پاکستان

سوشل میڈیا کی ضرورت نہیں

مارچ 22, 2017 2 min

سوشل میڈیا کی ضرورت نہیں

Reading Time: 2 minutes

سوشل میڈیا پر مقدس ہستوں کے خلاف مواد پر دائر کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ اگر سوشل میڈیا توہین نہیں روک سکتا تو پھر پاکستان میں ایسے میڈیا کی ضرورت نہیں ہے۔ جج کا کہنا تھا کہ کورٹ اگلے ہفتے فیصلہ کرے گی کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو  پر پابندی عائد کی جانی چاہیے یا نہیں۔

 سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ متعدد مشتبہ افراد کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ فیس بک سے گستاخانہ مواد ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور ضمن میں خفیہ اداروں سے بھی میں مدد حاصل کی جارہی ہے اور اس ضمن میں مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے ساتھ ساتھ توہین مذہب کے قانون کے دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔ عارف احمد خان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لیے احتیاط سے کام لے رہے ہیں جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالت بھی اس ضمن میں احتیاط سے کام لے رہی ہے۔ جسٹس صدیقی کا کہنا تھا کہ جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے تو اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں جبکہ نظریاتی سرحد کی حفاظت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پر پابندی لگی تو وہ سڑکوں پر آئیں گے جس پر جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیے کہ عدالت ریفرینڈم کروانے کا بھی حکم دے سکتی ہے جس میں لوگوں سے پوچھا جائے کہ اُنھیں مقدس ہستوں کی عزت عزیز ہے یا سوشل میڈیا ۔ عدالت کو ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے اور ان کے فیصلے کا انتظار ہے۔  فیس بک انتظامیہ جواب دینے میں دو سے تین ہفتے لگاتی ہے۔ جج نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک کی انتظامیہ کو بتادیں کہ مقدس ہستوں کی شان میں گستاخی کے پیجز مکمل طور پر ختم ہونے تک پاکستان میں فیس بک پر پابندی بھی عائد کی جاسکتی ہے۔ جج نے استفسار کیا کہ فیس بک استمال کرنے کا مالی فائدہ کس کو ہوتا ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ بلا شبہ اس کا فائدہ فیس بک کی انتظامیہ کو ہی ہوتا ہے۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ فیس بک کی معاشی حالت بھی بہتر ہور ہی ہے اور ہمیں گالیاں پڑ رہی ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے