متفرق خبریں

نیب پاکستان کی تاریخ سے شرمندہ کیوں؟

اکتوبر 29, 2018 4 min

نیب پاکستان کی تاریخ سے شرمندہ کیوں؟

Reading Time: 4 minutes

سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس فیصلے پر نظرثانی کی نیب کی درخواست خارج کر دی ہے ۔ سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے فیصلے کا ایک پیراگراف حذف کرنے کی استدعا کی تو بنچ کے سربراہ جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ نیب اس کو حذف کیوں کرانا چاہتا ہے؟۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ پڑھ لیں، پاکستان کی تاریخ دہرانے سے شرمندہ کیوں ہیں؟ آپ کو اس پیراگراف سے کیا تکلیف ہو رہی ہے؟ توقع ہے کہ آپ مشرف کی نہیں نیب کی وکالت کریں گے، اس پیراگراف میں یہی لکھا ہے نا کہ اس وقت ملک پر ایک جرنیل حکمران تھا اور نیب کا سربراہ بھی ایک جرنیل تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کو اس پیراگراف کو حذف کرانے سے کیا دلچسپی ہے اور پیراگراف ہونے سے نیب کی صحت پر کیا اثر پڑ رہا ہے؟ نیب کسی اور کی جنگ لڑ رہا ہے ۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےسماعت کی ۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے نظر ثانی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے فیصلے میں حدیبیہ ریفرنس میں ملزمان پر فرد جرم عائد نہ کئے جانے کو نظرانداز کیا اس لئے عدالتی فیصلہ درست تناظر میں نہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ اگر تیس سال تک فرد جرم عائد نہ کریں تو عدالت کیا کرے ۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ فرد جرم عائد ہو جاتی تو ملزمان جواب دیتے ۔
جسٹسق قاضی فائز نے پوچھا کہ اس کیس میں جرم کب سرزد ہوا؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ انیس سو بانوے میں جرم ہوا ۔  جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ پھر نیب نے ریفرنس کب دائر کیا؟
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ سنہ دوہزار میں  نیب نے ریفرنس دائر کیا ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اس دوران ملک پر فوجی حکمران تھا تو فرد جرم عائد کیوں نہ کی؟ کیا نیب پر اس وقت بھی کوئی سیاسی دباؤ تھا؟ ۔ جسٹس مظہر عالم نے پوچھا کہ ریفرنس کو غیر معینہ مدت تک کیلئے زیر التوا رکھنے کی درخواست کس نے کی؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ہم نے احتساب عدالت سے یہ درخواست کی تھی ۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ کب تک ایک بندے کو لٹکائے رکھیں گے، اٹھارہ سال سے ملزمان کے سر پر تلوار لٹک رہی ہوئی ہے ۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ 36 صفحات کے فیصلے پر 39 صفحات کی نظر ثانی درخواست دائر کی ۔ جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ فیصلے میں غلطی یا قانونی سقم کا بتائیں ۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کا اعترافی بیان اہم ہے ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ وہ ضمنی معاملہ ہے، اصل ریفرنس کا بتائیں، اگر ڈار کے بیان کو مان بھی لیا جائے تو مقدمے پر کیا اثر پڑے گا؟

جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ اسحاق ڈار کے بیان کا مقدمے سے تعلق ثابت کریں ۔ نیب کے پراسییکیوٹر نے کہا کہ اس کیلئے عدالت ریکارڈ منگوا لے ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ریکارڈ پیش کرنے نیب کا کام تھا ۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ پانامہ کیس نظر ثانی فیصلے سے دکھانا چاہتا ہوں ۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ پہلے اس فیصلے میں غطی دکھائیں ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کیا کہ آپ کو کیس میں متعلقہ قوانین پڑھنے کا کہا ہے، یا آپ سب کچھ اس لئے پڑھ رہے ہیں کہ چیئرمین نے کہا کہ کیس میں پورا زور مارنا ہے، جب تک فیصلے میں غلطی نہیں بتائیں گے آپ کو کسی دوسری عدالت کا فیصلہ پڑھنے کی اجازت نہیں ۔

 

جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ نیب نے 2008 میں ریفرنس بحال کروایا ۔ نیب کے دوسری بار ریفرنس سرد خانے کی نذر کروایا ۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ عدالت نے نیب کی سیاسی دباو والی دلیل پر فیصلے میں مشرف کا ذکر کیا ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فیصلے میں طیارہ سازش کا بھی ذکر کیا گیا ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ یہ تو چور کی داڑھی میں تنکے والی بات ہے ۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ طیارہ سازش کیس کا نیب سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ مشرف کے کنڈکٹ کا ذکر کیا گیا نیب کا نہیں ۔ جسٹس فائز عیسی نے پوچھا کہ نیب نے ملزمان کے بیرون ملک جانے میں مدد کرنے پر مشرف کیخلاف کیس کیوں نہیں کیا؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب کے اٹک قلعے میں ٹرائل پر بھی سوال اٹھایا گیا، نیب کو اختیار ہے ریفرنس کہیں بھی دائر کر دے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ نیب اپنی ساکھ کیوں خراب کر رہا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر  نے کہا کہ نواز شریف جلاوطنی معاملے کا کیس سےتعلق نہیں تھا ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ نیب کے ملزمان کی جلا وطنی والے دلائل پر عدالت نے فیصلے میں جائزہ لیا ۔

 

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ نیب چاہتا ہے پاکستان کی تاریخ کو وائٹ واش کر دیا جائے ۔ پہلا کیس ہے جس میں ملزم نے تاخیر نہیں کی ۔

ہائی کورٹ نے حدیبہ کیس میں ازسرنو تحیقیقات سے روکا تھا۔ نیب پراسیکوٹر

پانامہ فیصلے میں نیب کو تحیقیقات کی ہدایت کی گی۔ نیب پراسیکوٹر

عدالت نے کہا تھا اپیل آنے پر جائزہ لیا جائے گا، کیا ہم نے نیب کو تحیقیقات سے روکا۔

نیب اپنی ساکھ کیوں خراب کر رہا ہے۔۔جسٹس قاضی فائز عیسی

نواز شریف جلاوطنی معاملے کا۔کیس سےتعلق نہیں تھا۔۔نیب پراسیکیوٹر

نیب کی جلا وطنی والے دلائل پرعدالت نے جائزہ لیا۔۔جسٹس قاضی فائز عیسی

کیا نیب ہرملزم کوجلاوطن کر سکتا ہے۔۔جسٹس قاضی فائز عیسی

نیب چاہتا ہے پاکستان کی تاریخ کو وائٹ واش کر دیا جائے۔۔جسٹس قاضی فائز عیسی

پہلا کیس ہے جس میں ملزم نے تاخیر نہیں کی۔ نیب پراسیکوٹر کو پانامہ کیس کا حوالہ

پانامہ کا یہاں تذکرہ نہ کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی

ہائی کورٹ نے حدیبہ کیس میں ازسرنو تحیقیقات سے روکا تھا۔ نیب پراسیکوٹر

پانامہ فیصلے میں نیب کو تحیقیقات کی ہدایت کی گی۔ نیب پراسیکوٹر

عدالت نے کہا تھا اپیل آنے پر جائزہ لیا جائے گا۔ جسٹس قاضی

کیا ہم نے نیب کو تحیقیقات سے روکا، اگر سپریم کورٹ کی ہدایت ہے تو عمل کیوں نہیں کرتے۔۔جسٹس قاضی فائز

آپ کا فیصلہ نیب کی راہ میں رکاوٹ ہے۔۔نیب پراسیکیوٹر

پانامہ فیصلے میں حدیبیہ ملز کا نام پیش تھا۔۔جسٹس قاضی فائز

عدالت نے قاضی فیملی ۔شیخ سعید اور سعید احمد کیخلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔۔نیب پراسیکیوٹر

تمام نامزد افراد حدیبیہ ملز کیس سے منسلک ہیں۔۔نیب پراسیکیوٹر

عدالت کا کام نیب کو قانون پڑھانا نہیں۔۔جسٹس قاضی فائز

نیب پانامہ فیصلے سے جو چاہے اخذ کرے۔۔جسٹس قاضی فائز

پاناما بینچ کو حدیبیہ کیس شامل کرنے سے کسی نے نہیں روکا تھا۔۔جسٹس مشیر عالم

پاناما کیس میں نہیں دیگر کمپنیوں کے نام آئے، عدالت کو مکمل اختیار تھا کسی بھی کمپنی کیخلاف تحقیقات کا حکم دیتی ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ پانامہ بینچ نے حدیبیہ کو کہیں تحقیقات میں شامل نہیں کیا ۔

بعد ازاں عدالت نے نیب کی حدیبیہ پیپرز ملز فیصلے پر نظرثانی کی درخواست خارج کر دی ۔ عدالت نے لکھا کہ نیب فیصلے میں قانونی سقم کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے