کالم

یہ کون لوگ ہیں

نومبر 26, 2018 3 min

یہ کون لوگ ہیں

Reading Time: 3 minutes

اظہر سید

ابھی ایک دوست نے لندن ایک تقریب کی ویڈیو بھیجی ہے ،بے بسی ،غصے اور تکلیف کا احساس ہو رہا ہے ۔یہ کون لوگ ہیں جو 20 کروڑ پاکستانیوں پر مسلط ہو گئے ہیں۔ ملک کی اعلی ترین عدالت کا سربراہ جو اپنے پورے ٹبر سمیت ڈیم فنڈ ریزنگ کیلئے تحریک انصاف کے فنانسر انیل مسرت کے خرچہ پر یا حکومتی خرچے پر یا پھر اپنے ذاتی خرچے پر مہنگے ترین ہوٹل میں رہایش پذیر ہے ۔ تقریب کے حاضرین کو بھاشن دے رہا تھا ۔ کفر کا معاشرہ قائم رہ سکتا ہے ظلم کا نہیں ۔بھاشن کے دوران اس کے دائیں طرف اور اس کے بائیں طرف تحریک انصاف لندن کے مرکزی عہدیدار کھڑے تھے ۔یہ وہ چیف جسٹس ہے جس نے اگلے ماہ ریٹائر ہو جانا ہے اور اس کی ماتحت عدالتوں میں 10 لاکھ سے زیادہ مقدمات فیصلوں کے منتظر ہیں ۔ یہ وہ چیف جسٹس ہے جس کی عدالت میں تحریک انصاف کے سربراہ کے مقدمات تھے جسکی شنوائی اس نے کسی اور جج کو سونپنے کی بجائے خود کی تھی اور تحریک انصاف کے سربراہ کو کلین چٹ دے دی تھی ۔ یہ وہ چیف جسٹس ہے جس نے سینٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت پر کوئی سو موٹو ایکشن نہیں لیا تھا ۔ یہ وہ شخص ہے جس نے مسلم لیگ ن کے اراکین پارلیمنٹ کو توہین عدالت میں نااہل قرار دیا تھا ۔اس شخص نے مسلم لیگ ن کے ایوان بالا کے اراکین کو دوہری شہریت کی تلوار سے قتل کرنے کا فیصلہ بھی کسی اور جج کو سونپنے کی بجائے خود کیا تھا ۔یہ وہ چیف جسٹس ہے جس نے حنیف عباسی کا فیصلہ عام انتخابات سے پہلے کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور حنیف عباسی الیکشن سے پہلے سزا یافتہ ہو کر انتخابات سے باہر ہو گیا تھا۔
یہ وہ چیف جسٹس ہے جس نے میاں نواز شریف کیس کا فیصلہ عام انتخابات سے پہلے کرنے کا حکم دیا تھا اور میاں نواز شریف احتساب عدالت سے سزا یافتہ ہو کر انتخابات سے باہر ہو گئے تھے ۔یہ وہ شخص ہے جس کی عدالت نے میاں نواز شریف کو اپنی پارٹی صدارت سے بھی محروم کر دیا تھا اور آج یہ آدمی جو ریٹائرمنٹ کی دہلیز پر ہے ایٹمی ریاست کا بیرون ملک تماشا بنا رہا ہے اور بھاشن دیتا ہے "ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی” یہ شخص اپنی تقریر میں ایک انوکھی مثال دیتا ہے "بدنام زمانہ منشا بم کو مجھ پر اعتماد تھا اور اس نے سات گھنٹہ میرا انتظار کیا گرفتاری دینے کیلئے ۔
اس تقریب میں چیف جسٹس کا ایک معاون یا ذاتی دوست ہونے کا دعویدار شخص اس بات پر شدید غم و غصہ کا اظہار کر رہا ہے انیل مسرت نے مرکزی میز پر جگہ کیوں نہیں دی اور چیختا چلاتا ہے "میں دیکھتا ہوں تم کیسے 50 لاکھ گھروں کا منصوبہ حاصل کرتے ہو اور میرے چیف جسٹس کی وجہ سے تم لوگوں کو حکومت ملی ہے ” اور پھر جب اس شخص کو تقریر کا موقع ملا رقص کرتے ہوئے کہنے لگا پاکستان میں فوج سمیت ادارے تباہ ہو چکے تھے پھر میرا چیف جسٹس نجات دہندہ بن کر آیا اور اس نے قوم کو سیدھی راہ پر ڈالا ۔
اس تقریب میں بھارتی صحافی بھی تھے انہوں نے بھی یہ تماشا دیکھا اور بھارتی میڈیا اب اس معاملہ کو لے کر خوب ہی پاکستان کا مضحکہ اڑائے گا۔ یہ چھوٹے لوگ اپنی حرکتوں سے افواج پاکستان کیلئے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ۔عام انتخابات میں فوج کی نگرانی کے عمل کی وجہ سے ملک دشمن قوتوں کو پروپیگنڈہ کا ایک ہیتھار مل گیا ہے یہ لوگ تو ریٹائر ہو جائیں گے لیکن فوج کا ادارہ مستقل ہے اور انشااللہ رہے گا کیا انہیں ائین اور قانون کے دائرہ میں نہیں لایا جا سکتا ۔جو نابغہ وزیراعظم کے طور پر مسلط ہوا ہے اسکے یو ٹرن کے بیانات ،بھارت سے بات چیت پر آمادگی کی شرلی،فرانس کے صدر کے مبارکباد کے فون ،ملائیشیا کے مہاتیر محمد کی طرف سے دورہ کی جھوٹی دعوت اور چین کی لائٹ سپیڈ ٹرین سمیت تمام حماقتوں کا بوجھ ادارہ پر آرہا ہے ۔یہ تحائف ملک و قوم اور فوج کیلئے جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں ان سے قوم کو نجات دلائی جائے ۔
حبس کا وہ عالم ہے لوگ لو کی دعائیں مانگنے لگے ہیں ۔ملکی معیشت تباہ ہو رہی ہے اور معاشی تباہی کا ہدف سب بنیں گے اس وقت مارشل لا چھوٹی برائی کے طور پر قبول ہے لیکن بے یقینی معیشت کیلئے زہر قاتل ہے جتنا وقت گزرے گا نقصان کا ازالہ مشکل ہوتا جائے گا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے