کالم

سوشل میڈیا سے سرکاری اپیل

ستمبر 7, 2018 2 min

سوشل میڈیا سے سرکاری اپیل

Reading Time: 2 minutes

خالدہ شاہین رانا

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری نے خاتون کے نابالغ گھریلو ملازمہ کو فالتو چائے بنانے پر بہیمانہ تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فیس بک صارفین اور عوام الناس سے سوشل میڈیا پر چلنے والے واقعہ میں اس خاتون کی شناخت میں مدد دینے کی اپیل کی ہے، ڈاکٹر شیریں ایم مزاری نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ انہیں اس خاتون کی شناخت اور جائے وقوعہ(شہر اور محلہ ) کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں تاکہ بچی پر تشدد کرنے والی خاتون کے خلاف فوجداری کارروائی کی جاسکے ،انہوں نے پولیس اور ایف آئی اے حکام سمیت متعلقہ اداروں کوبھی مطلوبہ معلومات اکٹھی کرنے کا حکم جاری کیا ہے تاکہ مظلوم بچی کی داد رسی کی جاسکے،یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک فربہ خاتون دس بارہ سالہ گھریلو ملازمہ بچی کو فالتو چائے بنانے پر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر تھپڑوں کی برسات کررہی اور پاگلوں کی طرح چلارہی ہے، تاہم تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ یہ واقعہ کسی شہر کا ہے ۔

یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد کے ایک سابق ایڈیشنل سیشن جج ،راجہ خرم علی کی اہلیہ ماہین بی بی نے بھی طیبہ نامی ایک نو سالہ گھریلو ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے آگ سے جلایا تھا ، اور بات کھلنے پر اس کے خاوند ایڈیشنل سیشن جج ،راجہ خرم علی نے اس واقع کا رخ موڑنے کی کوشش کی تھی ،تاہم فاضل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس پر ازخود نوٹس لیا تھا ،جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج ،راجہ خرم علی اور اس کی اہلیہ ماہین بی بی کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج ہوئی تھی ،اورراجہ خرم علی کو نہ صرف نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے بلکہ وہ اس وقت بھی اس فوجداری مقدمہ کا سامنا کررہا ہے ، جبکہ معصوم طیبہ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق ایم این اے زمرد خان سپریم کورٹ کی اجازت سے بیٹی بنا کراپنے ایک رفاہی ادارے میں لے گئے تھے ،جہاں وہ اس وقت بھی زیر تعلیم ہے ۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کی مداخلت پر سابق حکومت نے گھریلو ملازمین کے حقوق کے تعین کے لئے ایک مجوزہ مسودہ قانون بھی تشکیل دیا تھا جوکہ تاحال پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہوا ہے ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوام الناس نے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق، ڈاکٹر شیریں ایم مزاری اور وزیر اعظم عمران خان سے کم عمر بچوں سے گھریلو خدمات لینے پر پابندی عائد کرنے اور گھریلو ملازمین کے لئے فوری طور پر مجوزہ قانون سازی کرکے ضابطہ ہائے کار تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے