متفرق خبریں

چیف جسٹس کا فیصل واوڈا سے شکوہ

جنوری 7, 2019 3 min

چیف جسٹس کا فیصل واوڈا سے شکوہ

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے ڈیمز تعمیر سے متعلق تنازعات کے حل کے لئے عمل درآمد بینچ تشکیل دے دیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کا تنازعہ کا سامنے آیا تو سپریم کورٹ دیکھے گی ۔

سپریم کورٹ میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیئرمین واپڈا اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا عدالت میں پیش ہوئے ۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دونوں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ٹائم لائن موجود ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ واپڈا ہم سے کوئی رابطہ نہیں کر رہا، واپڈا سمجھتا ہے کہ اسے آزادی مل گئی، اب وہ مرضی کے مطابق کام کرے گا، ڈیم تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کر رہا ہے، وزارت آبی وسائل یا واپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنے گا، ہمیں بتائیں کہ کب افتتاح کرنا ہے کب کام شروع کرنا ہے ۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے بتایا کہ ایک ڈیم 2027 میں بنے گا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے وزیراعظم کے مطابق 2025 میں پاکستان میں پانی ختم ہو جائے گا، بھاشا ڈیم کیلئے بابو سر ٹاپ سے مشینری لے جانا ممکن نہیں، وہاں ٹنل بنائے بغیر گزارہ نہیں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ واپڈا اور این ایچ اے کے درمیان کوئی تال میل نظر نہیں آتا، آپ کی حکومت ہے اداروں میں کوئی رابطہ اور تعاون ہی نہیں ۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈیم کا کل تخمینہ 1450 ارب روپے ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے کبھی سوچا کہ ڈیم بنانے کے لئے پیسے کہاں سے آئیں گے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ عطیہ فنڈ سے ڈیم بن جائے گا لیکن مہم بن جائے گی، اور کمپین بن گئی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج بھی ایک شخص دس لاکھ کا چیک دے گیا میری جیب میں پڑا ہے،

چیف جسٹس نے جیب سے چیک نکال کر عدالت میں دکھایا اور کہا کہ یہ ہے وہ جذبہ جس سے کام ہوتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے وفاقی وزرا سے کہا کہ آپ لوگوں کا صرف یہ کام ہے کہ ٹی وی پر بیٹھ کر ایک دوسرے کے خلاف بیان دیں، میں نے کہا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کمیٹی قائم کریں ۔

واپڈا کے چیئرمین نے عدالت میں پریزنٹیشن دی، 50 سال کے 2019 میں دو ڈیم بنیں گے، مہمند ڈیم میں دیامر بھاشا ڈیم کا افتتاح ہوگا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے چیئرمین واپڈا سے کہا کہ سب کچھ لکھ کر دیں اس پر آپ کے دستخط ہوں گے ۔ چیئرمین واپڈا نے کہا کہ 2023 میں ڈیم مکمل ہو جائے گا، کل 8,668 ایکڑ زمین چاہئیے، کے پی حکومت نے زمین فراہم کرنے کے حوالے سے بہت مدد کی، میرے خلاف لینڈ ایکوزیشن کے غلط الزامات لگائے جارہے ہیں ۔

ہم آرڈر پاس کر رہے ہیں کہ ڈیم کے حوالے سے کوئی بھی تنازعہ عملدرآمد بینچ دیکھے گا، اس کے علاؤہ کوئی عدالت ان معاملات کو نہیں دیکھ سکے گی ۔ واپڈا کے چیئرمین نے بتایا کہ ہم ڈیم کے لئے سکوک بانڈ جاری کریں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کب کریں گے اور کون کرے گا ۔ چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ چھ سال کے لئے حکومت سالانہ 17 ارب روپے دے گی، 63 فیصد واپڈا اپنے وسائل سے دے گا ۔

دوسری جانب سپریم کورٹ میں نئی گج ڈیم کی تعمیر کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے شکوہ کیا کہ مہمند ڈیم کی گراونڈ بریکنگ تاریخ آپ نے بدل دی، مجھے بتائے بغیر آپ نے تاریخ تبدیل کی مجھے بتانا بھی مناسب نہیں سمجھا ۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ میں حکومت کی طرف سے معافی مانگتا ہوں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے اب میں اس کی گراؤنڈ بریکنگ میں شامل ہی نہ ہوں ۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ کو ضرور شرکت کرنا ہوگی ۔

سپریم کورٹ نے ڈیمز تعمیر سے متعلق تنازعات کے حل کے لئے عملدرآمد بینچ تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کسی بھی قسم کے تنازعے کو یہاں دیکھا جائے گا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے غیر ملکی عطیات پر لگائے گئے چارجز کے خاتمے کے لئے گورنر سٹیٹ بینک سے تجاویز طلب کی ہیں جبکہ پانی کے چارجز کو ڈیم تعمیر کرنے کے لئے استعمال کرنے کے معاملے پر چئیرمین ایف بی آر سے رائے طلب کی ہے ۔
عدالت نے ٹی وی چینلز پر ڈیمز کے خلاف پروپیگنڈے پر پیمرا کو اپنا کردار ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے چئیرمین پیمرا سے جواب طلب کیا ہے ۔ عدالت نے سماعت دو روز کے لئے ملتوی کر دی ہے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے