پاکستان24 متفرق خبریں

جنرل راحیل کی سعودی ملازمت غیر قانونی

دسمبر 15, 2018 < 1 min

جنرل راحیل کی سعودی ملازمت غیر قانونی

Reading Time: < 1 minute

چیف جسٹس ثاقب نثار ،جسٹس عمر عطاءبندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ نے دوہری شہریت کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے جنرل راحیل کی سعودی ملازمت کے ایشو پر بحث کی ہےاور اس میں سابق سرکاری ملازمین کی غیر ملکی حکومت کی ملازمت کی ممانعت کے قانون مجریہ 1966ءمیں طے کی گئی سزاؤں کا بھی ذکرکیا ہے ۔

بنچ نے فیصلے میں اس قانون کے سیکشن 4کو تحریر کیا ہے جس کے تحت حکومت پاکستان کی اجازت کے بغیر غیر ملکی حکومت کی ملازمت اختیار کرنے پر 7سال تک قید اور 50ہزار روپے تک جرمانہ یا جائیداد کی ضبطی کی سزادی جاسکتی ہے ۔اس ایکٹ کے سیکشن 2اور3میں کہا گیاہے کہ کوئی شخص جو وفاقی یا صوبائی حکومت کی ملازمت میں رہاہو ،وہ کسی غیر ملکی حکومت یا ایجنسی کی ملازمت نہیں کرسکتاجب تک کہ وہ اس بابت وفاقی حکومت یا اس کے مقررکردہ مجاز حاکم سے پیشگی اجازت نامہ حاصل نہیں کرلیتا۔

سپریم کورٹ نے سعودی عرب میں اسلامی عسکری اتحاد کے سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف کے بیرون ملک ملازمت کے این او سی کو غیر قانونی قراردے کر اس کی درستی کے لئے وفاقی حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے قراردیاہے کہ مقررہ مدت کے اندر قانون کے مطابق این او سی جاری نہ ہونے کی صورت میں جنرل (ر) راحیل شریف اپنی موجود ہ غیر ملکی ملازمت سے فوری طور پر سبکدوش تصور کئے جائیں گے ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ وفاقی حکومت سے مراد وفاقی کابینہ ہے جبکہ جنرل (ر) شریف کو ملنے والا اجازت نامہ فوجی ہیڈ کوارٹر اور وزارت دفاع نے جاری کیا تھا اور اس این او سی کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے غیر قانونی قرار دیا ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے