پاکستان24 عالمی خبریں

بنگلہ دیش میں الیکشن پاکستان جیسا

دسمبر 30, 2018 2 min

بنگلہ دیش میں الیکشن پاکستان جیسا

Reading Time: 2 minutes

بنگلہ دیش میں پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ جاری ہے ۔ وزیراعظم شیخ حسینہ لگاتار تیسری بار وزارت عظمی کے عہدے کی امیدوار ہیں اور اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالنے کے بعد ان کی جیت یقینی ہے ۔

انتخابات کے دوران ملک بھر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات دیکھنے میں آ رہے ہیں اور تقریبا چھ لاکھ سکیورٹی اہلکاروں کو ملک کے طول و عرض میں تعینات کیا گیا ہے ۔ بنگلہ دیش میں دس کروڑ کے لگ بھگ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں ۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اب تک انتخابی مہم کے دوران مختلف پارٹیوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں ۱۴ افراد مارے جا چکے ہیں۔

ملک بھر میں پولنگ کے اختتام تک فون سروس اور انٹرنیٹ کو بند کر دیا گیا ہے ۔ بی بی سی کے مطابق چٹاگانگ شہر کے لکھن بازار، حلقہ 10 میں ایک بیلٹ باکس کو ووٹوں سے بھرا ہوا پایا گیا تاہم اس بوتھ کے پریزائڈنگ آفیسر سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا ۔

بی بی سی کے مطابق ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر کے اس پولنگ سٹیشن پر صرف سرکاری پارٹی کے نمائندے تھے اور یہی حال کئی دوسرے پولنگ سٹیشنوں کا تھا۔

۱۹۷۱ میں بننے والا بنگلہ دیش 16 کروڑ آبادی والا ملک ہے جس کی اکثریتی آبادی اسلام کی پیروکار ہے ۔ بنگلہ دیش موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات سے لے کر عام غربت افلاس اور بدعنوانی کے مسائل سے نبرد آزما ہے ۔

انتخابات سے قبل سڑکوں پر اموات کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرے کئے تھے جن میں نوجوانوں کی اکثریت تھی ۔ نوجوانوں کے ان مظاہروں کو حکام اور حکومت نواز گروپ نے سختی کے ساتھ دبا دیا ۔ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کی دس سالہ حکومت کے دوران سیاسی مخالفین کے خلاف عدالتوں کو استعمال کر کے سزائیں دی گئیں اور احتجاج کو آمرانہ ہتھکنڈوں سے دبایا گیا ۔

حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمان جو ملک کے پہلے صدر تھے انھیں آزاد بنگلہ دیش کا بانی کہا جاتا ہے۔ انھیں سنہ 1975 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

حزب اختلاف کی بڑی جماعت خالدہ ضیا کی نیشنل پارٹی (بی این پی) نے سنہ 2014 میں گذشتہ عام انتخابات کا بائيکاٹ کیا تھا کیونکہ عوامی لیگ نے ایک نگراں حکومت کے زیر انتظام انتخابات کرانے سے انکار کر دیا تھا۔

عالمی ذرائع ابلاغ اور بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ الیکشن آزادانہ ہونا ممکن نہیں رہا کیونکہ حکومت نے مخالفین کے خلاف پولیس اور سیکورٹی اداروں کو استعمال کیا ۔

 

 

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے