پاکستان24 متفرق خبریں

ثمر مبارک کو ثمر قند بنا دیا

اکتوبر 18, 2018 2 min

ثمر مبارک کو ثمر قند بنا دیا

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایک بار پھر تھر کول پراجیکٹ پر سائنسدان ثمر مبارک مند کو سخت الفاظ میں ڈانٹا ہے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت ثمر مبارک مند کو تین بار ثمر قند کہہ کر پکارا تو انہوں نے اپنا درست نام بتایا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے جو کچھ کہنا ہے جب نیب پوچھے تو انہیں بتا دیں ۔

سپریم کورٹ نے سندھ میں تھرکول گیسی فکیشن سے بجلی بنانے کے منصوبے کا فرانزک آڈٹ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ثمر مبارک نے پروجیکٹ سے فائدہ ہونے کے حوالے سے غلط بیانی کی ۔

سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیٹر جنرل فوری طور پر آڈٹ مکمل کریں اور سندھ حکومت منصوبے کی مشینری کی حفاظت کو یقینی بنائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی معاونین کی رپورٹ کے مطابق خزانہ کو اربوں کا نقصان ہوا، آڈٹ رپورٹ آنے کے بعد نیب سے انکوائری کرانے کا فیصلہ کریں گے ۔ چیف جسٹس نے عدالتی معاونین کی رپورٹ پر ڈاکٹر ثمر مبارک، وفاق اور سندھ حکومت کو بھی جواب دینے کی ہدایت کی ۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بادی النظر میں زیرزمین گیسی فکیشن منصوبہ قابل عمل نہیں ۔ عدالتی معاون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ منصوبے سے 30 سال تک 10 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہونے کا دعویٰ کیا گیا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کہ منصوبے سے سستی بجلی پیدا ہونے کے دعوے کیے گئے، اس کام کے لیے اربوں روپے پتوں کی طرح بانٹے گئے، جو چار ارب روپے ضائع ہوئے اسکا ذمہ دار کون ہے؟ کیا ڈاکٹر ثمر مبارک مند رقم واپس کریں گے یا کوئی اور؟، خود کو بڑا سائنسدان کہتے تھے اتنا پیسہ منصوبہ پر لگوا دیا، ڈاکٹر ثمر مبارک نے منصوبے کے حوالے سے غلط بیانی کی، خیال پر یہ منصوبہ شروع کیا گیا، کیا اس طرح کے کام کر کے پیسہ ضائع کر دیں، کسی کو جوابدہ ٹھہرانا پڑے گا۔

دوران سماعت ثمر مبارک مند نے جواب دینے کی کوشش کی تو ان کو روک دیا گیا تاہم انہوں نے کہا کہ منصوبہ دو سال تک چلتا رہا اور اس سے ماحول کو نقصان نہیں پہنچا، منصوبہ فنڈنگ روکنے کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا ۔

عدالتی معاون سلمان اکرم نے کہا کہ تھرڈ پارٹی آڈٹ نے مزید فنڈنگ نہ دینے اور سندھ حکومت کو منصوبہ نجی شعبے کو دینے کی سفارش کی ہے، تھرکول کے اکاوئنٹس کا آڈٹ کرایا جائے، آڈٹ میں منصوبے کی بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا جائے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے