متفرق خبریں

بعد میں گلہ نہ کرنا،چیف جسٹس

اکتوبر 23, 2018 2 min

بعد میں گلہ نہ کرنا،چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے لاہور کے سروسز اور میو ہسپتال میں ناقص لفٹس لگانے پر کمپنی کو ذمہ دار قرار دیا ہے ۔ عدالت نے نجی لفٹ کمپنی کو ایک ہفتے میں تمام لفٹس ٹھیک کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے سے کہا ہے کہ لفٹس کے عالمی معیار کے مطابق فعال ہونے تک نگرانی کرے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں غیر فعال لفٹس کے ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ لفٹس درست کام نہیں کر رہیں ۔  لفٹس بنانے والی نجی کمپنی کے مالک نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ ہسپتالوں کا لفٹ سسٹم مکمل فعال ہوچکا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قوم سے بددیانتی نہیں ہونے دیں گے، آپ کی کمپنی پر ملک بھر میں پابندی لگا دیتے ہیں ۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ پنجاب کے بائیس ہسپتالوں میں اسی کمپنی کی لفٹس لگائی گئی ہیں ۔ نجی لفٹ کمپنی کے مالک نے استدعا کی کہ عدالت تیسرے فریق سے لفٹس کی فعالیت پر رائے حاصل کرسکتی ہے، ہم عالمی معیار کے مطابق کام کرتے ہیں، بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں بھاگنے دوں گا بھی نہیں، سب ملے ہوئے ہیں، کمپنی کے مالک پر مقدمہ درج کرائیں ۔

چیف جسٹس نے کمپنی کے مالک سے کہا کہ آپ شرافت سے نہیں مان رہے، میں نے چیمبر میں بلا کر آپ کو محبت سے سمجھایا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہر کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نہیں کہہ سکتے، امریکا میں کسی پر نظر رکھنے کے لیے کوئی کڑا یا ربن پہنایا جاتا ہے ۔ چیف جسٹس نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سے کہا کہ اس کی کلائی پر کوئی کڑا پہنا دیں یہ کہیں بھاگ نہ جائے، کیا نگرانی کیلئے کوئی ربن یا بریسلٹ نہیں ہے ۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ فیملی ایشوز پر بریسلٹ متعارف کرایا گیا ہے، بریسلٹ پہنانے پر مقدمات زیر سماعت ہیں ۔ کمپنی مالک نے کہا کہ دونوں اسپتالوں میں شنیڈر کی لفٹس ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی شنیڈر شنوڈر نہیں، مجھے اس ڈیزائن سے کوئی غرض نہیں، سی این ڈبلیو محکمہ بھی ذمہ دار ہے ۔

عدالت کا حکم لکھواتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ٹھکیدار صاحب جو بھی نام ہے ان کا، تشریف لائے ہیں، انہوں نے بتایا کہ لفٹس کو درست کیا گیا ہے ۔ عدالت ایک ہفتے میں تمام لفٹس درست کرنے کا حکم دیتی ہے ۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر وقار عباسی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ لفٹس درست کام نہیں کر رہیں ۔ عدالت ہدایت کرتی ہے کہ نجی لفٹ کمپنی ایک ہفتے میں تمام لفٹس مکمل فعال کرے، ایف آئی اے تمام لفٹس کے غیر ملکی معیار کے مطابق فعال ہونے تک نگرانی کرے، تیسرے فریق سے اس پر رائے لی جائے گی، اگر لفٹس بین الاقوامی معیار پر پورا نہ اتریں تو مالک کے خلاف فوجداری کارروائی ہوگی ۔

چیف جسٹس نے لفٹ کمپنی کے مالک سے کہا کہ اپنی عزت اور پیسہ بچائیے، بعد میں گلہ نہ کرنا، میں خود جا کر لفٹس دیکھ لوں گا، مجھے آپ کے جمع کرائے گئے جواب کی ضرورت نہیں ہے اٹھا لیجیئے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے