پاکستان پاکستان24

ہائیکورٹ میں نواز شریف کی اپیل کی سماعت

اگست 13, 2018 2 min

ہائیکورٹ میں نواز شریف کی اپیل کی سماعت

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت پندرہ اگست تک ملتوی کرتے ہوئے وکلاء کو ہدایت کی ہے کہ سولہ اگست تک دلائل ہر صورت مکمل کریں ۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا نیب نے سیکشن نائن اے فور میں ملزمان کی بریت کو چیلنج نہ کرکے تسلیم کرلیا کہ لندن فلیٹس کرپشن یا بدنیتی سے نہیں خریدے گئے؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احتساب عدالت میں ثابت کیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس جائز پیسوں سے نہیں خریدے گئے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف، مریم اور صفدر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر سے سوالات کئے ۔ پوچھا گیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کیلئے معاونت کیسے ثابت ہوتی ہے؟ کیا زیر کفالت ہونا یا بے نامی ہونا بھی جرم ہے؟ ۔

دو رکنی عدالتی بنچ نے سماعت سے قبل اپیل کنندگان اور نیب سے پوچھا کہ کیا آپ کو عدالت پر اعتماد ہے؟۔ نیب پراسیکیوٹر، نواز شریف، مریم اور صفدر کے وکلاء نے جواب دیا مکمل اعتماد ہے ۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے معلوم ذرائع آمدن اور اثاثوں کی مالیت کا پتہ لگائے بغیر اثاثوں کو آمدن سے زائد قرار دیا ۔ نیب نے کرپشن کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ 1993 میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کتنے میں خریدنے گئے؟ جس پر سردار مظفرنے کہا ان کو معلوم نہیں مگر پھر بھی ہم کہہ سکتے ہیں جائیداد کرپشن سے بنائی گئی ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے دستاویزات سے ثابت کر دیا کہ مریم نواز نیلسن اور نیسکول کی بینیفشل مالک ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کے پاس کیلیبری فونٹ کے علاوہ کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے ۔ ٹرائل کورٹ نے نواز شریف کے مالک ہونے کا کہا ہے مریم نواز کا نہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم نواز کے بینفشل مالک ہونے اور جائیداد چھپانے کے دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں پیش کر دیے تھے ۔ ٹرسٹ ڈیڈ کے جعلی ہونے شواہد بھی دیے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے