پاکستان

سوشل میڈیا والے حراست میں

مئی 22, 2017 < 1 min

سوشل میڈیا والے حراست میں

Reading Time: < 1 minute

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے بارے میں بات کرنے پر بیس سے زائد افراد کوحراست میں لے ہے جن میں سے بیشتر تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے نوجوان ہیں۔

وزیرِداخلہ چوہدری نثار نے سوشل میڈیا پر بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے احکامات چند دن قبل جاری کیے تھے۔ ابتدائی تفتیش کا مرحلہ مکمل ہونے پر ان افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ جن افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ان میں صحافی طاحا صدیقی بھی شامل ہیں جنھوں نے اس عمل کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے ۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ آئین کے تحت قومی سلامتی کے معاملات اور ان سے متعلقہ اداروں پر تنقید نہیں کی جاسکتی اور آزادی اظہار کی آڑ لے کر فوج یا اس کے افسران کی تضحیک ناقابل قبول ہے اور اس عمل میں ملوث افراد کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت اور پیشے سے ہو۔

حراست میں لیے جانے والوں میں پنجاب کے شہر کامونکی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فیصل رانجھا بھی شامل ہیں جو سوشل میڈیا پر موجودہ حکومت کے حامی اور فوج کے ناقد سمجھے جاتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر فوج پر تنقید کے تناظر میں پوچھ گچھ  ایف آئی اے نے کوئٹہ میں پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ونگ کے رکن سالار خان کو طلب کیا تھا ۔

تحریکِ انصاف جماعت کے سربراہ عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس اقدام کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ حکومت سائبر کرائم کا غلط استعمال کر رہی ہے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے