پاکستان24 متفرق خبریں

چیف جسٹس کا ‘نیا پاکستان’ سوشل میڈیا پر

دسمبر 6, 2018 2 min

چیف جسٹس کا ‘نیا پاکستان’ سوشل میڈیا پر

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں سوشل میڈیا پر عمران خان کے اس بیان پر بحث جاری ہے جس میں انہوں نے گزشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثار کو نیا پاکستان کی بنیاد رکھنے والا قرار دیا تھا ۔ روزنامہ ڈان کا صفحہ اول آج قارئین کی توجہ کا مرکز ہے جس پر دو تصاویر شائع ہوئی ہیں، ایک میں وزیراعظم اور چیف جسٹس ہیں جبکہ دوسری میں لاہور کا گلو بٹ سپریم کورٹ میں کھڑا ہے ۔

وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ میں بڑھتی آبادی پر فوری توجہ کے موضوع پر منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی لازم و ملزوم ہیں جب کہ چیف جسٹس نے پاناما لیکس کا  فیصلہ کرکے نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی تھی ۔

وزیراعظم کے بیان اور تقریر کو ملک کے تمام اخبارات نے شہ سرخیوں میں جگہ دی ہے جبکہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے حامیوں اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے عدالت عظمی اور چیف جسٹس کی غیر جانبداری پر سوال اٹھائے ہیں ۔
اس سے قبل عمران خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ فوج تحریک انصاف کے منشور کے ساتھ کھڑی ہے جس پر بھی مختلف حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا ۔

وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ آڈیٹوریم میں کی گئی تقریر میں کہا تھا کہ وہ معاشرہ ترقی کرتا ہے جہاں قانون کی پاسداری ہو، کیوں کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی لازم و ملزوم ہے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاناما لیکس کا فیصلہ کرکے نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی تھی ۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی کی جمہوری حکومتیں صرف 5 سال کا سوچتی تھیں کہ اگلا الیکشن کیسے جیتیں، ان کے دور میں تمام حکومتی ادارے مفلوج تھے، ان کی چھوٹی سوچ کی وجہ سے ہم پانی جیسے سنگین مسئلےمیں پھنس گئے، یہاں انتخابات ہوتے تھے قانون پر عملدرآمد نہیں ہوتا تھا، کسی  نے نہیں سوچا تھا کہ وزیرِاعظم بھی قانون کے تابع ہوگا، میرے کانوں نے یہ بھی سنا کہ اچھا ہوا بنگلا دیش الگ ہوگیا وہ بوجھ تھا، آج وہی بنگلا دیش آگے کی طرف جارہا ہے۔

عمران خان نے کہا جمہوریت کا مقصد حکمرانوں کو قانون کے نیچے لانا ہے، سی ڈی اے میرے نیچے ہے پھر بھی آپ کو بتاتا ہے عمران خان نے یہاں غلطی کی، میرے ماتحت ادارہ سی ڈی اے آج عدالت کو بنی گالا کی صورتحال بتارہا ہے، ایسا پہلے نہیں تھا، جن بوتل سے نکل چکا ہے،اب کوئی نہیں سوچے گا کہ وہ قانون سے بالاتر ہے۔

 

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے