ عدالت کو بتایا کہ چھ افسران تھے جن میں آئی ایس آئی کے بریگیڈئیر نعمان تھے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تڑکا لگانے کیلئے رکھا تھا، چھوڑیں آئی ایس آئی، ایم آئی والوں کو، ہمیں کام والے بندے چاہئیں ۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ایک شخص جو نجی چینل میں گرافکس ڈیزائنر ہے اس کے نام پر اکاونٹ کھلوایا گیا، 35 ہزار روپے چینل سے تنخواہ لینے والے کے اکاونٹ سے 80 کروڑ کی ترسیلات ہوئیں، لاہور کی ایک خاتون کے نام پر جعلی اکاونٹ کھلوایا گیا، اس اکاونٹ سے ڈیڑھ ارب روپے کی ترسیلات ہوئیں، اکاونٹ ہولڈر کا میاں کریم پر موٹرسائیکل رائیڈر ہے ۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ رشوت کے پیسے ان اکاونٹس میں ڈالے گئے ۔

اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ جے آئی ٹی کی ساٹھ صفحات کی رپورٹ میں کسی جگہ رشوت یا بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی، اومنی گروپ کا سارا پیسہ لیگل ہے اور اس کا آڈیٹ ہوتا ہے ۔ وکیل عاصمہ حامد نے کہا کہ بغیر تحقیقات کے الزام تراشی کر کے میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے تاکہ کل ہیڈلائن بنے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ڈی جی صاحب آپ بغیر تحقیقات کسی پر رشوت کا الزام نہیں لگا سکتے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا جلوس نکال کر مجھے ڈرایا گیا ۔ زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جو رویہ اس دن اختیار کیا گیا اس کی مذمت کی ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت کی ہے، زرداری صاحب نے 11 سال جیل کاٹی ۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے پوچھا کہ کیا فریال تالپور اور آصف زرداری تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں؟ ۔ فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ جب بھی ایف آئی اے بلائے گئی وہ حاضر ہو جائیں گے ۔

سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر انور مجید سمیت تمام مدعا علیہان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے