متفرق خبریں

حد ہو گئی ہے، چیف جسٹس

اکتوبر 17, 2018 2 min

حد ہو گئی ہے، چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں نجی اسپتالوں میں سہولیات کی عدم فراہمی کے کیس کی سماعت کے دوران پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کا بورڈ فعال نہ ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری رات بارہ بجے تک جواب دیں، رپورٹ نہ آئی تو رات کو کوئی اور آجائے گا ۔

تین رکنی عدالتی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا نجی اسپتال کے نمائندے سے دلچسپ مکالمہ بھی ہوا ۔ اسپتال کے نمائندے نے کہا کہ عدالتی نوٹس سے قبل اور بعد میں بھی مریضوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر توجہ ہے ۔  چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتالوں میں سستے علاج کا کریڈٹ ہم نہیں لیتے آپ لے لیں ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو سپریم کورٹ نے ووٹ کا حق لے کر دیا، چیف جسٹس نے شکوہ کیا کہ اس کا سارا کریڈٹ وزیراعظم لے رہے ہیں، مبارکبادیں بھی وزیراعظم وصول کر رہے ہیں، حد ہوگئی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نجی ہسپتالوں نے کچھ تجاویز دی ہیں، کہتے ہیں کہ علاج کی فیسیں کم کردی ہیں، مخصوص تعداد میں فری بیڈز بھی دیے ہیں، چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ سرجیمیڈ ہسپتال کا واقعہ یاد ہے جہاں ایک بی بی بستر مرگ پر تھیں، 18000 بیڈ کے چارجز لیے جارہے تھے، باقی تمام چیزوں کے چارجز الگ تھے، اب سرجیمیڈ والے بتارہے ہیں کہ چارجز کم کردیے ہیں، لاہور کے بڑے ہسپتالوں نے درخواستیں جمع کروائی ہیں، کہتے ہیں کہ علاج کی قیمت کم کردی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب ہیلتھ کمیشن 10 تاریخ تک علاج کی فیسوں کے حوالے سے رپورٹ دے، وہی فارمولا تمام نجی ہسپتالوں پر لاگو ہوگا، حمید لطیف ہسپتال ایک بچے کو انکیوبیٹر میں رکھنے کا 45000 لے رہا تھا،

پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کا بورڈ فعال نہ ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری رات بارہ بجے تک جواب دیں، رپورٹ نہ آئی تو رات کو کوئی اور آجائے گا ۔ مقدمے کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے