پاکستان

بول نیوز کو ریٹنگ دو

اگست 16, 2018 3 min

بول نیوز کو ریٹنگ دو

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ میڈیا ریٹنگ کیس کی سماعت ہوئی ہے اور عدالت نے ٹی وی چینلز کے پروگرامز کو ریٹنگ دینے والی کمپنی میڈیا لاجک کے مالک سلمان دانش پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ سماعت تک موخر کر دیا ہے ۔

سی ای او میڈیا لاجک سلمان دانش عدالت میں پیش ہوئے اور سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق سلمان دانش نے کہا کہ ہم ایمانداری کیساتھ اپنا کام کررہے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایمانداری عمل سے ظاہر ہوتی ہے، پیسے لے کر ریٹنگ دی جاتی ہے، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ۔

میڈیا لاجک کے مالک نے کہا کہ ہم بول کو ریٹنگ دے رہے ہیں، میں نے غیر مشروط معافی مانگی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم معافی نامہ مسترد کرتے ہیں، نہال ہاشمی کیس میں کہہ چکے غلطی تسلیم کرنے پر سزا ہوتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو تین ماہ کیلئے جیل بھیج دیتے ہیں، غیر مشروط معافی غلطی تسلیم کرنے کے مترادف ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کوکھلی چھٹی نہیں دے سکتے، اجارہ داری قائم کررکھی ہے، ریٹنگ جاری کرنے کیلئے کتنے پیسے لیتے ہیں، میڈیا لاجک کو بند کردیں اور سی ای او میڈیا لاجک کو نیب کے حوالے کریں ۔

میڈیا لاجک کے وکیل نے کہا کہ ہم خود کو عدالتی رحم وکرم پر چھوڑتے ہیں، ہم نے 9 اگست سے ریٹنگ جاری نہیں کی ۔ چیف جسٹس نے میڈیا لاجک کے مالک سے کہا کہ عید کے بعد فرد جرم عائد کریں گے، پیمرا ریٹنگ کیلئے سسٹم قائم کرے، پرائیویٹ کمپنیوں کو اتنے پیسے نہ کمانے دیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (ٹی وی پینل مالکان کی تنظیم) پی بی اے کو سمجھائیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق پی بی اے کے وکیل نے کہا کہ پی بی اے کل کے عدالتی آرڈر کے بعد سمجھ چکا ہے، ہم بول نیوز کو ریٹنگ نہ دینے کیلئے حاصل کئے گئے حکم امتناع کا مقدمہ واپس لے لیں گے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شفافیت ہونی چاہیے، جتنی گالیاں دیتے ہیں اتنی ریٹنگ زیادہ ہوتی ہے، ہم اجارہ داری ختم کریں گے، چیف جسٹس نے دنیا نیوز کے مالک سے کہا کہ میاں صاحب کل میرے خلاف پروگرام کر لینا ۔ میاں عامر نے جواب دیا کہ میں پروگرام نہیں کراؤں گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں کھلی عدالت میں کہہ رہا ہوں آپ پروگرام کر لینا، تمام براڈ کاسٹرز ملے ہوئے ہیں ۔ جسٹس عمر عطا نے کہا کہ پی بی اے اور میڈیا لاجک کے درمیان معاہدہ پیش کریں۔  24 نیوز کے وکیل نے کہا کہ پی بی اے کے 16 مستقل اراکین ہیں، 16 بگ بوائز نے سسٹم کنٹرول کررکھا ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس کے علاوہ 2 اور بگ بوائز ہیں جو پورے سسٹم کو کنٹرول کرتے ہیں ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 90 دنوں میں پیمرا ریٹنگ کے حوالے سے طریقہ کار بنا لے گا ۔ بول نیوز کے وکیل نے کہا کہ ریٹنگ کیلئے 2 ہزار مشینیں درکار ہوں گی، وکیل نے کہا کہ میری تجویز ہے 2 سے تین ریٹنگ کمپنیوں سے آزاد و شفاف ریٹنگ کروائی جائے، اس ریٹنگ پر پیمرا فیصلہ کرے ۔

(واضح رہے کہ بول نیوز نے بھی ایک ریٹنگ کمپنی بنا رکھی ہے)

پی بی اے کے وکیل نے کہا کہ تمام فریقین کو مل کر ایک مرتبہ میٹنگ کرنے کی اجازت دی جائے، میڈیا لاجک کے مالک پہر فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ موخر کیا جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فریقین مل کر کوئی حل نکال لیتے ہیں تو ہم توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیں گے ۔ عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ تمام فریقین اجلاس کریں اور تجاویز مرتب کریں، پیمرا بھی اپنی تجاویز پیش کرے ۔ کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے