پاکستان پاکستان24

احتساب عدالت میں نوازشریف کا جواب

نومبر 14, 2018 2 min

احتساب عدالت میں نوازشریف کا جواب

Reading Time: 2 minutes

العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے 50 میں سے 44 سوالوں کے تحریری جواب جمع کرادیئے ہیں، 5 کے جواب دینے کے لیے وقت مانگ لیا ۔ جواب عدالتی ریکارڈ پر لائے گئے، عدالت نے مزید 101 سوالات نواز شریف کے وکیل کو فراہم کر دئیے، کل بھی نواز شریف کا 342 کا بیان قلمبند کیا جائے گا
العزیزیہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی ،عدالت نے نوازشریف کو بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کے لئے روسٹرم پر بلایا ۔

جج ارشد ملک کے سوال کے نوازشریف نے بتایا کہ وہ اس ریفرنس کی تمام عدالتی کارروائی کے دوران موجود تھے، وہ وزیراعظم، وزیراعلی، وزیرخزانہ اوراپوزیشن لیڈرکے عہدوں پر فائز رہے۔ پرویزمشرف کے مارشل لاء کے دوران وہ کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھتے تھے ۔

نواز شریف نے بتایا کہ اس ریفرنس میں انکے خلاف پیش کی گئی شہادتیں اور بیانات صرف تفتیشی افسر کی رائے ہے جو قابل قبول شہادت نہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ درست ہے کہ عدالت میں پیش کئے گئے ٹیکس ریٹرنز ، ویلتھ سٹیمٹمنٹس اور ویلتھ ٹیکس ریٹرن انہوں نے جمع کرائے جبکہ حسن اور حسین نواز کے ٹیکس ریٹرنز سے متعلق جواب دینے کے وہ مجاز نہیں۔

عدالتی حکم پر نواز شریف دن تین بجے دوبارہ عدالت میں پیش ہوئے، نواز شریف کے وکیل نے عدالت سے ریکارڈ میں لائے گئے بیان میں تبدیلی کی استدعا کی، عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تبدیلی نہ کرائیں جو ملزم نے لکھ دیا بس وہ درست ہے، آپ درستگی کریں گے تو پھر یہ آپ کا بیان ہوا ۔

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے 342کے ریکارڈ کردہ بیان کی دستاویزات کے مطابق نواز شریف نے نیب طلبی نوٹسز کو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر قرار دیدیا، بیان دیا کہ العزیزیہ اور ہل میٹل سے میرے اکاؤنٹ میں آنے والی رقوم ٹیکس ریکارڈ میں ظاہر ہیں،ہل میٹل سے 59 ملین کی رقم براہ راست میری بیٹی مریم صفدر کے اکاؤنٹ میں آنے سے متعلق نہیں جانتا،نواز شریف نے قومی اسمبلی میں کیے گئے خطاب پر ایک مرتبہ پھر استثنی مانگ لیا کہا کہ قومی اسمبلی کے اپنے الفاظ میں باشگاف الفاظ میں کہا کہ کمپنی میرے مرحوم والد نے کی ہے،جبکہ آئین کے آرٹیکل 66کے تحت قومی اسمبلی میں کی گئی تقریرکو استثنی حاصل ہے،کہا کہ میں نے جو قومی اسمبلی میں تقریر کی وہ کچھ دستاویزات کی بنیاد پر کی،نواز شریف کے جمع کرائے گئے بیان میں کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا کہ گلف اسٹیل مل، العزیزیہ یا دبئی فیکٹری کا مالک ہوں، میرا گلف اسٹیل ملز کے کیے گئے معاہدوں سے کوئی تعلق نہیں رہا جبکہ میرا کسی حیثیت میں بھی خاندانی کاروبار سے کوئی تعلق نہ تھا، نواز شریف نے یہ جواب بھی جمع کرایا کہ العزیزیہ اور ہل میٹل سے میرے اکاؤنٹ میں آنے والی رقوم ٹیکس ریکارڈ میں ظاہر ہیں، ہل میٹل سے براہ راست 59 ملین کی رقم براہ راست میری بیٹی مریم صفدر کے اکاؤنٹ میں آنے سے متعلق میں نہیں جانتا، تحریری حکم نامہ 11 صفحات پر مشتمل ہے جسکے مطابق نواز شریف نے 44 سے سوالوں کے جوابات دئیے

نواز شریف مجموعی طور پر 44 سوالات کے ریکارڈ ہوئے جوابات پر دستخط کرنے کے بعد روانہ ہو گئے، عدالت نے 101 مزید سوالات نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو فراہم کر دیے، کل بھی نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں 342 کا بیان قلمبند کرائیں گے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے