پاکستان24 متفرق خبریں

نواز شریف کو ایک اور نوٹس

اکتوبر 9, 2018 2 min

نواز شریف کو ایک اور نوٹس

Reading Time: 2 minutes

پاکپتن مزار پر اوقاف کی دکانوں کے ایک کیس کی سماعت  کے دوران سپریم کورٹ نے 1985 کے وزیراعلی ٰ پنجاب محمد نواز شریف کو نوٹس جاری کر دیا ہے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انتیس سال قبل محکمہ اوقاف کی اراضی پر دکانیں تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی، اجازت کس قانون کے تحت دی گئی ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس وقت سیکریٹری اوقاف کون تھا انھیں بھی نوٹس جاری کر رہے ہیں ۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ وہ سیکریٹری صاحب وفات پا چکے ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت نوٹیفکیشن واپس لیا گیا ۔ وکیل افتخار گیلانی نے جواب دیا کہ جس اتھارٹی کے تحت مجھ سے جائیداد لی گئی تھی اسی اتھارٹی کے تحت جائیداد واپس بھی دی گئی، انتیس سال بعد سپریم کورٹ کہتا ہے کہ نوٹیفکیشن غیر آئینی تھا ۔ چیف جسٹس نے سخت غصے میں کہا کہ ہاں، سپریم کورٹ یہ کہہ سکتا ہے اور سپریم کورٹ کو یہ اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ پاکستان کے آئین کا محافظ ہے ۔
وکیل افتخار گیلانی نے اونچی آواز میں جواب دیا کہ پاکستان کے عوام پاکستان کے آئین کی محافظ ہیں، سپریم کورٹ بھی آئین اور قانون کے تابع ہے ۔ چیف جسٹس نے سخت لہجے میں کہا کہ آپ اپنی آواز دھیمی کریں اور لہجہ درست کریں ۔ وکیل نے کہا کہ میری آواز اور لہجہ ویسا ہی ہوگا جیسا آپ کا ۔ وکیل افتخار گیلانی نے کہا کہ  میں ایسی صورتحال میں درخواست کروں گا کہ میرے مقدمات اپنے بنچ میں مقرر نہ کریں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ  میں اپنے ہی بنچ میں آپ کے کیسز لگاؤں گا، آپ جب آتے ہے عدالت پر چڑھائی کر دیتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے وکیل کے بارے میں کہا کہ جب سے ان کا آپریشن ہوا ہے یہ سمجھتے ہیں کہ عدالت اور جج ان کے بچے ہیں ۔
پاکپتن دربار کے ساتھ دکانیں بنانے والے 8ہزار سے زائد افراد کو عدالت نے نوٹسز جاری کر دئیے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے