متفرق خبریں

عدالت میں بحریہ ٹاؤن کے وکیلوں کا گٹھ جوڑ

اکتوبر 16, 2018 3 min

عدالت میں بحریہ ٹاؤن کے وکیلوں کا گٹھ جوڑ

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کراچی کی زمین پر دیئے گئے فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی ہے ۔ اپریل میں دیے گئے فیصلے پر چھ ماہ بعد عمل درآمد بنچ تشکیل دیا گیا اور آج اس کی پہلی سماعت تھی ۔

عدالت عظمی کے تین رکنی عمل درآمد بنچ کی سربراہی جسٹس عظمت سعید شیخ نے کی جبکہ ان کے ساتھ جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر شامل تھے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے پانچ بڑے ناموں والے وکیل پیش ہوئے جن میں سے دو نے رہائشیوں کی طرف سے بھی وکالت نامے جمع کرائے ۔

وکیل اعتزاز احسن نے بتایا کہ زمین کی کیٹیگری کا تعین محکمہ مال کرتا ہے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں محکمہ مال کی رپورٹ کو نظر انداز کیا ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت سندھ حکومت اور محکمہ مال کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنے گی، بتایا جائے بحریہ ٹاون نے اب تک عوام سے کتنا پیسہ لیا، حاصل شدہ رقم کی تفصیلات سے ہی تیسرے فریق کے متاثر ہونے کا اندازہ ہو گا ۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد بھی پلاٹ بیچے گئے اور کام جاری رکھا گیا، تیسرے فریق کا مفاد عدالتی فیصلے کے بعد بھی پیدا کیا گیا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق وکیل اعتزاز نے کہا کہ عدالت نے نظر ثانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے بحریہ کو ترقیاتی کام جاری رکھنے کی اجازت دی تھی ۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمارا کام صرف فیصلے پر عمل کرانا ہے، نظر ثانی درخواستیں نمٹاتے ہوئے ایسی کوئی آبزرویشن نہیں ہے، آپ کا کام تھا نظر ثانی کے فیصلے میں یہ بات واضح کرواتے ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ رہائیشیوں کے مفادات کا تحفظ سب سے زیادہ ضروری ہے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ رہائشیوں کے مفادات کا ہر صورت خیال رکھیں گے ۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت تعمیرات مسمار کرنے کا حکم نہیں دے رہی ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ بحریہ ٹاون نے ریت میں دبئی آباد کر لیا ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمسائے کے گھر قبضہ کر کے پھول لگا کر کہا جا رہا ہے،  دیکھیں کتنے اچھے لگ رہے ہیں ۔ وکیل اعتزاز نے کہا کہ عملدرآمد بنچ خود جا کر بحریہ ٹاؤن کا جائزہ لے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہر کیس میں موقع پر نہیں جا سکتے نہ جائیں گے ۔

وکیل نے کہا کہ بحریہ ٹاون کو زمین دینے کا اصل فائدہ ملیر ڈیولپمنٹ کو ہوا ۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ بحریہ ٹاون کو زمین منتقل کرنے میں ملوث افسران کے نام بتائے جائیں، بتایا جائے منتقلی کی دستاویزات پر کس کس کے دستخط ہیں، زمین کی اصل قیمت کا تعین وہ افسران نہیں کریں گے جن کو اس کیس میں نیب نے جیل بھیجنا ہے ۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ ہر صورت عمل کرائیں گے چاہے زمین پھٹے یا آسمان گرے ۔

عدالت نے زمینوں کی منتقلی کا تمام ریکارڈ، منتقل کرنے والے افسران کے نام اور بحریہ ٹاؤن کے زیر قبضہ زمین کی تفصیلات طلب کر لیں ۔ عدالت نے آرڈر لکھوایا کہ ریکارڈ فراہمی میں التواء نہیں دیا جائے گا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے بحریہ ٹاؤن کو ہدایت کی ہے کہ پلاٹ بیچ کر رقم وصول کرنے کی تمام تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے ۔  بحریہ ٹاون کے پاس کوئی حل ہے تو بتائے، بحریہ ٹاون تحریری حل تجویز کرنا چاہے تو 14 نومبر تک کر دے ۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ تمام ریکارڈ درست حالت میں پیش کیا جائے، ایسا نہ ہو نیب کہ زریعے ریکارڈ منگوانا پڑے ۔ بحریہ ٹاؤن رہائشیوں کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے بتایا کہ ہم نے عدالت میں پانچ ارب روپے جمع کرائے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وہ رقم رہائشیوں نے نہیں بحریہ ٹاون نے جمع کرائی تھی، آپ کی بات سے ثابت ہوتا ہے بحریہ اور رہائشی دراصل ایک ہی ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق وکیل نے کہا کہ عدالت پہلے زمین کی دوبارہ منتقلی کے نکتے پر آئے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ریکارڈ پیش کرنے کیلئے کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر رہے ہیں ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے