متفرق خبریں

باپ کا نام نہ چاہنے والی کا مستقبل

اکتوبر 4, 2018 2 min

باپ کا نام نہ چاہنے والی کا مستقبل

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے ولدیت کے خانے سے باپ کا نام ہٹانے کیلئے دائر کی گئی درخواست ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نٹس جاری کر دیا ہے ۔ تطہیر فاطمہ نامی لڑکی نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔

ولدیت کے خانے میں پاکستان لکھنے کیلئے دائر کی گئی درخواست کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ باپ ہی بچی کا اصل اور قانون گارڈین ہوتا ہے، عدالتی تاریخ کا یہ منفرد ترین کیس سامنے آیا ہے کہ جس میں بچی اپنے باپ کا نام ہٹانا چاہتی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت شریعت کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرے گی، بچی کہتی ہے میرے نام کے ساتھ بنت پاکستان لکھا جائے ۔

عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا کہ پہچان کے لیے ولدیت کا ساتھ ہونا لازمی ہے تاہم کئی ممالک کے پاسپورٹ پر والد کا نام نہیں ہوتا ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا یہ کیس شریعت کورٹ کو بھجوا دیا جائے ۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ مناسب ہوگا عدالت اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرے ،۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کئی بچوں کو والدین سے شفقت اور توجہ نہ ملنے کی شکایت ہے، کچھ لوگ دوسری شادی کر کے پہلے بچوں سے لاتعلق ہو جاتے ہیں ۔ عدالتی معاون نے کہا کہ لاوارث بچوں کی ولدیت کے لیے ایدھی نے بھی عدالت سے رجوع کیا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تطہیر فاطمہ کے کیس میں والد زندہ ہے ۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ والد سے جذباتی طور پر لاتعلق ہوا جا سکتا ہے قانونی طور پر نہیں، ولدیت کے بغیر کوئی ملک بچی کو ویزا نہیں دے گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ کیس میں بچی کو والد سے کچھ نہیں چاہیے ۔ تطہیر فاطمہ کی ماں نے کہا کہ چاہتے ہیں بچی کے ساتھ میرا نام لکھا جائے، مذہبی معاملے میں نہیں پڑنا چاہیے، صرف ریکارڈ سے والد کا نام نکلوانا ہے، ولدیت سے انکار نہیں کر رہے ۔ تطہیر کی والدہ نے کہا کہ بچی کے والد نے شناختی کارڈ بنوانے سے انکار کیا، نادرا ریکارڈ میں بھی والد نے بچی کا اندراج نہیں کروایا ۔ تطہیر کے والد نے کہا کہ مجھے کبھی اپنی بیٹی سے ملنے ہی نہیں دیا گیا ۔

عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور نادرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے بچی کے والد سے بھی تحریری مؤقف طلب کر لیا ہے ۔ کیس کی سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے