پاکستان

میڈیا یونین کے رہنما عدالت میں

دسمبر 13, 2018 3 min

میڈیا یونین کے رہنما عدالت میں

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کے مقدمے میں عدالتی روسٹرم پر درجنوں افراد کی دھکم پیل کو دیکھتے ہوئے ہدایت کی کہ آپس میں بیٹھ کر طے کریں کہ کارکنوں کی نمائندگی کون کریں گے تاکہ باضابطہ طور پر موقف سامنے آ سکے ۔

عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے میڈیا اداروں میں تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر اور بقایا جات کی عدم ادائیگی کے خلاف کارکنوں کی درخواستوں کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق قومی اور علاقائی سطح کی چھ یونینز کے رہنما عدالت میں پیش ہوئے اور ۔می لارڈ۔ پکارتے سنے گئے ۔

ایک موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یا تو آپ لوگ متعلقہ فورم پر چلے جائیں یا پھر عدالت کی لائبریری میں بیٹھ کر آپس میں طے کریں کہ آپ کے نمائندے کون ہوں گے جو یہاں پیش ہو کر کیس لڑیں گے، ہر دوسرا آدمی انفرادی طور پر ہاتھ اٹھا کر کھڑا ہے کہ اسے سنا جائے ۔

عدالت نے نوائے وقت، دی نیشن اور وقت ٹی وی کی تنخواہیں اور بقایا جات ادا نہ کئے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی دینے کے باوجود عمل نہ کرنے پر کمپنی کے خلاف فوجداری، توہین عدالت اور کمپنی لاز کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے نوائے وقت گروپ کی مالکہ رمیزہ نظامی کو ۲۷ دسمبر کو طلب کر لیا ۔

بول نیوز کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی درخواستوں پر چیف جسٹس نے ڈائریکٹر نیوز سمیع ابراہیم سے پوچھا کہ تنخواہیں کب دیں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ پیش رفت ہو رہی ہے اور کچھ کارکنوں کو ادائیگی کر دی گئی ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق یونین رہنما پرویز شوکت نے کہا کہ سمیع صاحب، عدالت میں غلط بیانی کر رہے ہیں ۔ اس دوران سمیع ابراہیم اور پرویز شوکت میں تلخ کلامی ہوئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپس میں بیٹھ کر نمائندگی کا طے کرلیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پر تنقید بھی کی جاتی ہے مگر بار بار کہتے ہیں کہ آرگنائز ہو جائو ۔ عدالت میں اس طرح آئیں گے تو فائدہ نہیں ہوگا۔ کوئی ایک صاحب تمام کارکنوں کی جانب سے تفصیلات لے کر آ جائیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں کسی سابق جج سے درخواست کروں گا کہ اس پر کام کر کے تجاویز دے اور کوئی مستقل حل تلاش کیا جائے مگر پہلے ہمیں سیاق وسباق تو پتہ ہو ۔

عدالت کو بتایا گیا کہ بول نے ہر تنخواہ کے ساتھ ۲۵ فیصد پرانی تنخواہوں کی رقم ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، انتظامیہ نکالے جانے والے تمام ملازمین کو تین ماہ میں تمام بقایا جات ادا کرے گی ۔ پرویز شوکت نے کہا کہ بول کارکنوں سے غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے، تنخواہ مانگنے والوں کے ساتھ بدزبانی کی جاتی ہے اور نکالا جاتا ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق سمیع ابراہیم نے پرویز شوکت سے کہا کہ اس کارکن کا نام لیں جس کو نکالا گیا ہے اور جس نے آپ سے غیر انسانی سلوک کئے جانے کی شکایت کی ہے ۔

پرویز شوکت نے کہا کہ سمیع صاحب کے اپنے ۶۰ لاکھ اے آر وائے کے ذمے تھے اور ان کو عدالت کے ذریعے لینے پڑے اب یہ اس طرح بات کر رہے ہیں ۔

جیو نیوز کے درجن بھر کارکنوں نے روسٹرم کو گھیرا اور سینئر اسائمنٹ ایڈیٹر مدثر سعید نے عدالت کو بتایا کہ پہلے عدالت نے ایک کمیٹی بنائی تھی مگر اکتوبر کی تنخواہ بھی نہیں مل سکی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے حامد میر کمیٹی ڈیلیور نہیں کر سکی، اب کیا حل نکالیں ۔

(واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے حامد میر کی سربراہی میں قمبر زیدی، وقار ستی پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی کہ وہ مالکان کے ساتھ بیٹھ کر جیو نیوز کے کارکنوں کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کا حل نکالیں، اس دوران حامد میر جیو چھوڑ کر جی این این گئے، واپس آ کر معاملہ حل نہ کرا سکے، قمبر زیدی بھی جیو چھوڑ گئے جبکہ دیگر کو جیو نیوز کے ایم ڈی اظہر عباس نے یقین دہانی کرائی کہ تنخواہ مل جائے گی)

عدالت نے جیو نیوز کے کارکنوں کو ہدایت کی کہ الگ سے نئی درخواست باضابطہ طور پر طریقہ کار کے مطابق دائر کی جائے تاکہ کیس کو سنا جا سکے ۔

 

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے