پاکستان پاکستان24

آئی ایس آئی نے سڑک کیوں نہیں کھولی؟ چیف جسٹس

اکتوبر 16, 2018 2 min

آئی ایس آئی نے سڑک کیوں نہیں کھولی؟ چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں آئی ایس آئی کے صدر دفتر کے سامنے آپبارہ روڈ کھولنے وزارت دفاع کو مزید ایک ماہ کی مہلت دیدی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سڑک کھلنے سے عوام کو فائدہ ہوگا ۔

اسلام آباد میں سڑکوں پر رکاوٹوں کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے کی ۔ وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل بریگیڈئیر فلک ناز سے چیف جسٹس نے پوچھا کہ سڑک اب تک کھولی کیوں نہیں گئی؟ گزشتہ سماعت پر آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر نے خود آ کر یقین دہانی کرائی تھی ۔ ڈائریکٹر لیگل نے آئی ایس آئی کی جانب سے بند لفافے میں رپورٹ پیش کی جسے بنچ میں شامل جج صاحبان نے پڑھ کر واپس کر دیا ۔ سرکاری وکیل نایاب گردیزی نے عدالت کو بتایا کہ صدر دفتر میں اہم اور حساس آلات ہیں ان کو منتقل کرنے میں وقت لگ رہا ہے اس لئے تاخیر ہوئی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے بھی دو ماہ کا وقت دے چکے ہیں ۔ بریگیڈئیر فلک ناز نے بتایا کہ سڑک تقریباً کلیئر ہو گئی ہے تاہم ابھی ٹریفک کیلئے نہیں کھولی گئی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس روڈ کا عوام کو کیا فائدہ ہو گا جو استعمال میں نہیں ہوگی، یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے، انڈیا میں ایک راستے پر گاندھی کا مجسمہ لگا ہوا تھا جب روڈ بنایا گیا تو گاندھی کا مجسمہ گرا دیا گیا، آپ کو مزید کتنا وقت چاہئے ہم آپ کو دے دیتے ہیں ۔ وزارت دفاع کے لیگل ڈائریکٹر کی درخواست پر سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کو  آبپارہ سڑک کھولنے کے لئے مزید چار ہفتوں کا وقت دے دیا ۔

یاد رہے کہ اس کیس کی آخری سماعت آٹھ جولائی کو ہوئی تھی جس میں آئی ایس آئی کے جنرل فیض حمید نے پیش ہو کر دو ماہ کی مہلت مانگی تھی ۔ عدالتی حکم کے بعد دو ماہ کی مہلت آٹھ ستمبر کو ختم ہو گئی تھی لیکن آبپارہ کو زیرو پوائنٹ سے ملانے والی اہم شاہراہ تاحال بند ہے ۔

مہلت خاتمے کے چالیس دن بعد مقدمے کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کے بعد مزید ایک ماہ کی مہلت دیدی گئی ہے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے