پاکستان

جنگ، دی نیوز کو معافی مگر

نومبر 15, 2018 2 min

جنگ، دی نیوز کو معافی مگر

Reading Time: 2 minutes

حکومت کی اہلیت سے متعلق خبر پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ملک ریاض نے معلوم نہیں میڈیا کو کیا پہیے لگائے ہوئے ہیں عدالت میں کارروائی کچھ اور ہوتی ہے خبر کچھ اور شائع/ نشر ہوتی ہے ۔

چیف جسٹس نے جنگ کے ایڈیٹر سے پوچھا کہ جو خبر آپ نے چھاپی کیا یہ صحافتی اصول ہیں؟ ایڈیٹر حنیف خالد نے جواب دیا کہ نہیں، یہ صحافتی اصول نہیں میں آپ کے ساتھ ہوں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے رپورٹر آتے نہیں اور خبریں چھپ جاتی ہیں، دوسرے رپورٹر ان سے جو مزاق میں کہتے ہیں وہ جاکر چھاپ دیتے ہیں، آپ کیوں حکومت اور سپریم کورٹ میں لڑائی کروانا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے جو چھاپا اس کا یہ ہی مقصد تھا، آپ نمبر 1 میڈیا ہاوس کا کریڈٹ لیتے ہیں کیا نمبر 1 ایسے ہوتے ہیں ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انتہائی غلط رپورٹنگ کی گئی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ بار بار آپ کا میڈیا گروپ ایسا کرتا ہے، رات کو پروگرام کروا دیے گئے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شاہزیب خانزادہ کون ہے اس سے اور دوسرے اینکرز سے پروگرام کروا دیے گئے، کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے حکومت پر بے اعتمادی کا اظہار کردیا،

چیف جسٹس نے کہا کہ میں تو تمام اداروں کی مضبوطی کا داعی ہوں، اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اداروں کو مضبوط کرے، چیف جسٹس

یہ ساری غلطیاں ایک ہی میڈیا گروپ بار بار کیوں کرتا ہے، آج کی تردید بھی بہت عجیب طریقے سے چھاپی گئی، جسٹس اعجاز الاحسن

ایڈیٹر نے کہا کہ میں معذرت کرتا ہوں، تمام چینلز پر یہ خبر چلی، حنیف خالد

آپ چینلز کو چھوڑ دیں اپنی خبر کا ذریعہ بتائیں، آپ کو رپورٹر ہی نہیں تھا توخبر ادھر ادھر سے دے کر چھاپ دی، چیف جسٹس

ایسی خبر چھاپ دی جس کا وجود ہی نہیں تھا،چیف جسٹس

اس کا مداوا کون کرے گا، جا کر خبریں چھاپ دیتے ہیں پھرمعافی مانگ لیتے ہیں، کیا ہر دفعہ معافی دے دیں، چیف جسٹس

میں نے یہ خبر فائل ہی نہیں کی ملک ریاض والی خبر دی، رپورٹر دی نیوز

ملک ریاض نے پتا نہیں میڈیا کو کیا پہیے لگائے ہوئے ہیں، کورٹ میں بحریہ ٹاون سے متعلق کاروائی کچھ ہوتی ہے اور چلتی کچھ ہے، چیزیں بدل رہیں ہیں ان کو بدلنے دو، چیف جسٹس

خبر کچھ ایسی ہو تو تصدیق کر لینی چاہیے، جسٹس اعجاز الاحسن

ہم نوٹس لے رہے ہیں، جنگ اور دی نیوز کا کوئی رپورٹر سپریم کورٹ میں نہیں آئے گا، چیف جسٹس

5 روز کے لیے جنگ اور دی نیوز پر پابندی لگا دیتے ہیں، متعلقہ رپورٹرز کو نوٹس جاری کرکے کاروائی کر رہے ہیں، چیف جسٹس

جنگ اور دی نیوز کی جانب سے حکومت کی صلاحیت سے متعلق خبر پر معافی مانگ لی گئی، عدالت

ہم معافی کو قبول کرتے ہیں اور سخت وارننگ دیتے ہیں ،عدالت

مزید کاروائی نہیں کرتے، عدالت

عدالت نے نوٹس واپس لیتے ہوئے معاملہ نمٹادیا

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے